ایک امیگریشن جج نے پرو فلسطینی کارکن محمود خلیل کو امریکا سے الجزائر یا شام بھیجنے کا حکم دیا ہے، جس پر خلیل کے وکلا نے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وجوہات و قانونی دعوے

جج جیمی کامنز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست میں جان بوجھ کر کچھ ضروری معلومات پوشیدہ رکھی تھیں، جس سے امیگریشن عمل میں دھوکہ ہوا۔

???? BREAKING: An immigration judge has just ordered Mahmoud Khalil, who led the Palestine riots at Columbia University, be deported to SYRIA or ALGERIA

Good riddance, loser!

This comes after it was found out Khalil LIED on his green card application.

pic.twitter.com/gxBmGANipC

— Nick Sortor (@nicksortor) September 18, 2025

خلیل کے وکلاء کا موقف ہے کہ یہ اقدام ان کی بابت سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور ان کے اظہارِ رائے اور سیاسی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

اپیل اور عارضی تحفظ

خلیل کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اندر قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے اور بتایا ہے کہ ایک وفاقی عدالت کا حکم ابھی بھی نافذ ہے جو انہیں فوری طور پر ملک سے نکالے جانے یا گرفتاری سے روکتا ہے، جب تک کہ ان کا سول حقوق کا کیس جاری ہے۔

ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں، اور وہ باضابطہ اپیل کی تیاری میں ہیں۔

ممکنہ نتائج اور ردعمل

اگر اپیل مسترد ہوئی تو محمود خلیل امریکا میں اپنے قانونی مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) کا درجہ کھو سکتے ہیں اور الجزائر یا شام کے حوالے سے انہیں روانہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا

خیال رہے کہ اس کیس نے آزاد رائے، اظہارِ رائے کی آزادی اور امیگریشن قوانین کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تنقیدی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ حکومت سیاسی مؤقف رکھنے والوں پر امتیازی کارروائیاں کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش محمود خلیل

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔

مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔

دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا:بھارت منشیات کی پیدا وار والےممالک میں شامل
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • امریکی ایوانِ نمائندگان نے الہان عمر کے خلاف سرزنش کی قرارداد مسترد کر دی
  • امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
  • امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر