UrduPoint:
2025-09-18@22:23:55 GMT

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینیئر رہنما اندریش کمار کا کہنا ہے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں میں ممکنہ بڑی تبدیلیاں ہونے کا امکان ہے اور بھارت کی سرحد پاکستان کے اندر سو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر تک پھیلی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے کچھ حصے بڑھتے ہوئے اندرونی اختلاف کے سبب بغاوت کے لیے بھارت کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں اور پھر یہ علاقے یا تو بھارت میں ضم ہو جائیں گے یا پھر آزادی حاصل کر لیں گے۔

پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم

آر ایس ایس کی احمقانہ سوچ

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق سرکردہ دانشور اور لال کرشن اڈوانی کے معتمد خاص سودھیندر کلکرنی نے آر ایس ایس کے رہنما کے ان بیانات کو احمقانہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کلکرنی نے کہا، "ایک احمقانہ بیان ہے، ایسا نہیں ہونے والا، پاکستان کا کوئی بھی حصہ بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کرنے والا ہے۔ بھارتی فوج نہ تو اسے زبردستی لے سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی فوج ایسا خونریز لڑائی کے بغیر ہونے دے گی۔ کوئی بھی رضاکارانہ انضمام ناقابل تصور ہے۔"

راکھ میں دبی امید کی کرن

ان کا مزید کہنا تھا، "گزشتہ 11 سالوں کے دوران، جب سے نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، پاکستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی بھارت کے حصے میں نہیں آیا ہے۔

آپریشن سیندور کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا ہے۔"

سودھیند کلکرنی کا مزید کہنا تھا، "یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ عالمی برادری خاموش بیٹھے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ آر ایس ایس کے لیڈر بھی اس بیان کو تسلیم کرتے ہیں۔"

اندریش کمار نے اور کیا کہا؟

شملہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا، " صبر سے انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بہت ممکن ہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد رن آف کچھ اور لداخ کے علاقوں سے پاکستان میں گہرائی تک منتقل ہو جائے۔"

اندریش کمار نے کہا کہ وہ اس پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کے لیے کافی عرصے تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "آج شملہ میں یہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے، یہ ایک دن لاہور میں ہو سکتی ہے۔"

مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسی خواہشات، "بھارتی عوام، حکومت، مسلح افواج اور علاقائی مفادات کے جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔

"

آر ایس ایس ایک سخت گیر ہندو تنظیم ہے اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی اسی تنظیم نے تربیت کی ہے۔ اس کے رہنما اندریش کمار کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی علاقے اپنے ملک کے خلاف، "آزادی اور بھارت کے ساتھ الحاق کے لیے لڑیں گے۔"

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے اندر مختلف علاقے پہلے ہی بغاوت کی لپیٹ میں ہیں۔

"پنجابی پاکستان کے اپنے موجودہ سیاسی نظام کو مسترد کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے زیر انظام کشمیر بھارت کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔ بلوچستان مکمل آزادی چاہتا ہے، جبکہ سندھ خود مختاری اور بھارت کے ساتھ انضمام کے مطالبات کے درمیان تقسیم ہے۔ پختونستان کی حیثیت غیر یقینی ہے۔"

بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد

آر ایس ایس کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان، چین اور امریکہ سمیت بڑی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ بھارت کی صورت حال کو تشکیل دینے کے امکانات ہیں جو خطے میں اہم جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اندریش کمار کا کہنا ہے کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت میں ایسی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت موجود ہے، جو علاقائی منظر نامے کو نئی شکل دے سکتی ہے۔

پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت ایک دن ایسے حالات پیدا کر سکتا ہے۔۔۔۔ میں نے آپ کو ایک ہی وقت میں متعدد اشارے دیے ہیں۔ یہ جو میں کہہ رہا ہوں، بھارتی حکومت، عوام، فوج اور اس علاقے کی بھی خواہش ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے ساتھ ہے کہ بھارت پاکستان کے پاکستان کی کہ پاکستان آر ایس ایس اور بھارت کہنا تھا کا کہنا

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔

آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟

ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔

لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔

اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟

پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔

جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔  یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے،  بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔

بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟

سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو

 ’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘

صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے  لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔

کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی  فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی  کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔

کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی انا

ہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے  اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو  دیکھنے کے لیے تیار ہو۔

اصل نقصان کس کا؟

یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔

پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

بھارت کو پیغام

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔

بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔

اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے،  کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔

خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں  ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو شکست دینے کےبعد آج عرب ممالک میں پاکستان کو وہی عزت حاصل ہے جو بڑے ممالک کو دی جاتی ہے، حنیف عباسی
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • ایشیا کپ  کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • پاکستان اور بھارت کل ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے