ایرانی میزائلوں کواسرائیل تک پہنچنے کے لیے کن کن مراحل سے گزرناپڑتاہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کا بیلسٹک میزائل جب اصفہان سے اسرائیل کی جانب فائر ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسے عراق میں موجود امریکی فوج، یو اے ای میں موجود فرانس کے رافیل طیارے (جنہیں سعودی عرب اپنی ائر سپیس استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے) اور خلیج فارس میں پہرہ دیتے یو ایس ایس کارل ونسن طیارہ بردار جہاز جدید ترین میزائل ڈسٹرائرز سے نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایرانی میزائل ان تمام جدید ترین ہتھیاروں سے بچ نکلے تو اردن کی اپنی فضائیہ اور اردن میں موجود امریکی فوج کے ساتھ ساتھ قبرص سے برطانوی رائل ائر فورس کے ٹائفون اور ایف تھرٹی فائیو طیارے آ لیتے ہیں۔
ان تمام اژدھوں سے بھی بچ نکلے تو اسرائیل کا ائر ڈیفنس سسٹم ایرو تھری 2000 کلو میٹر دور سے ہی اسے خلا میں مارنے کی کوشش کرتا ہے، وہ ناکام رہے تو ایرو ٹو زمین کی فضا میں پہنچتے ہی 1500 کلو میٹر سے 500 کلو میٹر تک آتے آتے اسے تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس سے آگے ڈیوڈ سلنگ نامی ڈیفنس سسٹم اس کا 300 کلو میٹر سے 40 کلو میٹر تک پیچھا کرتا ہے۔
ایرانی میزائل ان تمام سسٹمز کو دھوکہ دے کر نکل بھی آئے تو آخر میں اس کا واسطہ آئرن ڈوم سے پڑتا ہے۔ یہ 70 کلو میٹر سے 4 کلو میٹر تک کی رینج میں اس میزائل کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔
کیا دنیا میں کسی بھی ملک کے میزائل کو اپنے ہدف تک پہنچنے میں اتنی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اور یاد رہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل اس کے اپنے بنائے ہیں جبکہ اس میزائل کو روکنے والے ہتھیار ترقی یافتہ ترین ملکوں کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا اوجِ کمال ہیں۔
اس انتہائی پیچیدہ صورتحال میں اگر چند ایک میزائل بھی تل ابیب میں ٹھکانوں کو نشانہ بنا دیں تو یہ ایران کی بہت بڑی کامیابی شمار ہو گی۔
خدارا ایران کے عزم کی توہین نہ کریں
عمر چیمہ کی یہ ٹویٹ ایران کے عزم اور عالمی استعمار کے خلاف اس کی جدوجہد کی زبردست توہین ہے۔ اس کا مطلب ہے اس شخص کو معلوم ہی نہیں کہ ایران کا بیلسٹک میزائل جب اصفہان سے اسرائیل کی جانب فائر ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسے عراق میں موجود امریکی فوج،… pic.
— Awais Hameed (@awais_hameed) June 14, 2025
مزیدپڑھیں:بھارت کی ایران کے ساتھ غداری، منافقانہ بیان آگیا، اسرائیل کا دفاع
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کلو میٹر ایران کے کی کوشش کرتا ہے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، غزہ بحران پر تبادلہ خیال
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں نے غزہ میں انسانی بحران، فلسطینی عوام کی مشکلات پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان ایران اعلیٰ سطح کے دورے کے تبادلے پر بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غزہ کے لیے فوری اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امید ہے آج نیویارک میں فلسطین متعلق کانفرنس مثبت نتائج کی حامل ہوگی۔
قبل ازیں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ابوظبی میں متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ شیخ عبداللّٰہ بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات کی۔
اپنے بیان میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ پر ویزا چھوٹ پر اتفاق کیا گیا ہے۔