پشاور ہائیکورٹ؛ امریکا کے خلاف سینئر صحافی کا ہرجانے کا مقدمہ بحال کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائی کورٹ نے سینئر صحافی محمود جان بابر کا پشاور میں قائم قونصل خانے کے ذریعے امریکہ کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ بحال کر نے کاحکم دے دیا۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینئرصحافی محمود جان بابر نے پشاور میں امریکی قونصل خانے کے ذریعے امریکا کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا جو پشاور کی ماتحت عدالت نے عدم پیروی پر خارج کر دیا تھا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے اب اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آئینی طور پر دیے گئے حق سماعت کی بنیاد پر مقدمے کو بحال کر دیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعجاز خان کے سنگل رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹ کے 19 جولائی 2021 کے فیصلے اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے 31 مارچ 2022 کے حکم کو کالعدم قرار دیا۔
درخواست کے مطابق مقدمے کے دوران محمود جان کے وکیل معدے کے کینسر کے باعث انتقال کر گئے تھے، جس کی وجہ سے عدالت میں پیشی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ صرف معمولی تاخیر کی بنیاد پر مقدمہ خارج کرنا درخواست گزار کے آئینی حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
تحریری فیصلے میں اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ عدالتوں کو محض تکنیکی نکات پر انحصار کرنے کے بجائے انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا چاہیے، انہی نکات کی روشنی میں ہائی کورٹ نے محمود جان کا اصل مقدمہ بحال کر تے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ وہیں سے کارروائی دوبارہ شروع کرے جہاں سے مقدمہ خارج کیا گیا تھا۔
عدالت نے فریقین کو 23 جون کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کردی ہے۔
واضح رہے کہ سینئرصحافی نے امریکی حکام کے خلاف دو کروڑ امریکی ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کے مطابق انہیں استنبول ائیرپورٹ پر نیویارک کےلیے کنیکٹنگ فلائٹ میں سوار ہونے سے روکا گیاتھا، جس سے انہیں اذیت دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ ہرجانے کا مقدمہ ہائی کورٹ نے کے خلاف بحال کر
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری معطل
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے سینیئر سول جج اسلام اباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے اداروں کو اس کی گرفتاری سے روک دیا اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ کل منگل کے روز متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔
کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
دو رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کی جانب سے دائر ایک ضمنی درخواست کی سماعت کی تو اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل بشیر خان وزیر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی کی پی علی امین گنڈا پور نے پشاور ہائیکورٹ سے متعدد کیسوں میں حفاظتی ضمانت حاصل کی ہے تاہم ایک کیس میں سینیئر سول جج اسلام آباد نے وارنٹ گرفتاری جاری کی ہے اور 19 جولائی کو وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے درخواست گزار کو گرفتار کرکے 21 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کو اس ضمن میں کوئی حکم نہیں ملا چونکہ وہ وزیراعلیٰ ہیں اور پشاور ہائیکورٹ نے متعدد کیسز میں انہیں حفاظتی ضمانت دی ہے اور وہ ان کیسز میں پیش بھی ہو رہے ہیں تاہم سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے مذکورہ وارنٹ سے متعلق انہیں علم نہیں تھا اور نہ ہی انہیں پیشی کی تاریخ معلوم تھی اس لیے وہ عدالت نہیں جا سکے مگر وہ اب متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔
بشیر وزیر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جس تاریخ کو ہمیں عدالتی حکم ملا وہ تاریخی پیشی پہلے گزر چکی تھی اس لیے وزیرعلیٰ پیش نہ ہو سکے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اس صوبے کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اور موجودہ صورت حال میں وہاں پر پیشی ممکن نہ تھی اس لیے اب وہ پیش ہونا چاہتے ہیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات کو معطل کر دیں۔
عدالت نے سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کے احکامات معطل کرتے ہوئے اداروں کو اس کی گرفتاری سے روک دیا اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔