فرانس فلسطینی ریاست کو جلد ہی تسلیم کر لے گا، ماکروں
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اعلان کیا کہ ان کا ملک جلدی ہی باضابطہ فلسطین کو بطور ایک ریاست کے تسلیم کر لے گا۔ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں فرانس کے صدر نے کہا کہ اس کا باقاعدہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
فرانس دنیا کے بڑے صنعتی ممالک جی سیون گروپ کا ایک رکن ہے اور اگر اس نے اس پر عمل کیا تو وہ ایسا کرنے والا گروپ کا پہلا ملک ہو گا۔
اس گروپ میں فرانس کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، کینیڈا اور جاپان بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی صدر نے کیا کہا؟جمعرات کے روز ایکس پر اپنی ایک اور پوسٹ میں ماکروں نے لکھا: "مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم کے مطابق، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔
(جاری ہے)
"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمیں حماس کو بھی غیر مسلح کرنے اور غزہ کو محفوظ بنانے نیز دوبارہ تعمیر کرنے کی بھی ضمانت دینی ہو گی۔
"انہوں نے کہا، "بالآخر ہمیں فلسطینی ریاست کی تعمیر کرنی ہے، اس پر عملداری کو یقینی بنانا چاہیے اور اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ اسے غیر مسلح کرنے کو تسلیم کیا جائے اور اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کر لیا جائے۔ اس سے مشرق وسطیٰ میں تمام لوگوں کی سلامتی میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔"
فرانس کے صدر نے مزید لکھا: "آج فوری ضرورت غزہ میں جنگ کے خاتمے اور شہری آبادی کو بچانے کی ہے۔
امن ممکن ہے۔ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔"فرانس کے صدر نے اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے نام ایک مکتوب بھی لکھا ہے، جس میں انہوں نے اپنے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
اعلان کا خیر مقدم کیاخبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماکروں کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے عباس کے نائب حسین الشیخ نے کہا، "یہ موقف فرانس کی بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ہماری آزاد ریاست کے قیام کے لیے ان کی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔
"اسپین پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے اور ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے ماکروں کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا: "ہم سب کو مل کر اس چیز کی حفاظت کرنی چاہیے، جسے نیتن یاہو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دو ریاستی حل ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔"
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی ماکروں کے اعلان کو "تاریخی" قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی اور دوسرے ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کی اپیل کی ہے۔
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں فرانس کے اس اقدام کو "اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن اور سلامتی کی واحد پائیدار بنیاد" قرار دیا۔
امریکہ اور اسرائیل نے مذمت کیامریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیصلے کو "لاپرواہی" قرار دیتے ہوئے فرانسیسی صدر کے اس اعلان پر اپنے رد عمل میں کہا کہ وہ " اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو "سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
"انہوں نے ایکس پر لکھا: "لاپرواہی پر مبنی یہ فیصلہ صرف حماس کے پروپیگنڈے کا کام کرتا ہے اور امن کو خراب کرتا ہے۔ یہ سات اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔"
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا: "سات اکتوبر کے قتل عام کے بعد ہم صدر ماکروں کے تل ابیب کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
"نیتن یاہو نے مزید کہا کہ "ان حالات میں ایک فلسطینی ریاست اسرائیل کو نیست و نابود کرنے کے لیے ایک لانچ پیڈ ہو گی، نہ کہ اس کے ساتھ امن میں رہنے کے لیے۔۔۔"
اسرائیل کے نائب وزیر اعظم یاریو لیون نے بھی فرانس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے "فرانس کی تاریخ پر سیاہ نشان اور دہشت گردی کی براہ راست مدد" قرار دیا۔
برطانیہ کا کیا کہنا ہے؟برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ وہ 25 جولائی جمعہ کے روز غزہ میں انسانی بحران کے حوالے سے فرانس اور جرمنی کے ساتھ "ہنگامی کال" کریں گے۔ اسٹارمر نے جنگ بندی اور "فلسطینی ریاست" کی طرف قدم اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔
جمعرات کے روز انہوں نے ایک بیان میں کہا، "میں کل اپنے ای تھری (برطانیہ، جرمنی اور فرانس) کے شراکت داروں کے ساتھ ایک ہنگامی کال کروں گا، جہاں ہم اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ ہم ہلاکتوں کو روکنے کے لیے فوری طور پر کیا کر سکتے ہیں اور لوگوں کو وہ خوراک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے جس کے وہ مستحق ہیں، ایک پائیدار امن کے قیام کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتے ہوئے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "جنگ بندی ہمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور ایسے دو ریاستی حل کی راہ پر گامزن کرے گی، جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن اور سلامتی کی ضامن ہو۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر فرانس کے صدر میں فلسطینی نے ایکس پر ماکروں کے پوسٹ میں انہوں نے کے ساتھ نے ایک اور اس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
وزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ تحریری طور پر طے ہوا کہ مکینزم بنایا جائیگا۔
انہوں نے کہا یہ طے ہوا کہ 6 نومبر کو اس سلسلے میں تفصیلی طور پر طے کیا جائیگا۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت مسلسل کہہ رہا ہے کہ آپریشن سندور ابھی چل رہا ہے، بھارت نے سامنے سے حملہ کیا تو اسے شکست ہوئی اب چھپ کر وار کر رہا ہے۔
وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے اور اب پہلی بار تحریری طور پر چیزیں سامنے آئیں ہیں، یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اس میں شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام آتا رہا ہے اور شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ موجود ہیں، پہلی جنگ بندی ہوئی تو کالعدم ٹی ٹی پی کا بیان آیا کہ کابل بھی ہمارا دشمن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دامن صاف ہو تو لکھ کر دینے میں کیوں گریز ہوگا اور اب بات تحریری اور 2 ثالثوں کی موجودگی میں ہوئی ہے۔