پاکستان کا ایران سے غیر ضروری سفارتی عملے کے انخلاء کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے ایران میں تعینات سفارتکاروں کے اہلخانہ اور غیر ضروری عملے کے انخلاء کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دفتر خارجہ کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود پاکستانی مشن بدستور فعال رہیں گے۔
پاکستان نے ایران میں تعینات سفارتی عملے کو واپس بلانے پر غور شروع کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں پاکستانی سفارتخانہ اور قونصل خانے معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل خبر آئی تھی کہ ایرانی دارالحکومت تہران میں پاکستان کے 70 سفارتی اہلکار اپنے خاندانوں سمیت موجود ہیں۔
سفارتی ذرائع سے کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایران میں تعینات سفارتی عملے کو جنگ کے باعث صورتحال مزید خراب ہونے پر اپنا عملہ واپس بلانے پر غور کیا ہے۔
دوسری طرف ایران سے آئے پاکستانی زائرین اور دیگر افراد پر مشتمل قافلہ تفتان سے کوئٹہ پہنچ گیا ہے، جنہیں 6 بسوں کے ذریعے لایا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایران میں
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔