مہنگائی کی نئی لہر: چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی عوام کو ایک اور معاشی جھٹکا، چینی کی قیمت نے ڈبل سنچری مکمل کرتے ہوئے کئی شہروں میں 200 روپے فی کلو کی حد عبور کر لی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار نے تصدیق کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 44 پیسے تک جا پہنچی ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف گھریلو بجٹ کو تباہ کر رہا ہے بلکہ ملکی صنعتی شعبے کو بھی شدید دھچکا دے رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چینی کی قیمت میں فی کلو 3 روپے 52 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ایک غیر معمولی اور خطرناک رفتار سے قیمتوں میں اضافے کی علامت ہے۔
گزشتہ ہفتے یہی چینی 184 روپے 92 پیسے فی کلو فروخت ہو رہی تھی، جب کہ ایک سال قبل یہی قیمت 145 روپے 88 پیسے فی کلو تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گزشتہ بارہ مہینوں میں چینی کی فی کلو قیمت میں 42 روپے 56 پیسے کا ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں چینی کی قیمتیں تیزی سے 200 روپے کے قریب پہنچ چکی ہیں اور بعض دکانوں پر تو فی کلو قیمت اس حد کو عبور کر چکی ہے۔ ایسے میں ملک کے دیگر حصوں میں بھی قلیل عرصے میں چینی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
عام شہری، جو پہلے ہی آٹے، دال، گوشت، دودھ اور پیٹرول سمیت دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے سے نالاں ہیں، اب چینی جیسی بنیادی چیز بھی ان کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔
اقتصادی ماہرین اس غیر معمولی مہنگائی کی کئی وجوہات بیان کرتے ہیں جن میں چینی کی مقامی پیداوار میں کمی، ذخیرہ اندوزی، درآمد میں تاخیر، اور حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر مؤثر مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث منافع خور اور آڑھتی آزادانہ طور پر قیمتیں بڑھا رہے ہیں۔ حکومتی دعوے اور اعلانات زمینی حقائق سے ہم آہنگ نظر نہیں آتے اور نتیجتاً ہر بار نقصان عوام کے حصے میں ہی آتا ہے۔
صارفین کی تنظیمیں اور سماجی ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر قیمتوں میں اضافے کا یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو متوسط طبقہ مکمل طور پر غربت کی لکیر سے نیچے جا سکتا ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت کی چیز کا اس قدر مہنگا ہو جانا نہ صرف گھریلو اخراجات میں بے تحاشا اضافہ کرتا ہے بلکہ بچوں کے لیے بننے والے دودھ، بیکری آئٹمز، چائے، مشروبات اور دیگر روزمرہ اشیا پر بھی براہ راست اثر ڈالتا ہے۔
دوسری جانب صنعتی شعبہ بھی اس مہنگائی سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ بیکری، کنفیکشنری، مشروبات اور دیگر چینی پر انحصار کرنے والے کارخانوں کو اپنی لاگت میں غیر معمولی اضافے کا سامنا ہے، جس کا اثر بالآخر صارفین ہی پر منتقل ہوتا ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اس وقت سب سے زیادہ دباؤ کا شکار ہیں ۔
ماہرین اقتصادیات اور عوامی نمائندے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، جن میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی، درآمدی عمل کی شفافیت، سبسڈی اسکیموں کی ازسرنو جانچ اور بازار میں فراہمی کا بہتر انتظام شامل ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت فی کلو قیمت میں چینی کی رہا ہے
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔