ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف مظاہرے امریکا کی دیگر ریاستوں میں پھیل گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف کیلی فورنیا سے شروع ہونے والے مظاہروں کاسلسلہ امریکا کی مختلف ریاستوں میں پھیل گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امیگریشن حکام کے خلاف بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت مختلف شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق نیویارک میں تقریباً ڈھائی ہزارسے زائد افرادنے مظاہرہ کیا جس کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 83 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ سان فرانسسکو میں 150، شکاگو میں 17 اور کیلیفورنیا کے جنوبی علاقوں سے 330 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے لاس اینجلس میں فوج کو شہریوں کو حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ لاس اینجلس شہر میں غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف چھاپوں کی وجہ سے مظاہرے شروع ہوئے تھے اور احتجاج کرنیوالوں کی امیگریشن ؎حکام اورپولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں ، لاس اینجلس میں حالات اس قدر خراب ہیں کہ حکام کو فوج طلب کرکے کرفیو لگانا پڑگیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں قحط پر عالمی احتجاج، یورپ میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شہریوں کی بڑی تعداد نے مصر کے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جنگ فوری طور پر روکی جائے اور رفح کراسنگ کو کھولا جائے تاکہ انسانی امداد پہنچ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ میں پیدا ہونے والی شدید قحط کی صورتحال پر دنیا بھر میں احتجاج شروع ہو گیا ہے، خاص طور پر یورپی ممالک میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے کیے۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شہریوں کی بڑی تعداد نے مصر کے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جنگ فوری طور پر روکی جائے اور رفح کراسنگ کو کھولا جائے تاکہ انسانی امداد پہنچ سکے۔ یورپ کے کئی شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں مصری سفارتخانے کے داخلی دروازے پر سرخ رنگ کا اسپرے کیا گیا۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ، جرمنی کے شہر ہیمبرگ، اور ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں بھی مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھائے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی سرحد پر موجود رفح کراسنگ فوری طور پر کھولے۔ کوپن ہیگن میں مصری سفارتخانے نے احتجاج کے باعث اپنے دروازے بند کر دیے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ رفح بارڈر بند ہونے سے غزہ میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے، جس سے وہاں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔