UrduPoint:
2025-06-16@20:10:53 GMT

جرمنی: شامی ڈاکٹر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر عمر قید‍

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

جرمنی: شامی ڈاکٹر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر عمر قید‍

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2025ء) فرینکفرٹ کی اعلیٰ علاقائی عدالت کے جج کرسٹوف کولر نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی کے دوران 40 سالہ علاء موسیٰ نے جو جرائم کیے وہ اسد کی آمرانہ اور غیر منصفانہ حکومت کے ظالمانہ رد عمل کا حصہ تھے۔

موسیٰ پر 2011ء سے 2012ء کے درمیان دمشق اور حمص کے فوجی اسپتالوں میں 18 مواقع پر مریضوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔

الزامات کے مطابق اس ڈاکٹر نے ایک نوعمر لڑکے کے جنسی اعضاء کو آگ لگا دی تھی اور ایک اور واقعے میں ایک قیدی کو مہلک انجکشن دیا تھا۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ ساتھ عدالت نے موسٰی کو قتل، تشدد اور جنگی جرائم کا مجرم پایا۔ علاء موسیٰ نے مقدمے کارروائی کے دوران ان پر لگائے گئے الزامات سے انکار کیا۔

(جاری ہے)

جرمنی میں آمد اور گرفتاری

موسیٰ سال 2015ء میں انتہائی ہنر مند کارکنوں کے ویزے پر جرمنی پہنچے تھے۔

اس وقت لاکھوں شامی شہری خانہ جنگی سے فرار ہو رہے تھے۔ وہ جرمنی میں طب کی پریکٹس کرتے رہے اور جون 2020ء میں گرفتار ہونے تک آرتھوپیڈک ڈاکٹر کے طور پر کام کرتے رہے۔

ان کے ایک سابق آجر نے جرمن میڈیا کو بتایا کہ وہ شام کے فوجی اسپتالوں میں موسیٰ کے ماضی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے اور یہ کہ ان کے ساتھیوں نے ان کی کارکردگی کو'غیر معمولی‘ قرار دیا تھا۔

مقدمہ اور شہادتیں

استغاثہ کے مطابق موسیٰ حمص اور دمشق کے فوجی اسپتالوں میں کام کرتے تھے، جہاں حکومت کی جانب سے حراست میں لیے گئے سیاسی مخالفین کو علاج کے لیے لایا جاتا تھا۔

استغاثہ کے مطابق ایسے مریضوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے بجائے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک کیس میں موسیٰ پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک قیدی کے زخموں پر آتش گیر مائع چھڑک کر آگ لگا دی اور اس کے چہرے پر اتنی زور سے لات ماری کہ اس کے تین دانت ٹوٹ گئے۔

اس نے مبینہ طور پر ایک نوعمر لڑکے کے جنسی اعضاء کو آگ لگانے سے پہلے شراب میں ڈبویا۔

جرمن ہفتہ وار اخبار ڈیر اشپیگل کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے ساتھیوں اور زیر حراست افراد کے بیانات سنے، جنہوں نے کہا کہ انہوں نے ملزم کو پہچان لیا۔

ڈیر اشپیگل کی رپورٹ کے مطابق ایک سابق قیدی نے بتایا کہ انہیں موسیٰ کے انجکشن کے بعد مرنے والے مریضوں کی لاشیں لے جانے پر مجبور کیا گیا تھا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دمشق میں جس فوجی اسپتال میں انہیں رکھا گیا تھا وہ 'مذبح خانے‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

2022ء میں مقدمے کی سماعت کے آغاز پر موسیٰ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے سامنے مار پیٹ کی گئی، لیکن انہوں نے خود مریضوں کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔

تاہم ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اسپتال میں فوجی پولیس کے کنٹرول سے اتنے خوفزدہ تھے کہ وہ اس کے خلاف بات نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا، ''مجھے ان پر افسوس ہوا، لیکن میں کچھ نہیں کہہ سکتا تھا، ورنہ مریض کے بجائے میں خود اس کا نشانہ بنتا۔‘‘

جرمنی نے بشار الاسد کی حکومت کے متعدد حامیوں کے خلاف ''عالمگیر دائرہ اختیار‘‘ کے قانونی اصول کے تحت مقدمہچلایا ہے، جس کے تحت سنگین جرائم پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، چاہے وہ کسی دوسرے ملک میں ہی کیوں نہ کیے گئے ہوں۔

اسد حکومت کے دور حکومت کے دوران شام میں ریاستی سرپرستی میں تشدد پر پہلا عالمی مقدمہ 2020ء میں جرمنی کے مغربی شہر کوبلنز میں شروع ہوا تھا۔

مقدمے کے ملزم سابق فوجی کرنل کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم پایا گیا تھا اور 2022ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا نشانہ کے دوران حکومت کے کے مطابق انہوں نے کے خلاف تھا کہ

پڑھیں:

سکھر ، جرائم کی لہر ، ایک ہی دن میں ڈکیتی کی 15وارداتیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر میں جرائم کی لہر، ایک ہی دن میں ڈکیتی کی 15 وارداتیں، پولیس پر بے عملی اور سرپرستی کا الزام ، سکھر میں ایک حیران کن طور پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر موٹر سائیکل اور گاڑی چوری کی 15 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ شہریوں نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ جماعت اسلامی جمعیت علما اسلام، سکھر اسمال ٹریڈرز سمیت سیاسی سماجی تجارتی تنظیموں کی جانب سے بے امنی کیخلاف باضابطہ تحریک چلانے کا اعلان کیا جارہا ہے، کیونکہ پولیس اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے میں ناکام ھے یا تیار نہیں۔ تشویشناک الزامات بھی سامنے آئے ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ گرفتار مجرموں کو بعض پولیس اہلکاروں کا تحفظ سہولتکاری بھی حاصل ہے، جرائم کی لہر کی شدت کے باوجود کوئی قابل ذکر گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ متعدد متاثرین نے الزام لگایا کہ پولیس حالات قابو میں ہونے کا بھرم قائم رکھنے کیلئے جعلی مقابلے کر رہی ہے، جبکہ اصل مجرم آسانی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تھانہ سی سیکشن کے قریب شالیمار کے علاقے کے رہائشی فیضان میرانی کو گن پوائنٹ پر لوٹ لیا گیا۔ چار مسلح افراد نے اس کی سرخ رنگ کی سی ڈی 70 موٹر سائیکل چھین لی۔ ٹھل سے تعلق رکھنے والے صحت علی نے سی سیکشن پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں سول اسپتال کے قریب اپنی سی ڈی کی چوری کی اطلاع دی۔ زلفی کمبوہ کی موٹرسائیکل سی ڈی 70 بی سیکشن تھانے کے تحت آنے والے اناج بازار کے قریب سے چوری ہوگئی۔ بی سیکشن تھانے کی حدود میں اسامہ عبدالرفیع شمسی کو بندر روڈ پر مسلح افراد نے لوٹ لیا جو اس کی سی ڈی 70 سرخ موٹر سائیکل لے گئے۔عبدالعلی قریشی کی سی ڈی 70 سرخ موٹر سائیکل ریلوے اسٹیشن کے قریب سے چوری ہو گئی تھی، یہ علاقہ اکثر چوری کے لیے بدنام ہے۔ مکرانی مسجد کے قریب چوری کی واردات میں اے سیکشن تھانے کی حدود میں کاشف میمن کی 125 موٹرسائیکل چوری کر لی گئی۔ بے نظیر پارک کے قریب، غلام مصطفی ابڑو کی سی ڈی 70 سرخ رنگ کی موٹر سائیکل چوری ہو گئی، یہ بھی اے سیکشن تھانے کی حدود میں، گزشتہ روز بائیک چور تھانہ نیوپنڈ کی حدود نواں گوٹھ میں محمد ندیم کی موٹر سائیکل دکان کے باہر سے چوری کر کے فرار ہوگئے، ایسے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے سکھر کے رہائشیوں کو عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا کر دیا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پولیس نہ صرف کارروائی کرنے میں ناکام ہو رہی ہے بلکہ ڈاکوؤں کو بچانے میں شریک ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کچھ گرفتار ڈاکو بعد میں مبینہ طور پر بعض افسران کی حفاظت میں آزاد گھومتے ہوئے دیکھے گئے۔مقامی تاجر، طلبااور روزانہ سفر کرنے والے موٹر سائیکلوں کے اکثر استعمال کرنے والے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ شہری اور سیاسی رہنماؤں نے پولیس کے کردار کے ساتھ ساتھ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے کیے جانے والے مبینہ فرضی مقابلوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔جرائم کی مسلسل روک تھام اور پولیس پر اعتماد ختم ہونے پر شہری اب مؤثر کارروائیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں آٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری رشید بندھانی نے کہا کہ پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئی ہے، لوگ لٹ رہے ہیں، نقد رقوم ،موٹر سائیکل، قیمتی اشیا سے محروم ہورہے ہیں۔انہوں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی، ایس ایس پی سکھر سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پایا جائے، چھینی و چوری کی گئیں موٹر سائیکلیں برآمد کرواکر اصل مالکان کے حوالے کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکیوں کے خلاف تشدد کے امکانات بڑھ رہے ہیں، عراق میں امریکی سفارتخانے کا انتباہ
  • والدین کا پیار یا آزار
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش
  • رشتے داروں کے تشدد کے خلاف بانو بیوہ پریس کلب پہنچ گئی
  • پشاور‘ بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے واقعات، چار ماہ میں 128 کیسز رپورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلیے درخواست
  • کراچی: موسیٰ کالونی سے ٹارگٹ کلنگ اور منشیات فروشی میں ملوث ملزم گرفتار
  • ایران پر خطرناک فوجی حملے فوراً بند کیے جائیں، چین کا اسرائیل سے مطالبہ
  • سکھر ، جرائم کی لہر ، ایک ہی دن میں ڈکیتی کی 15وارداتیں