WE News:
2025-11-05@02:21:23 GMT

ایئر انڈیا حادثہ، بدقسمت خاندان کی آخری سیلفی وائرل

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

ایئر انڈیا حادثہ، بدقسمت خاندان کی آخری سیلفی وائرل

گزشتہ روز بھارتی شہر احمد آباد میں لندن جانے والا ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔

 سوشل میڈیا پر طیارے حادثے میں ہلاک ہونے والے بد قسمت خاندان ’آخری تصویر‘ گردش کرنے لگی جو انہوں نے پرواز سے چند منٹ قبل لے کر اپنے پیاروں کو بھیجی تھی۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں سافٹ ویئر انجینیئر  پرتیک جوشی بھی تھے جو اپنی ڈاکٹر بیوی اور 3 بچوں کے ساتھ لندن جارہے تھے۔ پریتک جوشی گزشتہ 6 سال سے لندن میں سافٹ ویئر انجینئر کی نوکری کر رہے تھے۔ وہ اپنی بیوی اور 3 بچوں کو بھی اپنے ساتھ لندن لے جانے کے لیے احمد آباد آئے تھے۔

پرتیک جوش نے طیارے میں بیٹھ کربیوی بچوں کے ہمراہ ایک تصویر بھی لی اور  اپنے رشتہ داروں کو بھیجی۔ بدقسمتی سے یہ تصویر ان کی آخری تصویر ثابت ہوئی۔

Pratik Joshi had been living in London for six years.

A software professional, he’d long dreamed of building a life abroad for his wife and three young children, who stayed back in India.

After years of waiting for due clearances the dream was finally coming true. Just two days… pic.twitter.com/M34mDQyznE

— THE SKIN DOCTOR (@theskindoctor13) June 12, 2025

ایئر انڈیا کے بوئنگ طیارے کے حادثے سے محض چند لمحے قبل دو برطانوی شہریوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ برطانوی شہری ویڈیو میں کہتے ہیں کہ ’ہم اس وقت ایئر پورٹ پر موجود ہیں اور واپس انگلینڈ جا رہے ہیں، گڈ بائے انڈیا‘۔ صارفین کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زندگی انتہائی غیر متوقع ہے۔

Life is deeply unpredictable.
Just moments before the Air India Boeing crash, two UK nationals recorded a video, smiling—unaware of what lay ahead.

A haunting reminder: every moment counts. #planecrash pic.twitter.com/rObL1kZ6Aj

— BALA (@erbmjha) June 12, 2025

لندن سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان جو عید الاضحیٰ کی خوشیاں منانے بھارت آیا تھا، ائیر انڈیا کی اُس پرواز میں سوار تھا جو ٹیک آف کے کچھ دیر بعد حادثے کا شکار ہو گئی، ان کی بورڈنگ کے وقت لی گئی آخری تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔

A family of 5 who traveled from London to Ahmedabad to celebrate Eid ul adha lost their lives in the tragic plane crash.

May Allah grant them Jannah and give strength to their loved ones.#planecrash pic.twitter.com/98jhri2kar

— هارون خان (@iamharunkhan) June 12, 2025

سوشل میڈیا پر دو نوجوان لڑکیوں کی اپنی دادی کے ساتھ لی گئی تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں اپنی دادی کی سالگرہ منانے احمدآباد آئی تھیں اور جمعرات کو لندن واپس جا رہی تھیں لیکن طیارہ حادثے کا شکار ہو گئیں۔

R.I.P innocent girls.????????

These two daughters had come to Ahmedabad to celebrate their grandmother's birthday. They were returning to London on Thursday and became victims of a plane accident.#planecrash #VijayRupani #अहमदाबाद #AirIndiaCrash #AI171 #Ahmedabad pic.twitter.com/2ymOtMkdD8

— OM Hindi (@OM_Hindi) June 12, 2025

ایک بھارتی شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حادثے کا شکار ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے میں 2 گھنٹے پہلے ہی دہلی سے احمد آباد پہنچا تھا، اس دوران اس نے طیارے میں معمول سے ہٹ کر چیزیں دیکھیں۔

بھارتی شہری آکاش وٹسا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس کی ویڈیوز بھی بنائی تھیں تاکہ ایئر انڈیا سے اس بد انتظامی کی شکایت کر سکیں۔ شیئر کی گئی ویڈیوز میں آکاش نے بتایا کہ طیارے ک اے سی کام نہیں کر رہے، ہمیشہ کی طرح ٹی وی اسکرینیں بھی کام نہیں کر رہیں، یہاں تک کہ لائٹ بھی نہیں چل رہی۔

Chilling video shows 'nothing was working' on Air India flight just before crash. pic.twitter.com/gVJIQVS4As

— Daily Mail (@DailyMail) June 12, 2025

تباہ ہونے والے طیارے کی ایک مسافر خاتون صرف 10 منٹ لیٹ ہونے کی وجہ سے طیارے میں سوار نہ ہوسکی اور بچ گئیں۔ بھومی چوہان نامی خاتون نے بتایا کہ وہ ٹریفک جام میں پھنس گئی تھیں جس کی وجہ سے بروقت ایئر پورٹ نہ پہنچ سکیں اور محفوظ رہیں۔

خاتون نے کہا کہ وہ اس افسوسناک حادثے کا سن کر شدید دکھ کی کیفیت میں ہیں اور یہ سب کچھ سوچ کر ہی ان کا جسم کپکپا رہا ہے اور ذہن ماؤف ہوگیا ہے۔

موت کا اپنا ایک وقت مقرر ہے جسےکوئی نہیں بدل سکتا

بھارتی ایئر لائن ایئر انڈیا کےگر کر تباہ ہونے والے طیارے کی ایک مسافر خاتون صرف 10 منٹ لیٹ ہونے کی وجہ سے طیارے میں سوار نہ ہوسکی-وہ ٹریفک جام میں پھنس گئی تھیں جس کی وجہ سے بروقت ایئر پورٹ نہ پہنچ سکیں اور بچ گئیں۔1/2 pic.twitter.com/ZkQGHEGcjj

— S-rehman (@rehman46043768) June 12, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد آباد آخری سیلفی ایئر انڈیا بھارتی طیارہ تباہ طیارہ حادثہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا خری سیلفی ایئر انڈیا بھارتی طیارہ تباہ طیارہ حادثہ سوشل میڈیا پر ایئر انڈیا طیارے میں ہونے والے کی وجہ سے میں سوار حادثے کا

پڑھیں:

شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے

شمالی کوریا کے سابق علامتی سربراہِ مملکت اور حکمران خاندان کے ساری عمر وفادار حامی رہنے والے کِم یونگ نام 97 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے س این اے) کے مطابق یم یونگ نام 3 نومبر کو متعدد اعضا کی ناکامی کے باعث وفات پا گئے، وہ 1998 سے 2019 تک پیانگ یانگ کی سپریم پیپلز اسمبلی (پارلیمنٹ) کے صدر رہے۔

کِم یونگ نام نے شمالی کوریا کے بانی کِم اِل سُنگ، ان کے بیٹے کِم جونگ اِل، اور موجودہ رہنما کِم جونگ اُن، تینوں کے ادوار میں مختلف سفارتی عہدوں پر خدمات انجام دیں، حالاں کہ وہ کِم خاندان سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔

کورین سرکاری خبر ایجنسی نے انہیں ایک ’پرانے دور کے انقلابی‘ کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے پارٹی اور ملک کی ترقی کی تاریخ میں نمایاں کارنامے سرانجام دیے، ان کا جنازہ ریاستی سطح پر ادا کیا گیا۔

کے سی این اے کے مطابق کِم یونگ نام کی پیدائش اُس وقت ہوئی تھی، جب کوریا جاپانی نوآبادیاتی دور میں تھا، وہ ایک ’جاپان مخالف محبِ وطن خاندان‘ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے کِم اِل سُنگ یونیورسٹی (پیانگ یانگ) سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں ماسکو میں بھی تعلیم جاری رکھی، جس کے بعد انہوں نے 1950 کی دہائی میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

ابتدائی طور پر وہ حکمران جماعت کے نچلے درجے کے عہدیدار تھے، مگر آہستہ آہستہ ترقی کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بنے اور بعد ازاں تقریباً پورے کِم جونگ اِل کے دورِ اقتدار میں سپریم پیپلز اسمبلی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

اگرچہ اصل طاقت ہمیشہ کِم خاندان کے ہاتھوں میں رہی، مگر کِم یونگ نام کو اکثر بین الاقوامی سطح پر شمالی کوریا کا چہرہ سمجھا جاتا تھا۔

2018 میں انہوں نے سرمائی اولمپکس کے موقع پر جنوبی کوریا میں شمالی کوریا کے وفد کی قیادت کی، جہاں انہوں نے اُس وقت کے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ملاقات کی تھی، اس وفد میں کِم جونگ اُن کی بااثر بہن، کِم یو جونگ بھی شامل تھیں۔

کِم یونگ نام نے اس سے قبل 2 سابق جنوبی کوریائی صدور کِم ڈی جونگ (2000) اور رو مو ہْیون (2007) سے بھی بین الکوریائی سربراہی اجلاسوں میں ملاقات کی تھی۔

جنوبی کوریا کے وزیر برائے اتحاد چُنگ ڈونگ یونگ نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کِم یونگ نام کے ساتھ ’کورین جزیرہ نما میں امن کے بارے میں بامعنی گفتگو‘ ہوئی تھی۔

شمالی کوریا کے سابق سفارتکار تھے یونگ ہو (جو اب جنوبی کوریا میں آباد ہیں) نے بی بی سی کو بتایا کہ کِم یونگ نام نے کبھی ایسا لفظ نہیں کہا جو حکومت کو ناپسند ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’آنجہانی نے کبھی اپنی رائے ظاہر نہیں کی، ان کے قریبی حامی تھے نہ دشمن، اُنہوں نے کبھی کوئی نیا نظریہ یا پالیسی پیش نہیں کی، صرف وہی دہراتے رہے جو کِم خاندان کہتا تھا‘۔
تھے یونگ ہو کے مطابق کِم یونگ نام اس بات کی بہترین مثال ہیں کہ شمالی کوریا میں طویل عرصہ زندہ اور محفوظ کیسے رہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی شہرت صاف ستھری رکھ کر پارٹی کے اندرونی تنقید سے اپنا بچاؤ کیا۔

شمالی کوریا کے دیگر اعلیٰ حکام کے برعکس، کِم یونگ نام کو کبھی برطرف یا تنزلی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، حتیٰ کہ اقتدار کِم خاندان کی 3 نسلوں تک منتقل ہوتا رہا۔

انہوں نے اپریل 2019 میں ریٹائرمنٹ اختیار کرلی تھی۔

ان کی طویل سروس غیر معمولی تھی، کیوں کہ دیگر کئی اعلیٰ عہدیداروں پر ریاستی پالیسیوں کی خلاف ورزی کا شبہ کیا گیا تو انہیں برطرف، جبری مشقت کیمپوں میں بھیجا یا قتل کر دیا گیا تھا۔

مثال کے طور پر، کِم جونگ اُن نے 2013 میں اپنے ماموں چانگ سونگ تھایک کو ’غداری کے اقدامات‘ کے الزام میں سزائے موت دلوا دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
  • بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں؛ متعدد ہلاکتیں
  • کراچی ایئرپورٹ پر مسافر طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ
  • شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے
  • لاہور،بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا،4افراد جاں بحق
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • ٹنڈو جام: حیدرآباد میرپور ہائی وے پر ہونے والے حادثے میں زخمی وجاں بحق افراد
  • لاہور میں ٹریفک حادثہ: بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا، چار افراد جاں بحق
  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟