چنیسر ٹاؤن میں ٹیکسوں میں اضافہ، ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر جماعت اسلامی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی :کے ایم سی میں اپوزیشن لیڈر اور جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر سیف الدین ایڈووکیٹ کاکہنا ہے کہ چنیسر ٹاؤن میں من مانے ٹیکسوں کے نفاذ، ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم، اور کرپشن کے سنگین الزامات پر فوری کارروائی کی جائے، بصورت دیگر جماعت اسلامی بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔
چنیسر ٹاؤن آفس، سندھی مسلم سوسائٹی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کے ایم سی اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ چنیسر ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی کی جانب سے رہائشی و تجارتی املاک اور ٹریڈ لائسنس فیس میں کیا گیا غیر منصفانہ اضافہ فی الفور واپس لیا جائے، من پسند افراد کو نوازنے کے لیے دیے گئے ٹھیکے منسوخ کیے جائیں، اور چنیسر ٹاؤن کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے۔
انہوں نے وزیر بلدیات سعید غنی پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ماتحت ادارے بدترین کرپشن اور نااہلی کا شکار ہیں، اور عوام کے مسائل کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی نے چنیسر ٹاؤن میں بھی اپنی مرضی کا چیئرمین مسلط کیا ہے، جہاں دو جیتی ہوئی یوسیز چھین کر وزیر بلدیات کے بھائی کو ٹاؤن چیئرمین بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان یوسیز کے ساتھ شدید امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، ترقیاتی کاموں میں نظرانداز کیا جا رہا ہے، جب کہ وزیر بلدیات کے حلقے کو 50 کروڑ اور مقامی ایم این اے کو ایک ارب روپے کے ٹھیکے دیے گئے ہیں، باقی یوسیز میں گٹر اُبل رہے ہیں، نالے تباہ حال اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ شہرِ کراچی کو دانستہ نظرانداز کیا جا رہا ہے، کے فور منصوبہ گزشتہ 18 برسوں سے التوا کا شکار ہے، اور حالیہ وفاقی و صوبائی بجٹ میں محض 3.
انہوں نے پیپلز پارٹی، ن لیگ اور ایم کیو ایم پر الزام عائد کیا کہ ان جماعتوں کو کراچی کے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں، اور وفاق و صوبہ دونوں کراچی کے ساتھ دشمنی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کے یو سی چیئرمینوں نے عیدالاضحیٰ کے دوران صفائی کے مثالی انتظامات کیے، جب کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی۔
جماعت اسلامی نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاجی تحریک کا آغاز چنیسر ٹاؤن سے کیا جائے گا، جو بعد ازاں پورے کراچی تک پھیلائی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا جا رہا ہے جماعت اسلامی چنیسر ٹاؤن
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔