Jasarat News:
2025-11-03@17:54:31 GMT

صحابہ کرامؓ کا جذبۂ خدمتِ خلق

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ازواجِ مطہر اتؓ کے علاوہ صحابہ کرامؓ نے غربا پروری اور انسانی خدمت کے مشن کو آگے بڑھایا۔ مالدار صحابہؓ نے غربا پروری میں مثال قائم کی تو عام صحابہؓ نے بھی حسب استطاعت ضرورت مندوں کی اعانت وخدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ سیدنا ابوبکرؓ کی پوری زندگی غریبوں، مسکینوں، یتیموں اور غلاموں کی امداد اور خدمت میں گزری۔ سیدنا عمر فاروقؓ خدمتِ خلق کے معاملے میں کتنے فکر مند اور مستعد تھے اس کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جاسکتا ہے:

ایک مرتبہ سیدنا عمرؓ رات کوگشت لگاتے ہوئے مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر مقام صرار پہنچ گئے۔ وہاں دیکھا کہ ایک عورت کچھ پکارہی ہے اور اس کے پاس دو تین بچے رورہے ہیں۔ قریب جاکر حقیقت دریافت کی تو اس عورت نے کہا کہ کئی وقتوں سے بچوں کو کھانا نہیں ملا ہے۔ ان کو بہلانے کے لیے خالی ہانڈی میں پانی ڈال کر چڑھادی ہے۔ عمرؓ اسی وقت اٹھے، مدینہ آکر بیت المال سے آٹا، گوشت، گھی اور کھجوریں لیں اور اپنے غلام اسلم سے کہا کہ میری پیٹھ پر رکھ دو۔ اسلم نے کہا کہ میں لے کر چلتا ہوں۔ فرمایا: ہاں، لیکن تم قیامت کے دن میرا بار نہیں اٹھاؤ گے (شبلی نعمانی، الفاروق)۔
خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنیؓ بڑے تاجر تھے اور اپنے مال کا بڑا حصہ غریبوں، یتیموں اور بیواؤں پر خرچ کردیتے تھے۔ یہی اسوہ خلیفۂ چہارم سیدنا علیؓ کا بھی تھا۔رسولؐ کے چچا زاد بھائی سیدنا طیارؓ کے بارے میں سیدنا ابوہریرہؓ فرماتے ہیں:
مسکینوں کے لیے جعفر بن ابی طالب بہترین انسان تھے۔ وہ ہمارے پاس آتے تھے اور ان کے گھر میں جو کچھ ہوتا تھا وہ ہم لوگوں کوکھلاتے تھے (الصحیح البخاری)۔
قرآن پاک نے مسکینوں اور یتیموں کی کفالت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا جو حکم دیا اور حدیث پاک میں یتیموں کی کفالت کی جو ترغیب دی گئی، اس کی وجہ سے صدر اسلام کا مسلم معاشرہ محتاجوں کے لیے نعمت کدہ اور جنت نشاں بن گیا۔ یتیموں کو ایسے مشفق سرپرست مل گئے کہ ان کو اپنے والد یا والدین سے محرومی کا احساس ختم ہوگیا۔ رسول کریمؐ نے مسلمانوں سے فرمایا: ’’یتیموں کے لیے رحمت کرنے والے باپ بن جاؤ‘‘ (الادب المفرد)۔

آپؐ نے یہ بھی فرمایا: ’’مسلمانوں کے گھروں میں بہترین گھر وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں کے گھروں میں بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ بُرا سلوک کیا جاتا ہو۔ یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں جنت میں دو انگلیوں کی طرح قریب ہوں گے‘‘ (بخاری)۔
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کے بارے میں صحیح بخاری میں صراحت سے بیان کیاگیا ہے کہ ’’وہ اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے جب تک کوئی مسکین ان کے کھانے میں شریک نہ ہوجائے‘‘ (الصحیح البخاری)۔
روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ خاص طور پر یتیموں کو اپنے ساتھ کھانا کھلانے کا اہتمام کرتے تھے۔

سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کا ایک واقعہ معروف تابعی ابومحذورہ نے اس طرح بیان کیا ہے: ایک مرتبہ میں سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کے پاس بیٹھا تھا کہ صفوان بن امیہ کھانے کی ایک دیگ کے ساتھ آئے جسے کچھ لوگ اٹھائے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے وہ دیگ ابن عمرؓ کے سامنے رکھ دی۔ انھوں نے پاس پڑوس کے غربا ومساکین اور لوگوں کے غلاموں کو بلالیا اور ان کے ساتھ مل کر کھانا تناول فرمایا (الادب المفرد)۔
سیدنا عبدان عمرؓ کھانا کھلانے میں مسلم اور غیر مسلم کا امتیاز نہیں کرتے تھے بلکہ ہر انسان کی بلاتفریق مذہب وملت خبرگیری کرتے تھے۔ چنانچہ مشہور تابعی مجاہد بیان کرتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ عبداللہ بن عمرؓ کی خدمت میں حاضر تھا، ان کا غلام بکری ذبح کررہا تھا۔ عبداللہ نے اپنے غلام سے فرمایا کہ جب تم ذبح کرنے سے فارغ ہوجاؤ تو سب سے پہلے بکری کا گوشت ہمارے پڑوسی یہودی کے گھر پہنچاؤ (الادب المفرد)۔

سیدنا کعب بن مالکؓ کہتے ہیں کہ معاذ بن جبلؓ اپنی قوم کے افضل ترین نوجوانوں میں سے تھے۔ جب بھی کوئی سائل ان سے کچھ مانگتا تو اس کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے۔ خدمت خلق کے لیے انھوں نے اتنے قرضے لیے کہ ان کا سارا مال ختم ہوگیا۔ بالآخر انھوں نے اللہ کے رسولؐ سے درخواست کی کہ قرض داروں سے تھوڑی تخفیف کرادیں، لیکن قرض دار اس کے لیے تیار نہیں ہوئے، چنانچہ اللہ کے رسولؐ نے ان کا بچا ہوا مال بیچ کر ان میں تقسیم کردیا اور حضرت معاذ کے پاس کچھ بھی نہیں بچا (صفۃ الصفوۃ)۔
سیدنا عبداللہ ابن عباسؓ کا معمول تھا کہ جب کوئی مصیبت زدہ ان کے پاس اپنی فریاد لے کر آتا تو وہ ہر طرح سے اس کی مدد فرماتے۔ خدمت خلق کے اتنے حریص تھے کہ اعتکاف سے نکل کر لوگوں کی مدد کے لیے کھڑے ہوجاتے۔ ایک مرتبہ وہ مسجد نبویؐ میں اعتکاف کررہے تھے کہ ایک شخص وہاںآیا اور سلام کرکے بیٹھ گیا۔ عبداللہ ابن عباسؓ نے اسے غم زدہ دیکھا تو فرمایا: اے شخص میں تم کو غمگین دیکھتا ہوں؟ اس نے کہا کہ ہاں اے رسول کریمؐ کے چچازاد بھائی! فلاں آدمی کا میرے اوپر قرض ہے اور اسے ادا کرنے کی کوئی سبیل نہیں ہے۔ یہ سن کر عبداللہ ابن عباسؓ اپنے اعتکاف سے نکل آئے اور اس محتاج کے ساتھ چل پڑے اور فرمانے لگے کہ میں نے اس قبر کے مکین (محمدؐ) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت میں چل پڑا اور اس کی ضرورت پوری کی تو اس کے لیے دس سال کے اعتکاف سے بہتر ہے‘‘ (طبرانی، بیہقی، المستدرک للحاکم)۔ اس طرح کی مثالیں دیگر صحابہ کرامؓ کی بکثرت موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عبداللہ بن عمر سیدنا عبداللہ ایک مرتبہ کے ساتھ کے گھر کے پاس اور اس کہا کہ اور ان

پڑھیں:

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو

اپنے خصوصی انٹرویو میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ملک چلانا ہے تو آئین پر عمل پیرا ہونا پڑے گا، ہم کسی صورت فوج کے غزہ میں جانے کی حمایت نہیں کرسکتے، اپنے بھائیوں کو اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں سے قتل ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئے۔ متعلقہ فائیلیںسینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ راولپنڈی کے علاقے شکریال سے تعلق ہے، جامعۃ الحجت مدرسے کے سرپرست بھی ہیں۔ قم المقدس ایران سے علم دین حاصل کرنیکے بعد پاکستان تشریف لائے اور دین کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔ ملت جعفریہ پاکستان کو سیاسی شعور دینے میں بھی علامہ ناصر عباس جعفری کا کردار نمایاں ہے۔ وحدت مسلمین کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اتحاد امت کے داعی ہیں۔ ان سے مشرق وسطیٰ اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین سی ڈی اے کا آذربائجان کے وفد اور متعلقہ افسران کے ہمراہ آسان خدمت مرکزبلڈنگ جی نائن کا دورہ
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • امانت و دیانت، عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، منعم ظفر