جدید ٹیکنالوجی اور طاقتور دفاعی نظام بے اثر، ایران کے اسرائیل پر حملے برقرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایک طرف اسرائیل کی جدید ٹینکنالوجی اور دنیا کا طاقتور دفاعی نظام۔ امریکا، برطانیہ اور دیگر ملکوں کی حمایت۔ دوسری طرف ایران ساختہ میزائل نظام، تہران نے کئی گنا طاقتور اسرائیل پر مسلسل حملے جاری ہیں، جرمنی فرانس اور برطانیہ ایران سے فوری مذاکرات پر تیار، جرمن وزیرخارجہ کا کہنا ہے وہ اسرائیل، ایران کشیدگی میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔
ایک طرف دنیا کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی، اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم، اور امریکا، برطانیہ و دیگر مغربی طاقتوں کی کھلی حمایت ہے تو دوسری جانب ایران کا نسبتاً پرانا لیکن مؤثر میزائل نظام اور علاقائی اثر و رسوخ، ایسے میں ایران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کئی گنا طاقتور دشمن کے مقابلے میں بھی دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تہران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست اور بالواسطہ حملوں اور جوابی ردعمل کی صلاحیت نے خطے میں طاقت کے توازن کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔
حالیہ دنوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں اور براہ راست ایرانی فورسز کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران سے فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو اس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق یورپی قوتیں چاہتی ہیں کہ ایران فوری طور پر اپنی فوجی سرگرمیاں محدود کرے جبکہ اسرائیل سے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ادھر اسرائیلی حکومت نے اب تک اپنے مؤقف میں نرمی کے کوئی آثار نہیں دکھائے اور واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام یا تو رضاکارانہ طور پر ختم کیا جائے گا یا اسرائیل اسے ناقابلِ واپسی حد تک تباہ کر دے گا۔
تہران نے بھی دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا، اور یہ کہ ایران خطے میں ”یکطرفہ برتری“ کو تسلیم نہیں کرے گا۔
مزیدپڑھیں:شناختی دستاویزات کی فراہمی، نادرا نے موبائل رجسٹریشن وین کا شیڈول جاری کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
22 ماہ سے جاری وحشیانہ صیہونی حملے، فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی
عرب میڈیا کے مطابق 60 ہزار فلسطینی شہداء کا مطلب غزہ میں یومیہ 90 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، غزہ کے ہر 36 فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی شہید ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری ہے، 22 ماہ سے جاری وحشیانہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ امداد کی ناکہ بندی سے 147 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 88 بچے شامل ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق 60 ہزار فلسطینی شہداء کا مطلب غزہ میں یومیہ 90 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، غزہ کے ہر 36 فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی شہید ہوچکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین اُنروا کے سربراہ نے فوری جنگ بندی اور بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں حقیقی بھوک ہے اور اسرائیل اس صورتحال کا ذمے دار ہے۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی مظالم پر 2 اسرائیلی تنظیموں نے اپنی ہی حکومت پر کھل کر تنقید کی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق کی 2 تنظیموں نے پہلی بار کھل کر اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا۔ اسرائیلی تنظیم بی تسلیم اور فزیشنز فارہیومن رائٹس اسرائیل نے اپنی رپورٹس میں کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے صحت کے نظام کو منظم طریقے سے تباہ کیا۔