UrduPoint:
2025-11-05@02:26:59 GMT

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینیئر رہنما اندریش کمار کا کہنا ہے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں میں ممکنہ بڑی تبدیلیاں ہونے کا امکان ہے اور بھارت کی سرحد پاکستان کے اندر سو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر تک پھیلی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے کچھ حصے بڑھتے ہوئے اندرونی اختلاف کے سبب بغاوت کے لیے بھارت کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں اور پھر یہ علاقے یا تو بھارت میں ضم ہو جائیں گے یا پھر آزادی حاصل کر لیں گے۔

پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم

آر ایس ایس کی احمقانہ سوچ

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق سرکردہ دانشور اور لال کرشن اڈوانی کے معتمد خاص سودھیندر کلکرنی نے آر ایس ایس کے رہنما کے ان بیانات کو احمقانہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کلکرنی نے کہا، "ایک احمقانہ بیان ہے، ایسا نہیں ہونے والا، پاکستان کا کوئی بھی حصہ بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کرنے والا ہے۔ بھارتی فوج نہ تو اسے زبردستی لے سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی فوج ایسا خونریز لڑائی کے بغیر ہونے دے گی۔ کوئی بھی رضاکارانہ انضمام ناقابل تصور ہے۔"

راکھ میں دبی امید کی کرن

ان کا مزید کہنا تھا، "گزشتہ 11 سالوں کے دوران، جب سے نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، پاکستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی بھارت کے حصے میں نہیں آیا ہے۔

آپریشن سیندور کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا ہے۔"

سودھیند کلکرنی کا مزید کہنا تھا، "یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ عالمی برادری خاموش بیٹھے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ آر ایس ایس کے لیڈر بھی اس بیان کو تسلیم کرتے ہیں۔"

اندریش کمار نے اور کیا کہا؟

شملہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا، " صبر سے انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بہت ممکن ہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد رن آف کچھ اور لداخ کے علاقوں سے پاکستان میں گہرائی تک منتقل ہو جائے۔"

اندریش کمار نے کہا کہ وہ اس پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کے لیے کافی عرصے تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "آج شملہ میں یہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے، یہ ایک دن لاہور میں ہو سکتی ہے۔"

مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسی خواہشات، "بھارتی عوام، حکومت، مسلح افواج اور علاقائی مفادات کے جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔

"

آر ایس ایس ایک سخت گیر ہندو تنظیم ہے اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی اسی تنظیم نے تربیت کی ہے۔ اس کے رہنما اندریش کمار کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی علاقے اپنے ملک کے خلاف، "آزادی اور بھارت کے ساتھ الحاق کے لیے لڑیں گے۔"

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے اندر مختلف علاقے پہلے ہی بغاوت کی لپیٹ میں ہیں۔

"پنجابی پاکستان کے اپنے موجودہ سیاسی نظام کو مسترد کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے زیر انظام کشمیر بھارت کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔ بلوچستان مکمل آزادی چاہتا ہے، جبکہ سندھ خود مختاری اور بھارت کے ساتھ انضمام کے مطالبات کے درمیان تقسیم ہے۔ پختونستان کی حیثیت غیر یقینی ہے۔"

بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد

آر ایس ایس کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان، چین اور امریکہ سمیت بڑی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ بھارت کی صورت حال کو تشکیل دینے کے امکانات ہیں جو خطے میں اہم جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اندریش کمار کا کہنا ہے کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت میں ایسی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت موجود ہے، جو علاقائی منظر نامے کو نئی شکل دے سکتی ہے۔

پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت ایک دن ایسے حالات پیدا کر سکتا ہے۔۔۔۔ میں نے آپ کو ایک ہی وقت میں متعدد اشارے دیے ہیں۔ یہ جو میں کہہ رہا ہوں، بھارتی حکومت، عوام، فوج اور اس علاقے کی بھی خواہش ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے ساتھ ہے کہ بھارت پاکستان کے پاکستان کی کہ پاکستان آر ایس ایس اور بھارت کہنا تھا کا کہنا

پڑھیں:

نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ نہ فارم 47 کی حکومت سے مذاکرات ہوں گے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت کی جائے گی، البتہ اگر کوئی رابطہ ہوا تو وہ اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگا۔

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی ائی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان نے بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو تمام تازہ ترین سیاسی صورتِ حال سے آگاہ کردیا ہے۔

ڈاکٹر عظمیٰ نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ فارم 47 کی بنیاد پر بننے والی حکومت سے مذاکرات بے معنی ہیں، کیونکہ جب خود وزیراعظم اہم فیصلوں کے لیے اجازت کے منتظر ہوں تو ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔

 بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی گئی، پارٹی پر دباؤ اور مظالم میں اضافہ ہوا ،موجودہ دور میں جتنا ظلم ہوا، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، تمام امور پر گفتگو صرف محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی کینسر کی مریضہ کو جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ بشریٰ بی بی کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، جو کارکن یا رہنما پارٹی کے ساتھ ڈٹا رہا، اس پر انتقامی کارروائی کی گئی، لہٰذا اب نہ فارم 47 حکومت سے بات ہوگی اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر عظمیٰ خان نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی قیدی کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا ان کے ساتھ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ “آزادی یا موت” کے عزم پر قائم ہیں اور غلامی کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور سلمان اکرم راجا پارٹی کے قانونی اور سیاسی پیغامات کے واحد مجاز ترجمان ہوں گے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم میں کسی غلط شق کی حمایت نہیں کی جائے گی، ناصر شاہ
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
  • 26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم
  • ہم نے ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کی اور کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
  • پاکستان نیوی کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں: طاہر اشرفی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان