اسلام ٹائمز: ایران کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مرکزی علاقوں پر تابڑ توڑ حملوں نے خطے کو ایک نئی صورتحال میں داخل کر دیا ہے جس سے واپسی ممکن نہیں ہے۔ ایران نے وعدہ صادق 3 آپریشن کے آغاز سے غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ جہنم کے دروازے کھل چکے ہیں اور اب نئے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس مرحلے کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ "آج کے بعد اسرائیل کے مقابلے میں کوئی سرخ لکیر وجود نہیں رکھتی۔" اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم گذشتہ کئی عشروں سے امریکہ کی حمایت اور مدد سے ایران کے اندر فتنہ انگیزی کرتی آئی ہے اور جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ جیسے مجرمانہ اقدامات کا ارتکاب کرتی رہی ہے۔ لیکن اس بار صیہونی رژیم نے واضح طور پر ایران کی خودمختاری اور قومی سالمیت کو نشانہ بنایا جس کے ردعمل میں ایران نے اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ تحریر: علی احمدی
ایسے وقت جب پوری دنیا کی توجہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ پر مرکوز تھی خطے کا منظرنامہ اچانک بدلا اور غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے بعد ایران اور صیہونی رژیم میں فوجی ٹکراو شروع ہو گیا۔ ایران نے صیہونی رژیم کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے وعدہ صادق 3 آپریشن شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس آپریشن کا پہلا مرحلہ جمعہ 13 جون کی رات شروع ہوا جس میں ایران نے گائیڈڈ میزائلوں کے ذریعے صیہونی مرکز تل ابیب اور دیگر حساس اور اسٹریٹجک صیہونی مراکز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس کے بعد ایران کی جانب سے اب تک اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے 8 مرحلے انجام پا چکے ہیں۔ وعدہ صادق 3 آپریشن کا سب سے پہلا اور واضح پیغام یہ ہے کہ ایران کے اسٹریٹجک صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور اب اسرائیل کے شیطنت آمیز اقدامات کے انتقام کا وقت آن پہنچا ہے۔
ایران کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مرکزی علاقوں پر تابڑ توڑ حملوں نے خطے کو ایک نئی صورتحال میں داخل کر دیا ہے جس سے واپسی ممکن نہیں ہے۔ ایران نے وعدہ صادق 3 آپریشن کے آغاز سے غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ جہنم کے دروازے کھل چکے ہیں اور اب نئے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس مرحلے کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ "آج کے بعد اسرائیل کے مقابلے میں کوئی سرخ لکیر وجود نہیں رکھتی۔" اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم گذشتہ کئی عشروں سے امریکہ کی حمایت اور مدد سے ایران کے اندر فتنہ انگیزی کرتی آئی ہے اور جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ جیسے مجرمانہ اقدامات کا ارتکاب کرتی رہی ہے۔ لیکن اس بار صیہونی رژیم نے واضح طور پر ایران کی خودمختاری اور قومی سالمیت کو نشانہ بنایا جس کے ردعمل میں ایران نے اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔
ایران کی جانب سے وعدہ صادق 3 آپریشن محض ایک انتقامی کاروائی نہیں ہے بلکہ ایران کی حکمت عملی میں تبدیلی کی واضح علامت ہے۔ ایران دفاعی پوزیشن سے نکل کر جارحانہ پوزیشن میں آ چکا ہے۔ ایران نے صیہونی رژیم کو براہ راست میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر واضح کر دیا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کو خطرے کا شکار کرنے کی قیمت بہت بھاری ہے اور اسرائیل کے لیے اس کے مہلک اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ وعدہ صادق 3 آپریشن کے چند اہم پیغام درج ذیل ہیں:
1)۔ ایران ہر جارحیت کا جواب دینے اور ڈیٹرنس برقرار رکھنے کی طاقت رکھتا ہے۔ لہذا صیہونی رژیم کے گستاخانہ اقدامات کا فوری جواب دیا گیا اور اس کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔
2)۔ ایران نے ثابت کر دیا کہ امریکہ کی جانب سے اسے اپنے ناجائز مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کر دینے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔
3)۔ ایران نے خطے میں اپنے تمام اتحادیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسٹریٹجک صبر کا مرحلہ ختم ہو چکا ہے اور اب ایران صیہونی رژیم کے خلاف ٹکراو کی اعلانیہ قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری طرف امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم اس خام خیالی کا شکار تھے کہ وہ ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات کے ذریعے اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ ایران خطے میں ایک بڑا محاذ ہے جو مغربی تسلط اور توسیع پسندانہ عزائم اور پالیسیوں میں بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے "نیو مڈل ایسٹ" نامی منصوبے میں اہم رکاوٹ ایران ہی ہے۔ لہذا امریکی اور صیہونی حکام نے خطے میں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے فوجی طاقت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور ایران نے اس کے سامنے جھکنے کی بجائے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
صیہونی حکمران اور ماہرین بھی اس حقیقت کا اعتراف کرنے لگے ہیں کہ وہ ایران کو جھکانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ صیہونی پارلیمنٹ، کینسٹ کے رکن اورن ہازان نے صیہونی چینل 15 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "کیا آپ توقع رکھتے ہیں کہ ایران جیسی سپر پاور گھٹنے ٹیک دے گی؟ ایسا ممکن نہیں ہے۔ ایرانیوں نے گذشتہ چالیس برس کے دوران اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور وہ ہر گز نہیں جھکیں گے۔ ہم نے حتی غزہ میں بھی اس حقیقت کا مشاہدہ کیا ہے کہ ڈیڑھ سال جنگ کے بعد بھی حماس نے ہتھیار نہیں پھینکے اور سفید جھنڈا نہیں لہرایا۔" وہ حالات جو صیہونی حکمرانوں نے خود پیدا کیے ہیں، انہوں نے ہی اس رژیم کو بڑے امتحان میں ڈال دیا ہے۔ صیہونی رژیم اپنی ناجائز پیدائش کے بعد پہلی بار خود کو میزائلوں کے گھیرے میں محسوس کر رہی ہے۔
خطے کے موجودہ حالات سے متعلق پہلا اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران اب مذاکرات کی میز پر واپس نہیں لوٹے گا بلکہ اس کے برعکس عین ممکن ہے خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر جنگ کا دائرہ مزید بڑھا دے اور حتی آبنائے ہرمز بھی بند کر دے۔ یہ اقدام تیل کی عالمی منڈی میں ایک شدید بحران جنم دینے کے لیے کافی ہے اور فوجی شعبے سے ہٹ کر دیگر شعبے بھی متزلزل ہو جائیں گے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران وسیع پیمانے پر جنگ نہیں چاہتا لیکن چونکہ غاصب صیہونی رژیم کے شیطنت آمیز اقدامات پر عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے لہذا اس کے خلاف ڈیٹرنس برقرار رکھنے کے لیے فوجی اقدامات ضروری سمجھتا ہے۔ اگر امریکہ صیہونی رژیم کو موجودہ دلدل سے نجات دلانا چاہتا ہے تو اسے اس پر جارحانہ اقدامات روکنے کے لیے فوری دباو ڈالنا چاہیے ورنہ خطہ ایسے تناو میں داخل ہو جائے گا جس سے نکلنا مشکل ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم ایران کی جانب سے نشانہ بنایا اسرائیل کے دیا ہے کہ کر دیا ہے ایران نے ایران کے کو نشانہ کہ ایران یہ ہے کہ نہیں ہے کے خلاف اور اس کے لیے اور اب ہے اور کے بعد
پڑھیں:
ایران کے فیصلہ کن جوابی حملے نے ہمارے دلوں کو خوش کر دیا ہے، مفتی اعظم عمان
قابض صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کیخلاف دوٹوک ایرانی جواب پر عمان کے مفتی اعظم نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فیصلہ جواب نے ہمارے دلوں کو خوش کر دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد الخلیلی نے غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کو دیئے گئے ایران کے دندان شکن جواب کو سراہتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فیصلہ کن جواب نے ہمارے دلوں کو خوش کر دیا ہے۔ عرب چینل المیادین کے مطابق، عمان کے مفتی اعظم نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دلیرانہ ردعمل سے ارض مقدس پر واقع صیہونی قبضے کے حتمی خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک اور حوصلہ افزا عنصر یہ بھی ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے پوری دنیا سے امدادی قافلے آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اہم ایرانی شخصیات و ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عمانی مفتی اعظم نے گذشتہ روز بھی یقین دلوایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج غاصب صیہونیوں کے خلاف ضرور کامیابی حاصل کریں گی۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان حملوں کے خلاف متحد ہو کر ایک دوسرے کی مدد کرے۔ شیخ احمد الخلیلی کا مزید کہنا تھا کہ میں اسرائیلی حملوں کی خبر سن کر حیران رہ گیا ہوں، لیکن مجھے حتمی طور پر اللہ تعالی کی مدد کی امید ہے!