پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث افراط زر 4 فیصد تک جبکہ پالیسی ریٹ 11 فیصد پر آ گیا ہے، جو معاشی بہتری کی علامت ہے۔
ترقیاتی بجٹ سے متعلق اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اب حکومت ٹھوس بنیادوں پر ترقی کی بنیاد رکھ رہی ہے، اور اس کے لیے ٹیکس ریونیو اور برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔
سابق حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 2022 میں جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا، تو ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک روپیہ بھی موجود نہیں تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت پاکستان کو داخلی طور پر ڈیفالٹ کی حالت میں چھوڑ گئی تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ آخری سہ ماہی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم موجود نہیں تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “آج جو لوگ تنقید کر رہے ہیں، اگر وہ اتنے قابل تھے تو ایسے حالات پیدا ہی کیوں ہوئے؟” ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے آتے ہی ترقیاتی بجٹ کو دوبارہ فعال کیا اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اہم اقدامات کیے۔
پی ٹی آئی پر شدید تنقیداحسن اقبال نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومت تاریخی تجارتی خسارہ چھوڑ کر گئی اور اپنے دور میں کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبہ نہیں بنایا، پی ٹی آئی صرف دوسروں کو ’چور ڈاکو‘ کہتی رہی اور ملک کو عملی طور پر نقصان پہنچایا۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام بند کرانا ہو یا آرمی چیف پر تنقید کرنی ہو، تو ایک طرف بھارت ہوتا ہے اور دوسری طرف پی ٹی آئی۔
معاشی اعداد و شمار اور عالمی اعتماداحسن اقبال نے بتایا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث افراط زر 4 فیصد تک آ چکا ہے اور پالیسی ریٹ 11 فیصد پر آ گیا ہے، جو معاشی بہتری کی علامت ہے، ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت ٹھوس بنیادوں پر ترقی کی بنیاد رکھ رہی ہے اور اس کے لیے ٹیکس ریونیو اور برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔
’ہمیں پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، عالمی ادارے خود پاکستان کی ترقی کی گواہی دے رہے ہیں۔‘
ترقیاتی بجٹ میں شدید کمیوفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 سال کے دوران ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم اس کے برعکس وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے، وسائل کی کمی اور بڑھتے ہوئے حکومتی اخراجات کے باعث ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز محدود ہو چکے ہیں۔
احسن اقبال نے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2017-18 میں وفاقی ترقیاتی بجٹ جی ڈی پی کا 2.
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ روابط بہتر ہو ئے ہیں، ایسی ترقی چاہتے ہیں جو وسائل سے جڑی ہو، اڑان پاکستان کے ذریعے آگے بڑھ رہے ہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کیں اوربجلی کے نرخ کم کیے، قومی ترقیاتی بجٹ دو سال میں 60 فیصد بڑھ کر 4 ہزار 224 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
مزیدپڑھیں:’پاکستان میں شاہانہ پروٹوکول، لندن میں بیگ خود اٹھانا پڑ رہا ہے‘، بلاول بھٹو کی ویڈیو پر صارفین کے تبصرے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ احسن اقبال نے ترقیاتی بجٹ پی ٹی آئی ترقی کی نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان: پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام) پر عملدرآمد سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ بلوچستان کی ترقی کا جامع روڈ میپ ہوگا، سرفراز بگٹی
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور جماعت اسلامی کے نمائندے شریک تھے جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری برائے ترقیات و منصوبہ بندی زاہد سلیم نے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ منظور شدہ ترقیاتی اسکیموں پر فوری عملدرآمد ناگزیر ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ 65 کروڑ روپے تک مکمل فنڈنگ حاصل کرنے والی اسکیمیں فروری 2026 تک ہر صورت مکمل کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے مشاورت اور منصوبہ بندی مارچ 2026 سے قبل مکمل کر لی جائے گی، تاکہ ترقیاتی عمل کو شفاف، مؤثر اور بروقت بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پی سی-ون صرف مکمل تخمینہ لاگت کی بنیاد پر منظور کیا جائے گا اور مرحلہ وار تخمینے ناقابل قبول ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل ہی فوری اور مؤثر عملدرآمد کو ممکن بنائے گی۔
مزید پڑھیے: نئے مالی سال کا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
میر سرفراز بگٹی نے ترقیاتی عمل میں شفافیت، رفتار اور معیار کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے شفافیت میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ سے متعلق اراکین اسمبلی کی تجاویز ترقیاتی ترجیحات کا حصہ بنائی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر اسکیم کی بروقت تکمیل عوامی اعتماد کی بحالی کی ضمانت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اہم اسکیموں پر تیز رفتار پیش رفت کی مؤثر نگرانی کی جائے گی اور کسی بھی مرحلے پر بدانتظامی یا بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا گرفتار ملازمین کی رہائی کا فیصلہ، گرینڈ الائنس نے احتجاج مؤخر کردیا
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور پائیدار ترقی کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور انتظامی سنجیدگی ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان پارلیمانی کمیٹی بلوچستان پی ایس ڈی پی وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی