بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ہیلی کاپٹر تباہ‘7افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں 7افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر کیدارناتھ سے ہمالیہ کے پہاڑوں میں ایک مشہور ہندو یاترا کے راستے پر پرواز کر رہا تھا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئیں اور مقامی پولیس کے ساتھ مل کر لاشوں کو نکالنے کا آپریشن کیا گیا ۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں پائلٹ اور ایک 2سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے واقعے کوانتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔شہری ہوا بازی کی وزارت نے اپنے بیان میں بتایاکہ آرین ایوی ایشن بیل 407 ہیلی کاپٹر میں 5مسافر، ایک بچہ اور عملے کا ایک رکن سوار تھا۔ شام 5بجے اطلاع ملی کہ شری کیدارناتھ دھام سے جانے والا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیاجس کے بعد اس کی تلاش شروع کی گئی۔
بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر سے لاشیں منتقل کی جارہی ہیں
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
اسرائیل میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج، 15 سالہ نوجوان ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس مذہبی یہودی مردوں نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف تاریخی احتجاج کیا، جسے منتظمین نے ملین مارچ کا نام دیا، احتجاج اس وقت افسوسناک صورتحال اختیار کر گیا جب ایک 15 سالہ لڑکا عمارت کی بلندی سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیارپورٹس کے مطابق یہ ریلی اسرائیل کی تمام مذہبی جماعتوں کی غیر معمولی اتحاد کی علامت تھی، مظاہرین نے فوج میں بھرتی کے قانون اور بھرتی سے انکار کرنے والوں کی گرفتاریوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
احتجاج میں شریک 20 سالہ یہودا ہرش جو مذہبی گروہ ناتورئی کارتا سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیلی فوج میں شامل نہیں ہوں گے، جیسے ہم حماس کے لیے نہیں لڑتے، ویسے ہی اسرائیلی فوج کے لیے بھی نہیں لڑیں گے، ہم اور اسرائیلی ریاست دو متضاد نظریات رکھتے ہیں۔
مظاہرے سے قبل چباد نامی مذہبی گروہ کے رہنماؤں نے عوام سے اجتماعی دعا اور احتجاجی ریلی میں شرکت کی اپیل کی تھی، یروشلم جانے والی ٹرینوں میں رش کے باعث اسٹیشنوں پر ہجوم لگ گیا جب کہ پولیس نے شہر کی مرکزی شاہراہ ہائی وے نمبر 1 سمیت متعدد راستے بند کر دیے۔ ہزاروں مظاہرین نے پیدل شہر کا رخ کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک 25 سالہ نوجوان نے کہا کہ میں فوج میں نہیں جاؤں گا، چاہے مجھے جیل میں ڈال دیا جائے، میں پہلے بھی گرفتار ہو چکا ہوں، پھر ہو جاؤں گا مگر ریاست ہمیں سیکولر بنانے پر مجبور نہیں کر سکتی، نوجوان کے گرفتاری کے وارنٹ پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں۔
اسی طرح 19 سالہ یشِیوا (مذہبی مدرسے) کے طالبعلم مائیکل نے بتایا کہ اسے بھی بھرتی کا نوٹس موصول ہوا ہے مگر اس نے کہا کہ جب تک ہمارے ربّی ہمیں اجازت نہیں دیتے، ہم فوج میں رپورٹ نہیں کریں گے، حماس میں قیدیوں کا حشر ہم نے دیکھ لیا ہے، جنہیں ایک وقت کا کھانا ملا کرتا تھااور زندہ رہنے کے لیے پینے کا پانی اور ان کے پاس جو لاشیں ہیں وہ اب تک ہم حاصل نہیں کرسکیں ہیں۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ میں بدترین انسانی المیے کا باعث بننے والی جنگ میں مصروف ہے بکہ اندرونِ ملک مذہبی طبقہ ریاست کے سیکولر قوانین اور فوجی نظام کے خلاف کھل کر سراپا احتجاج ہے۔