ایران اسرائیل کشیدگی: 6 ممالک کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت مزید مشکل میں پھنس گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جوابی کارروائی کی وجہ سے 6 ممالک کی فضائی حدود مسلسل بند ہے جس کی وجہ سے پاکستان کا فلائٹ آپریشن زیادہ متاثر نہیں ہوا تاہم بھارت کی ہوا بازی کی صنعت کو شدید نقصانات کا سامنا ہے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق حملے کے دوران بھارت کی 30 پروازوں کے رخ موڑنا پڑیں اور درجنوں پروازیں منسوخ کردی گئیں۔
گزشتہ رات اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی فضائی حدود ہر نوعیت کی پروازوں کیلئے بند کی گئی جب کہ عراق نے بھی اپنی فضائی حدود بند کردی تھی۔
جمعہ کی صبح اردن کی جانب سے بھی فضائی حدود بند کرنے کا نوٹم جاری کیا گیا، شام اور لبنان کے بعد اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کے خدشے کے پیش نظر اپنی فضائی حدود مکمل بند کر رکھی ہے۔
ایران پر حملے کے وقت بھارت کی دہلی کی 2 پروازیں ایران میں پھنس گئی تھیں تاہم مختصر دورانیے کے دوران انہیں ایران کی فضائی حدود سے واپس دھکیل دیا گیا۔
واشنگٹن دہلی، نیویارک ممبئی، نیویارک دہلی، لندن دہلی کو ویانا اتارا گیا، ٹورنٹو دہلی نیویارک دہلی کو فرینکفرٹ اتارا گیا، وین کور دہلی، شکاگو دہلی کو جدہ لینڈ کرایا گیا، لندن بنگلور کو شارجہ جب کہ امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور یورپ کے مختلف ممالک کی درجنوں پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا۔
اب امریکا سے بھارت کی پروازیں کینیڈا سے ہوکر روس، منگولیا، چین، میانمار سے ہوکر بنگلا دیش کے روٹ سے منزلوں تک پہنچ رہی ہیں، جدہ سے 15 گھنٹے کی پرواز کو 3 گھنٹے سے زائد اضافی لگ رہے ہیں۔
پاکستان آنے اور جانیوالی پروازوں کو بھی تاخیر کا سامنا
دوسری جانب ایران اسرائیل کشیدگی کے پیش نظر نجف سےکراچی، باکو سے لاہور اورکراچی سےجدہ کیلئے 7 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں، غیرملکی ائیرلائن کی کویت سے کراچی کی 2 پروازیں 6گھنٹے سے زائد تاخیرکاشکار ہیں۔
دبئی سے کراچی کی 2 پروازوں کی روانگی میں 2 گھنٹے، کراچی سے استنبول آنے اور جانے والی 4 پروازوں کی روانگی میں ایک گھنٹے سے زائد، قومی ائیرلائن کی کراچی سے مسقط کی پرواز کی روانگی میں 5 گھنٹے، شارجہ اوردبئی سے فیصل آباد آنے اورجانے والی 4 پروازیں 2 گھنٹے جب کہ شارجہ سے سیالکوٹ اوردبئی سے ملتان کی 4 پروازیں ایک گھنٹے سے زائدتاخیرکاشکار ہیں۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی فضائی حدود بھارت کی گھنٹے سے
پڑھیں:
وزیراعظم سے ملاقات: رواں برس زائرین بذریعہ سڑک ایران، عراق نہیں جائیں گے: وزیر داخلہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے زائرین کیلئے خصوصی پروازوں کے انتظامات کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر داخلہ محسن رضا نقوی نے ملاقات کی اور زائرین کی نئی پالیسی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ملاقات میں بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے وزیرِ ہوا بازی کو زائرین کیلئے خصوصی پروازوں کا انتظام کرنے کی ہدایت کی تاکہ زائرین کی تعداد میں اضافے کے دوران انہیں سفر میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو گوادر سیف سٹی منصوبے پر کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں ’’ایکس‘‘ پر محسن نقوی نے ایک بیان میں بتایا کہ زائرین اربعین میں شرکت کے لیے ہوائی جہازوں کے ذریعہ سفر کر سکیں گے۔ زائرین کو روڈ کے ذریعے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ پابندی کا فیصلہ مشاورت سے کیا گیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر فضائی پروازوں میں اضافہ کرینگے۔ وزارت خارجہ، بلوچستان حکومت اور سکیورٹی اداروں سے وسیع مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ رواں سال زائرین کو اربعین کے لیے سڑک کے ذریعے عراق اور ایران جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشکل فیصلہ عوام کے تحفظ اور قومی سلامتی کے مفاد میں کیا گیا، وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ آنے والے دنوں میں زائرین کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا انتظام کیا جائے۔ پی آئی اے نے 8 اگست سے اربعین کے لیے خصوصی فلائٹ آپریشن چلانے کا اعلان کر دیا۔ پی آئی اے اربعین کے لیے پاکستان سے نجف روانگی خصوصی پروازیں 8 اگست سے 11 اگست تک چلائی جائیں گی۔ نجف سے پاکستان واپسی کی پروازیں 18 اگست تا 23 اگست تک تک چلیں گی۔ پی آئی اے نے اربعین کے خصوصی فلائٹ آپریشن کے لیے فی مسافر کرایہ 675 ڈالر مقرر ہے۔ عراق جانے والے زائرین نے پی آئی اے سے کرایہ کم کرنے اور مزید اضافی پروازوں کو چلانے کی درخواست کی ہے۔ شہبازشریف نے پیپلزپارٹی کے سینٹر رہنما قمر زمان کائرہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ قمر زمان سے ان کی خیریت دریافت کی۔ ان کی مکمل صحت یابی کی دعا کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ قمر زمان کائرہ نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ادھر وزیراعظم نے ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا ہیپاٹائٹس کے خاتمے اور عوام کی صحت کے تحفظ کے اپنے عزم کا اعادہ کرنے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہیں۔ حکومت پاکستان اس وبا کو روکنے کے لیے ٹھوس کوششیں کر رہی ہے اور ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کا قومی پروگرام شروع کیا جا چکا ہے، جس کا مقصد 2030ء تک 165 ملین سے زیادہ لوگوں کی سکریننگ کرنا اور تمام مثبت کیسز کا مفت علاج کرنا ہے۔ ہمیں لوگوں کو ٹیسٹ کروانے، طبی مشورہ لینے اور علاج کرانے کی ترغیب دینی چاہیے۔