ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔
اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔
ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔
اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریٹنگ ایجنسیوں نے انہوں نے کہا کہ فیصد اضافہ ہوا برآمدات میں کرنٹ اکاؤنٹ سے آگاہ کیا ترسیلات زر پچھلے سال پہلی دفعہ مالی سال معیشت کے کی نسبت فیصد کی طبقے کو سال بھر کم کیا اس سال کیا ہے سال کے کے لیے
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2025 کے ابتدائی نتائج کے مطابق کراچی کے طلبہ نے سندھ بھر میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کر لیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔
ابتدائی نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لینے والے طلبہ کی بڑی تعداد ایم ڈی کیٹ میں کامیاب نہ ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق ایم بی بی ایس کے لیے 56 فیصد امیدوار ناکام ہوئے جبکہ بی ڈی ایس کے ٹیسٹ میں 48 فیصد امیدوار مطلوبہ نمبر حاصل نہیں کر سکے۔ ایم بی بی ایس میں 14300 امیدوار 55 فیصد یعنی 99 یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب قرار پائے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد یعنی 90 یا اس سے زائد نمبر حاصل کر کے پاس ہو سکے۔
نتائج میں بتایا گیا کہ کراچی ضلع غربی کے سید محمود خان ولد عدالت خان نے 180 میں سے 175 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ کورنگی کراچی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف اور قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز اور حیدرآباد کی حرا عابد نے 173 نمبر لے کر تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
وائس چانسلر آئی بی اے سکھر ڈاکٹر آصف شیخ کے مطابق ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں اور یکم نومبر شام 5 بجے تک امیدواران کو شکایات درج کرانے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ حتمی نتائج اتوار کی شام جاری کیے جائیں گے۔