رواں مالی سال ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ پاکستان کو ملے گا، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ پاکستان کو ملے گا، اس سال پانڈا بانڈ جاری کریں گے، آئندہ سال انٹرنیشنل مارکیٹ کا رخ کریں گے، 30 جون تک اسٹیٹ بینک کے مالی ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کا نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، بریفنگ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ دو سال میں ترسیلاتِ زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا، ترسیلاتِ زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور آئی ایم ایف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ بڑھانے پر ایک پیج پر ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد کا اضافہ کیا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دیں گے، قومی ایئرلائن کی نج کاری میں تمام رکاوٹیں دور کردی گئی ہیں۔
بریفنگ کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا انکم ٹیکس آرڈیننس میں ٹیکس گزار کو گرفتار کرنے کی بات کی گئی ہے، گرفتاریاں پھر سب کی ہونگی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔
اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔
ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔
اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔