تہران(نیوز ڈیسک)ایک طرف اسرائیل کی جدید ٹینکنالوجی اور دنیا کا طاقتور دفاعی نظام۔ امریکا، برطانیہ اور دیگر ملکوں کی حمایت۔ دوسری طرف ایران ساختہ میزائل نظام، تہران نے کئی گنا طاقتور اسرائیل پر مسلسل حملے جاری ہیں، جرمنی فرانس اور برطانیہ ایران سے فوری مذاکرات پر تیار، جرمن وزیرخارجہ کا کہنا ہے وہ اسرائیل، ایران کشیدگی میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔

ایک طرف دنیا کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی، اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم، اور امریکا، برطانیہ و دیگر مغربی طاقتوں کی کھلی حمایت ہے تو دوسری جانب ایران کا نسبتاً پرانا لیکن مؤثر میزائل نظام اور علاقائی اثر و رسوخ، ایسے میں ایران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کئی گنا طاقتور دشمن کے مقابلے میں بھی دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تہران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست اور بالواسطہ حملوں اور جوابی ردعمل کی صلاحیت نے خطے میں طاقت کے توازن کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔

حالیہ دنوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں اور براہ راست ایرانی فورسز کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران سے فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو اس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق یورپی قوتیں چاہتی ہیں کہ ایران فوری طور پر اپنی فوجی سرگرمیاں محدود کرے جبکہ اسرائیل سے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ادھر اسرائیلی حکومت نے اب تک اپنے مؤقف میں نرمی کے کوئی آثار نہیں دکھائے اور واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام یا تو رضاکارانہ طور پر ختم کیا جائے گا یا اسرائیل اسے ناقابلِ واپسی حد تک تباہ کر دے گا۔

تہران نے بھی دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا، اور یہ کہ ایران خطے میں ”یکطرفہ برتری“ کو تسلیم نہیں کرے گا۔
مزیدپڑھیں:شناختی دستاویزات کی فراہمی، نادرا نے موبائل رجسٹریشن وین کا شیڈول جاری کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات

دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات  ہوئی  ۔
دونوں رہنماؤں نے نو ستمبر کو اسرائیل کی طرف سے قطر پر کیے جانے والے فضائی حملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے پیر کے روز اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ سربراہی اجلاس سے قبل اسرائیل سے تعلقات منقطع کر لیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اس جعلی ملک سے اپنے تعلقات منقطع کر سکتے ہیں اور اپنے اتحاد اور ہم آہنگی کو حتی الامکان برقرار رکھ سکتے ہیں۔
انھوں نے یہ امید ظاہر کی کہ دوحہ سربراہی اجلاس اسرائیل کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ’کسی نتیجے پر پہنچے گا‘۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • راولپنڈی:وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محمد رضا حیات سے ایران کے سفیر رضا امیری مقدم ملاقات کررہے ہیں
  • تہران: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • برطانیہ کے ٹائیفون جنگی طیارے ناٹو کی سرحدی دفاعی کارروائی میں شامل
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ