قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
قازقستان میں کسی بھی لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون سازی ملک میں بڑھتی ہوئی جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے کیسز سامنے آنے پر کی گئی ہے۔
قانون ساز ارکان نے بل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے کمزور ترین طبقے خاص طور پر خواتین کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو جبری اور زبردستی شادیوں اور دلہنوں کے طاقتور افراد کے ہاتھوں اغوا کے واقعات کی بھی سرکوبی ہوگی۔
یاد رہے کہ قازقستان میں 2023 میں ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کو درپیش مسائل پر بحث شروع ہوئی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں دلہنوں کو اغوا کے بعد اپنی مرضی سے رہا کرنے والوں کو قانونی گرفت سے بچاؤ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔
اب اغوا کار دلہن کو اپنی مرضی سے رہا بھی کردے تب اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 3 برسوں میں پولیس کو زبردستی شادی یا دلہن کے شادی کی تقریب سے اغوا کے 214 شکایات موصول ہوئیں۔
تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ قازقستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے معاملات کا ریکارڈ رکھا جا سکتا ہو۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زبردستی شادی اغوا کے
پڑھیں:
راولپنڈی میں ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج
راولپنڈی ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر تھانہ جاتلی میں ایک شہری پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ جاتلی میں مسجد کے خطیب سخاوت حسین پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز تقریر کے دوران اسپیکر کے استعمال پر کارروائی کی گئی۔
مقدمہ ہیڈ کانسٹیبل صغیر احمد شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ پولیس نے شواہد اگھٹے کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق جامع مسجد ابو بکر صدیق دولتالہ سے آواز دور تک سنائی دے رہی تھی۔
پنجاب ساونڈ سسٹم ایکٹ 2015 کی دفعہ 6 کے تحت کارروائی کی گئی۔ ملزم سخاوت حسین ولد علی حسین شاہ کے خلاف مزید کارروائی متوقع ہے۔