یو این جنرل اسمبلی میں غزہ سے متعلق قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ سے متعلق قرارداد منظور کرلی۔
اسرائیل کی جانب سے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی گئی ہے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شہریوں کے تحفظ اور قانونی و ہیومینیٹرین ذمہ داریوں کے حق میں قرارداد اسپانسر کرنے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔
قرارداد کے حق میں 149 اور مخالفت میں 12 ووٹ آئے جبکہ 19 اراکین غیر حاضر رہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیتن یاہو نے مسئلۂ فلسطین کو دنیا بھر میں زندہ کر دیا ہے، اسرائیلی جنرل
غاصب اسرائیلی فوج کے اعلی جنرل نے غزہ کیخلاف جاری انسانیت سوز اسرائیلی جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو کابینہ کی مجرمانہ پالیسیوں اور غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے پر مبنی صیہونی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں مسئلہ فلسطین کے دوبارہ اُبھر آنیکا اصلی ذمہ دار نیتن یاہو ہے! اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کی آپریشنز برانچ کے سابق سربراہ جنرل اسرائیل زیف نے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو کابینہ جنگ غزہ میں اپنی حکمت عملی مکمل طور پر کھو چکی ہے اور اب وہ یہ تک نہیں جانتی کہ اس دلدل سے باہر کیسے نکلنا ہے۔ جنرل اسرائیل زیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف تمام حربے اور فلسطینی مزاحمت کو ختم کرنے کی تمام کوششیں، حتمی مقاصد کے حصول میں بری طرح سے ناکام رہی ہیں بلکہ اسرائیلی فوج کو بھی مسلسل جانی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ یہ مسئلہ "خوراک کی جنگ" میں اسرائیل کو ملنے والی "مکمل شکست" کے علاوہ ہے درحالیکہ صیہونی سیاسی رہنما، اب اس شکست کے بھیانک نتائج کی تلافی کرنے کی کوشش میں ہیں۔
صیہونی جنرل نے کہا کہ "قیدیوں کی رہائی" کے مقصد سے، "غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے" کے مقصد تک، اس جنگ کی سمت میں آنے والی تبدیلی نے اسے دنیا بھر کی نظروں میں ایک "لعنتی جنگ" بنا ڈالا ہے جبکہ اس امر نے اب، اس جنگ کو مزید جاری رکھنے کے آخری جواز یعنی "قیدیوں کی واپسی" کو بھی سلب کر لیا ہے۔ صہیونی جنرل نے کہا کہ مسلح عناصر کے ساتھ طویل جنگ کا تو جواز ڈھونڈا جا سکتا ہے لیکن "بھوک کے باعث بچوں کی موت" کا کوئی جواز نہیں گھڑا جا سکتا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس اسٹریٹجک شکست نے اسرائیل کے خلاف ایک بے مثال عالمی اتحاد کو جنم دیا ہے، جنرل اسرائیل زیف نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اب ایک عالمی مہم شروع ہو چکی ہے کہ جس کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی آئندہ ووٹنگ میں عروج ملے گا جبکہ اس ووٹنگ کو فرانس، برطانیہ و اسپین کی قیادت میں 142 ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے درحالیکہ "فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت" اور "غزہ میں بھوک پر مبنی صیہونی جنگ کی مذمت" میں یورپ کا موقف بھی متحد ہو چکا ہے۔
اسرائیلی فوج کی آپریشنز برانچ کے سابق کمانڈر نے کئی ایک عشروں کی "ڈی اسکیلیشن پالیسی" کے بعد، "اسرائیل کے مقابلے میں مسئلۂ فلسطین" کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دینے کا ذمہ دار غاصب صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹھہرایا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کابینہ کی جانب سے جنگ کے انتظام و انصرام میں انجام پانے والی سنگین غلطیوں نے ہی حماس کو ایک "بڑی سیاسی فتح" حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جبکہ "بھوک کی جنگ" نے اسرائیلی فوج کے امیج کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے اسے "اقدار پر مبنی فوج" سے گرا کر "غیر اخلاقی فوج" میں بدل ڈالا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس جنگ کو روکنے کے لئے ڈالے جانے والے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ، حماس کی پوزیشن کو مزید مضبوط کرے گا، صہیونی جنرل نے کہا کہ صرف اور صرف "سیاسی وجوہات" کی بنا پر انجام پانے والے جنگ کے انتظام و انصرام، نے ہی اسرائیل کو بند گلی میں پہنچایا ہے اور یہی امر بالآخر، اس کی حاصل شدہ تمام کامیابیوں کو بھی برباد کر کے رکھ دے گا۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان کے آخر میں، جنرل اسرائیل زیف نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں ایک ٹیکنوکریٹک حکومت بنانے اور حماس کو حکومت سے باہر کرنے پر مبنی "مصر کی تجویز" سے اتفاق کرے کیونکہ صرف ایسا کرنے سے ہی اسرائیل، غزہ کی اس گہری دلدل سے "وقار کے ساتھ" باہر نکل اور اپنے "قیدیوں" کو واپس لا سکتا ہے درحالیکہ اس منصوبے کو مسترد کر دینے اور جنگ کو مزید جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل، یقینی طور پر "عبرتناک شکست" کی جانب بڑھے گا!