سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سٹی 42 : سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایران پر اسرائیل کے حملے کیخلاف مذمتی قرار داد منظورکرلی گئی۔
سینٹ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایران پراسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی کنونشن کی خلاف ورزی کی، اسرائیل کا اقدام جنگی جرم ہے اور اس نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں بچوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
فنڈز کی کمی: نگران دورِ حکومت میں تعمیر کیے گئے تھانے فعال نہ ہو سکے
دوسری جانب اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں سید نوید قمر نے ایران پراسرائیلی جارحیت کیخلاف قرارداد پیش کی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ایران پراسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
پیش کردہ قرارداد کے مطابق ایران کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ کیاگیا، ایران کو اپنی خود مختاری کے تحفظ کا حق حاصل ہے، پاکستان ایرانی حکومت و عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سیکیورٹی کونسل،اوآئی سی کافوری اجلاس طلب کیا جائے اور اسرائیلی جارحیت کو فوری روکا جائے
معروف گلوکار علی حیدر کی بیٹی والد کے نقش قدم چل پڑی
یاد رہے کہ پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایران سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جانی نقصان پرایرانی عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت قومی اسمبلی ایران پر
پڑھیں:
اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکی حکام کی دھمکیوں کے جواب میں متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر دوبارہ ایسی غلطی کی گئی تو ہم پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے جسے دنیا کی آنکھوں سے چھپانا ممکن نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سات ہزار سالہ تہذیب رکھنے والا ملک ایران، کبھی بھی دھمکیوں اور ہے دھونس سے نہیں دبے گا۔ ایرانیوں نے کبھی غیروں کے سامنے سر نہیں جھکایا اور وہ صرف عزت کے جواب میں احترام دیتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے امریکی تعاون سے ہونے والی صیہونی عسکری مہم جوئی کے حوالے سے کہا کہ ایران کو بخوبی علم ہے کہ اس حالیہ امریکی-اسرائیلی جارحیت کے دوران ہمارے اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، بشمول اُن نقصانات کے جو ابھی تک چھپائے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایرانی وزیر خارجہ کسی بھی امریکی دراندازی پر انتباہ جاری کر چکے ہیں، آج ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی نیا ایڈونچر کیا گیا تو ہم بلاشبہ پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔ ہمارے جواب کے اثرات دنیا سے چھپائے نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے ایران کی پُرامن جوہری توانائی کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ یہ ری ایکٹر، جسے امریکہ نے بنایا تھا، 20 فیصد تک افزودہ یورینیم سے چلتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمیں اپنے نئے جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کے لیے بھی یورینیم کی افزودگی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کی حفاظت سے متعلق اپنی مقامی اور پُرامن ٹیکنالوجی میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کے ثمرات کو کوئی بھی عقلمند انسان، صرف بیرونی طاقتوں کی خواہش پر ترک نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ و اسرائیل کے نطنز، فردو اور اصفہان کے جوہری مراکز پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ غیر قانونی بمباری نے ہمارا موقف ثابت کر دیا کہ اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں۔ اگر ہمارے جوہری پروگرام کے غیر امن مقاصد کی جانب مڑنے کے بارے میں خدشات تھے، تو فوجی آپریشن تو ناکام ہو چکا ہے۔ لیکن شاید بات چیت کا کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سب جان لیں کہ ہم نے اپنا پُرامن جوہری پروگرام خریدا نہیں، بلکہ اپنے خون، پسینے اور آنسوؤں سے حاصل کیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یاد دلایا کہ ہمارے قابل اور باصلاحیت لوگوں نے جو ٹیکنالوجی اور تکنیکی مہارت حاصل کی ہے وہ بمباری سے ختم نہیں ہو سکتی۔
جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہاں، ہماری یورینیم انرچمنٹ کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا لیکن ہمارا عزم اور ارادہ اپنی جگہ قائم ہے۔