ایک اننگز میں 19 چھکے، نیوزی لینڈ کے فن ایلن نے کرس گیل کا ریکارڈ توڑدیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیوزی لینڈ کے فن ایلن نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک اننگز کے دوران سب سے زیادہ چھکے لگانے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔
فن ایلن نے امریکا میں جاری میجر لیگ کرکٹ کے ایک میچ میں 19 چھکے لگا کر یہ سنگِ میل عبور کیا۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے پاس تھا، جنہوں نے ایک اننگز میں 18 چھکے مارے تھے۔
فن ایلن نے سان فرانسسکو یونیکورن کی نمائندگی کرتے ہوئے واشنگٹن فریڈم کے خلاف صرف 51 گیندوں پر 151 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔ اس شاندار کارکردگی کے دوران انہوں نے ٹی ٹوئنٹی میں تیز ترین 150 رنز بنانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا، جو انہوں نے محض 49 گیندوں میں مکمل کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ 34 گیندوں پر سنچری بنانے والے نیوزی لینڈ کے پہلے بلے باز بھی بن گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایم ایل سی کے افتتاحی میچ میں سان فرانسسکو یونیکورن نے واشنگٹن فریڈم کو 123 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔ سان فرانسسکو یونیکورن نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں پر 269 رنز بنائے، جواب میں واشنگٹن فریڈم کی ٹیم 13.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فن ایلن نے
پڑھیں:
فریڈم فلوٹیلا
اسلام ٹائمز: یہ واقعہ دنیا کو غزہ کی المناک اور افسوسناک صورتحال ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا۔ دل کو قوی امیدیں ہیں کہ اس کے بعد بھی انسانیت کی مشترکہ کوششیں بالآخر وہاں امن اور امداد کی فراہمی ممکن بنائیں گی۔ اللہ تعالیٰ غزہ کے لوگوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان کی غیبی مدد فرمائے۔ یقیناً انسانیت کا درد کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور بالآخر غزہ میں امید کی سحر ضرور طلوع ہوگی۔ تحریر: ڈاکٹر خولہ علوی
درد دل رکھنے والے لوگو! دل تھام کر سنیں۔ 9 جون کو غزہ کے محصورین کے لیے اٹھنے والا ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ کا امیدوں سے بھرا سفینہ، ’’میدلین‘‘، اسرائیلی جبر کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی پانیوں میں غاصب اسرائیلی فوج نے اس پر قبضہ کر کے بارہ انسانیت دوست کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ یوں غزہ کا محاصرہ توڑنے کی یہ عظیم کاوش اگرچہ بظاہر ناکام ہوئی مگر ان کی لیڈر گریٹا اور ان کے اکثر غیر مسلم رفقاء نے ہمت کی آخری حدوں کو چھو کر تاریخ رقم کر دی۔ جو کام مسلمانان عالم اور سلاطین خصوصاً عرب حکمرانوں کے کرنے کا تھا، وہ یہ چند غیر مسلم سر انجام دینے کی تگ و دو میں تھے۔ یہ کچھ دیوانے رنگ و نسل، ملک و ملت سے بالاتر ہوکر ایک عظیم سفر پر روانہ ہوئے تھے۔ گویا ’’پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے‘‘۔ ان کے عظیم جذبے کو سلام۔
اس خبر کی وجہ سے دل و دماغ سناٹے کی زد میں ہیں۔ غم و الم، افسوس اور حسرت کی ایک لہر میرے دل و دماغ پر چھا گئی، جسے الفاظ میں بیان کرنا محال ہے۔ یقیناً یہ صرف میرے لیے نہیں بلکہ تمام درد مند مسلمانوں کے لیے بہت بڑی پریشانی کی بات ہے۔ اور یہ غزہ کے مظلوموں کے لیے ہی نہیں، بلکہ عالمی ضمیر کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ فریڈم فلوٹیلا مغرب کی دور دراز سرزمین سے اٹھے نہتے بارہ عوامی کارکنوں اور درد مندوں کا یہ قافلہ تھا، جس کے سینوں میں محصور غزہ اور اہل غزہ کے لیے تڑپ تھی، یہ ایک ایسی بستی کی جانب رواں تھا جو بھوک اور افلاس کی چکی میں پس رہی ہے۔
اس قافلے کے پاس کوئی ہتھیار نہیں، کوئی فوج نہیں تھی۔ ان کے پاس ہے تو بس انسانیت کا درد اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی ہمدردی کا جذبہ۔ یہ چھوٹی سی کشتی ہماری دعاؤں اور بڑی امیدوں کا مرکز بنی ہوئی تھی، جو ظلم کے بحری پہرے کو للکارتے ہوئے زندگی اور خوشی کی نوید لے کر نکلی تھی۔ ان کا یہ سفر ظلم و زیادتی، ناانصافی، بے حسی کے خلاف ایک علامت، ایک استعارہ بن گیا ہے۔ ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ کا مقصد محض ناکہ بندی توڑنا اور امداد پہنچانا ہی نہ تھا بلکہ غزہ کے بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر عالمی توجہ مبذول کرانا بھی تھا۔
اگرچہ اس سفر کا اختتام بہت تکلیف دہ ہے لیکن امید ہے کہ اس کے بہترین اور مثبت نتائج مرتب ہوں گے ان شاءاللہ۔ یہ واقعہ دنیا کو غزہ کی المناک اور افسوسناک صورتحال ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا۔ دل کو قوی امیدیں ہیں کہ اس کے بعد بھی انسانیت کی مشترکہ کوششیں بالآخر وہاں امن اور امداد کی فراہمی ممکن بنائیں گی۔ اللہ تعالیٰ غزہ کے لوگوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان کی غیبی مدد فرمائے۔ یقیناً انسانیت کا درد کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور بالآخر غزہ میں امید کی سحر ضرور طلوع ہوگی۔