میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ خوشیاں فیملی کے ساتھ منائی جاتی ہیں، میں بار کو بھی فیملی سمجھتا ہوں، میرا کسی قسم کاکوئی سیاسی مقصد نہیں ہے، میرے حق میں فیصلے آئیں یا نہ آئیں وہ الگ چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملن پارٹی سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس انعام امین منہاس، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ اور دیگر وکلاء قیادت بھی موجود تھی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سے پہلے میں آپ کے سامنے آیا ہوں، میں آپ لوگوں میں سے ہوں، میرے والد، بیٹا آپ ہی لوگوں میں سے ہے۔ آپ کا دکھ درد کوئی بھی ہو میں محسوس کرتا ہوں، میں جو کام کر سکتا ہوں وہ ضرور انشاء اللہ کروں گا۔ چھوٹے موٹے مسائل آپ کے حل کرتا رہا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئیں، قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، میرے آنے سے کیسز نمٹانے کی شرح بڑھی ہے، کس ٹائم پر کورٹ لگے گی اب ایسا کوئی مسئلہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق انصاف ہو اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔ وکلا کو کبھی خالی ہاتھ واپس لوٹانے کی کوشش نہیں کی، کچھ نا کچھ ریلیف دیتے ہیں، کورٹ کا ٹائم فکس ہے جو صبح ٹائم پہ نو بجے شروع ہو جاتی ہے۔ کورٹ میں کیسز کی لسٹ جو لگتی ہے وہ تمام کیسز سن کر اٹھتے ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے کہا کہ انشاء اللہ آپ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہوں گے، ہماری دعا بھی آپ کے ساتھ ہے۔ قائم مقام ہوں یا مستقل چیف جسٹس آپ ہمیں قبول ہیں۔ وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات، توہین عدالت کیسز قائم مقام چیف جسٹس نے ختم کئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ قائم مقام چیف جسٹس
پڑھیں:
ریسکیو آپریشن کے مقام پر خاموشی ہونی چاہیے، سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین
کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، ریسکیو سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین کے مطابق ریسکیو آپریشن کیلئے عام لوگوں کو ہٹانا ضروری ہے تاکہ ملبے سے لوگوں کی آواز سن کر نشاندہی ہو اور انہیں نکالا جا سکے۔
ریسکیو آپریشن کے مقام پر ماحول میں خاموشی ہونا چاہیے تاکہ آلات یا دیگر ذرائع سے ملبے تلے لوگوں کے صحیح مقام کا تعین ہو۔ اس عمل سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی۔
کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات، انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشانجن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟
کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت علی الصبح زمیں بوس ہوگئی۔ ابتدائی طور پر مقامی افراد اور ریسکیو تنظیموں کے کارکنان نے امدادی کام شروع کیا اور متعدد افراد کو زخمی حالت میں نکالا۔
عمارت گرنے کے افسوسناک واقعہ میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے، علاقہ مکینوں کے مطابق، عمارت میں 6 سے زائد خاندان آباد تھے، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق، بلڈنگ بہت پرانی تھی، اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے نوٹس دیے جانے کے باوجود عمارت کو خالی نہیں کیا گیا تھا۔