کراچی، لیاری میں 9 غیر محفوظ عمارتیں خالی کروا کی گئیں، ایک کو گرایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں صوبائی سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ ایس بی سی اے کے نئے ڈی جی نے افسران کو 15 دن میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ لیاری میں 9 غیر محفوظ عمارتوں کو خالی کروا لیا ہے، ان میں سے ایک کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کو تین ماہ کا کرایہ دیا جائے گا۔ اپنے بیان میں شرجیل میمن کہا کہ سندھ حکومت نے لیاری میں 9 غیر محفوظ عمارتوں کو خالی کروا لیا، ان میں سے ایک کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد کیلئے انہیں تین ماہ کا کرایہ دیا جائے گا، ایس بی سی اے کے نئے ڈی جی نے افسران کو 15 دن میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر و تحفظ میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، سندھ حکومت، سندھ الیکٹرک پالیسی 2024ء اگلے ماہ متعارف کروانے جا رہی ہے، صنعتی ترقی کے فروغ کیلئے نوری آباد اور دھابیجی صنعتی زونز میں بجلی فی یونٹ 18 روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی، ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ نے سی ویو پر غیر قانونی گندے پانی کے اخراج کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے، غیر قانونی گندے پانی کے اخراج پر ٹیموں سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کیخلاف سرچ آپریشن، 15 گرفتار
کراچی:پولیس نےسہراب گوٹھ کے مختلف علاقوں میں کومبنگ اورسرچ آپریشن کرکے 15 غیر قانونی طور پر مقیم افغانی باشندوں کو حراست میں لے لیا۔
ترجمان ایسٹ پولیس کے مطابق سہراب گوٹھ کے مختلف علاقوں میں آپریشن کیا گیا، جس کا مقصد جرائم پیشہ عناصر، منشیات فروشوں اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانا تھا۔
کارروائی کے دوران علاقے کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر کے گھروں، دکانوں اور ہوٹلوں کی باریک بینی سے تلاشی لی گئی۔بائیو میٹرک تلاش ڈیوائسز کے ذریعے متعدد مشتبہ افراد کی شناخت و تصدیق بھی عمل میں لائی گئی۔
آپریشن کے دوران 31 گھروں، ہوٹلوں اور دکانوں کی تلاشی لی گئی جب کہ 15 غیر قانونی طور پر مقیم افغانی باشندوں کو حراست میں لیا گیا۔ آپریشن میں ایس ایچ اوز، افسران و جوان، انٹیلیجنس اسٹاف، تلاش ڈیوائس آپریٹرز اور لیڈیز پولیس نے حصہ لیا ۔