بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثات: جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کا فقدان
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
متواتر فضائی حادثات نے بھارتی داخلی پروازوں کے نظام کی ناکامی اور بھارتی ایوی ایشن کی مجرمانہ لاپروائی کا پردہ چاک کر دیا۔
محض 39 دنوں میں پیش آنے والے پانچ ہیلی کاپٹر حادثات، بھارتی فضائی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
کیدارناتھ اور اترکاشی جیسے ہمالیائی علاقوں میں حادثات کا تناسب خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ بھارت کے ہمالیائی علاقوں میں ہر سال ہزاروں یاتری ہیلی کاپٹر سروسز پر انحصار کرتے ہیں۔
مودی سرکار کی لاپروائی اور بھارت ایوی ایشن کی نااہلی کے باعث بھارتی مسافر مشکلات سے دو چار ہے۔
کیدارناتھ میں 15 جون کو آرین ایوی ایشن کا Bell 407 ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، جس میں پائلٹ سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اس سے قبل 8 مئی کو اترکاشی میں ایروٹرانس ایوی ایشن کا Bell 407 کریش کر گیا، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔ 7 جون اور 17 مئی کو بھی دو علیحدہ حادثات پیش آئے جو بھارت کی فضائی نگرانی پر سوالیہ نشان ہیں۔
ایس او پیز (معیاری طریقہ کار) کی خلاف ورزی اور تربیت یافتہ عملے کی کمی تمام حادثات کا مشترکہ پیش خیمہ ہے۔
ماضی میں بھی ان علاقوں میں متعدد سنگین حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 2019، 2022 اور 2023 کے واقعات شامل ہیں۔ 18 اکتوبر 2022 کو کیدارناتھ سے گپت کاشی جاتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہوا، جس میں 7 افراد جاں بحق ہوئے، 23 اپریل 2023 کو کیدارناتھ میں ایک مسافر ہیلی کاپٹر کے ٹیل روٹر سے ٹکرا کر ہلاک ہوا جبکہ 21 اگست 2019 کو اترکاشی میں ایچ ٹی کیبل سے ٹکرا کر 3 افراد جاں بحق ہوئے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ایوی ایشن کے حالیہ حادثات فضائی نظام کی کمزوریوں، ناقص پائلٹ تربیت اور ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کرتے ہیں۔ بھارتی ہیلی کاپٹرز نہ تو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور نہ ہی پائلٹس کو موسمی حالات سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر ایوی ایشن
پڑھیں:
ٹرمپ بھارت سے کیوں ناراض ہیں؟ سابق بھارتی سفارتکار نے بتادیا
سابق بھارتی سفیر وکاس سوروپ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مئی میں پاکستان کے ساتھ فوجی تنازع کے بعد جنگ بندی کرانے میں اپنے مبینہ کردار کو بھارت کی جانب سے نظرانداز کرنے پر ناخوش ہیں، اور یہی واشنگٹن کی جانب سے بھارت پر تجارتی ٹیرف عائد کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ٹرمپ کے کردار کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا، جبکہ بھارت ہمیشہ سے یہ موقف رکھتا ہے کہ جنگ بندی براہِ راست پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان طے پائی تھی اور کسی بیرونی ثالث کا کردار قبول نہیں کیا گیا۔
وکاس سوروپ کے مطابق ٹرمپ بھارت کے ’برکس‘ گروپ میں شامل ہونے پر بھی نالاں ہیں کیونکہ ان کے خیال میں یہ امریکہ مخالف اتحاد ہے جو ڈالر کا متبادل کرنسی نظام لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت پر زرعی اور ڈیری سیکٹر میں زیادہ رسائی دینے کا دباؤ ڈال رہا ہے اور جینیاتی طور پر ترمیم شدہ اجناس (جی ایم کراپس) کی درآمد کے مطالبے کو منوانا چاہتا ہے، لیکن بھارت نے امریکی ’زیادہ سے زیادہ‘ مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دباؤ روس کے لیے بھی ایک پیغام ہے کیونکہ ٹرمپ اس بات پر بھی مایوس ہیں کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو اس جنگ بندی پر راضی نہیں کر سکے جو یوکرین کے صدر زیلنسکی نے قبول کر لی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں