اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جون2025ء) بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی کیلئے اربوں روپے کے بجٹ پر سوال اٹھا دیا، کہا ہماری قومی اسمبلی آدھا گھنٹہ بھی نہیں چلتی، اس کیلئے16 ارب روپے کا بجٹ کیوں رکھا؟، بھارت کی پارلیمنٹ ہم سے بڑی ہے، ان کا بجٹ صرف ساڑھے 5 ارب روپے ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے کہا ہے کہ معیشت اور سیاست کو الگ الگ رکھا جانا چاہئے، عوام کی بنیادی ضرورت کی اشیاء پر ٹیکس نہیں لگنا چاہئے، اسلام آباد میں پراپرٹی پر ٹیکس نہیں ہونا چاہئے، ایف بی آر میں 16 ڈائریکٹر جنرل کی آسامیاں ہیں ان میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ہمیں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر یہ سوچنا ہو گا کہ ہم بجٹ میں عوام کیلئے کیا کر رہے ہیں ، عوام کا پیسہ عوام کیلئے استعمال ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانس بل اس ایوان کی سب سے بڑی ذمہ داری ہوتی ہے جب دونوں ایوانوں میں اس کو زیر بحث لایا جاتا ہے تو حکومت اور اپوزیشن پر بڑی آئینی اور اسمبلی کے رولز کے تحت ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس بجٹ کو زیر بحث لائے۔ عوام سے کیونکر محصولات جمع کئے جاتے ہیں اور وہ کن مقاصد کیلئے خرچ کئے جائیں، یہ اس ایوان کی عظیم ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ اہم دستاویز ہے، قیام پاکستان سے پہلے 1930ء میں گوروں نے سب سے پہلے سالٹ پر ٹیکس لگایا تو اس وقت دو بیرسٹر گاندھی اور قائداعظم کا یہ موقف تھا کہ پرتعیش اشیاء کی بجائے ضرورت کی اشیاء پر ٹیکس نہیں ہو گا۔ پاکستان کا پہلا بجٹ 90 کروڑ روپے کا تھا جس کا خسارہ 10 کروڑ روپے تھا ہم نے پہلی بار غریب کا بجٹ پیش کیا۔ یہ اصطلاح آج بھی استعمال ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر یہ سوچنا ہو گا کہ ہم بجٹ میں عوام کیلئے کیا کر رہے ہیں۔ عوام کا پیسہ عوام کیلئے استعمال ہونا چاہئے، اسلام آباد میں پراپرٹی پر ڈیوٹی صفر کی جائے، دنیا میں کئی ممالک نے پراپرٹی ٹیکس ختم کئے ہیں کسٹم کے محکمہ میں تین محکموں کو بدلا جا رہا ہے، ایف بی آر میں 25 ہزار لوگ کام کررہے ہیں، 16 ڈائریکٹر جنرل بنائے گئے ہیں اس معاملے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف ریٹ کم کر دیئے، 70 ہزار گاڑیاں درآمد کرنے کی توقع ہے کیا یہ گاڑیاں درآمد کرنے کے بعد اس ٹیرف کو بڑھا دیا جائے گا، اس کو ختم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کیلئے 6 لاکھ پر صفر ٹیکس رکھا ہے، 12 لاکھ پر ایک فیصد اور 22 لاکھ تک 11 فیصد رکھا ہے، دنیا کے بڑے ممالک میں 14 ہزار ڈالر تک کی آمدن ٹیکس فری ہے، پاکستان میں 22 لاکھ سالانہ آمدن کے حامل ملازمین پر ٹیکس نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کیلئے ساڑھے سات ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ رواں سال کے دوران صرف 98 کیس اس کے پاس آئے کیونکہ قوانین کو بدل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی دنیا میں بھرپور کارکردگی رہی ہے، پاکستان کی طرح انڈیا کے کلینڈر ایئر میں بھی سال کے 130 دن بنتے ہیں وہاں پر 6 گھنٹے سے کم کا اجلاس نہیں ہوتا جبکہ پاکستان میں بعض اوقات آدھے گھنٹے کے دورانیہ کا اجلاس بھی ہوتا ہے۔

بھارتی لوک سبھا کا کل بجٹ ساڑھے پانچ ارب روپے جبکہ ہماری قومی اسمبلی کا کل بجٹ 16 ارب روپے ہے، اس کو کم کیا جائے، وفاقی صحت کا بجٹ بھی کم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایک ا بھرتا ہوا سبجیکٹٹ ہے، اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گوہر علی خان نے کہا کہ کچھ چیزوں پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، کے پی کی حکومت سرپلس میں جا رہی ہے ،یہ کہا گیا کہ کے پی میں آئوٹ آف سکول بچوں بارے اعداد و شمار درست نہیں ، ہمارا بچہ کسی بھی صوبے کا ہو وہ سکول سے باہر نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کسی خسارے میں رہنے والے ادارے کی نجکاری نہیں کی جا سکتی جہاں 3.

7 فیصد افراط زر ہو وہاں پالیسی ریٹ 7 فیصد ہونا چاہئے، پنجاب میں 32، سندھ میں 47، بلوچستان میں 69 فیصد اور کے پی میں 30 فیصد بچے آئوٹ آف سکول ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ پر ٹیکس نہیں قومی اسمبلی ہونا چاہئے عوام کیلئے ارب روپے نہیں ہو عوام کی کا بجٹ

پڑھیں:

نادرا شناختی کارڈ میں اہم تبدیلی کےلئے قرارداد پنجاب اسمبلی میں منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: نادرا کا تصدیق شدہ قومی شناختی کارڈ ہر پاکستانی کی ملک اور بیرون ملک پہچان ہے تاہم اب اس میں بڑی تبدیلی ہونے کا امکان ہے۔

نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔ تاہم اب اس شناختی دستاویز میں بڑی تبدیلی ہونے کا امکان ہے۔

پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ رائے سے منظور کی گئی ہے، جس میں قومی شناختی کارڈ میں کارڈ حامل شخص کا خون کا گروپ درج کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

رکن پنجاب اسمبلی احمد اقبال چوہدری نے یہ اہم قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ قومی شناختی کارڈ میں بلڈ گروپ کا اندراج حادثات اور ایمرجنسی کی صورت میں خون کی بروقت فراہمی سے عوام الناس کی زندگی بچانے کا بڑا ضامن ہو سکتا ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ سنگین حادثات یا ناگہانی آفات کی صورت میں بلڈ گروپ معلوم نہ ہونے سے اسپتالوں اور بلڈ بینکوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ اگر قومی شناختی کارڈ میں بلڈ گروپ کا اندراج کر دیا جائے تو مریضوں کو بروقت مطلوبہ خون فراہم کر کے ان کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی ڈاکوئوں کی سرپرستی بند کر ے، جئے قومی محاذ
  • نادرا شناختی کارڈ میں اہم تبدیلی کےلئے قرارداد پنجاب اسمبلی میں منظور
  • قومی اسمبلی کے اجلاس کا 19 نکاتی ایجنڈا جاری
  • کشمیری عوام کو گزشتہ 78برس سے حل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حریت کانفرنس
  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب