اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔ قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ نے مالی سال 2026ء کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو 23.

4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔ اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔ بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی کی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔ 

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اضافہ ہوا ارب ڈالر

پڑھیں:

ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے،صرف ڈیجیٹائزیشن ہی نہیں، نئے نظام کو تقویت دینے کیلئے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جائے،خام مال کی تیاری و درآمد، مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور صارف کی خریداری تک کے تمام ڈیٹا کو ایک ہی سسٹم سے منسلک کیا جائے۔

ہفتہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر،چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو ایف بی آر کے ڈیٹا کو ایک مرکز پر منسلک کرنے اور پوری ویلیو چین کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کیلئے جدید ڈیجیٹل ایکوسسٹم کی تشکیل پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر ایف بی آر میں جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری، عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ صرف ڈیجیٹائزیشن ہی نہیں، نئے نظام کو تقویت دینے کیلئے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنایا جائے،خام مال کی تیاری و درآمد، مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور صارف کی خریداری تک کے تمام ڈیٹا کو ایک ہی سسٹم سے منسلک کیا جائے،نظام کو اس قدر مؤثر بنایا جائے کہ پوری ویلیو چین کی براہ راست ڈیجیٹل نگرانی کی جاسکے،نظام کے تحت جمع شدہ مرکزی ڈیٹا کو معاشی اسٹریٹجک فیصلہ سازی کیلئے استعمال کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح کا 20 سالہ مشن عالمی سطح پر تسلیم
  • مہنگائی ایک سال میں 23.4سے کم ہو کر 4.5فیصد ہوگئی ‘ وزارت خزانہ ماہانہ اقتصادی آئوٹ لک جاری 
  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ سے نیدرلینڈز کی سفیر کی الوداعی ملاقات
  • وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات میں 32 فیصد کمی، درآمدات میں 4 گنا اضافہ
  • ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر