پاکستان کا ایران سے سفارتی عملہ واپس بلانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پاکستان نے ایران میں تعینات سفارتی عملے کو واپس بلانے پر غور شروع کردیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران، اسرائیل جنگ کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی تو پاکستان اپنا عملہ واپس بلاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں پاکستان کے 70 سفاتی اہلکار اپنے خاندانوں سمیت موجود ہیں۔
نائب وزیراعظم ، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ بااثر ممالک نے ہمیں ایران کے خلاف ووٹ دینے کا کہا لیکن ہم نے صاف انکار کردیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں مشہد اور زاہدان میں بھی 25 کے قریب سفارتی اہلکار تعینات ہیں۔
آج ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے مرکز پر حملہ کیا، جس کے بعد موساد کے مرکز میں آگ بھڑک اُٹھی۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ تل ابیب میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد اور فوجی انٹیلیجنس ادارے امان کے مراکز کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نائب وزیراعظم ، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان تمام سفارتی فورمز پر ایران کو سپورٹ کررہا ہے اور کرے گا، ہم ہر فورم پر اپنا کردار تنازع کے پرامن حل کے لیے ضرور ادا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ کچھ بااثر ممالک نے ہمیں ایران کے خلاف ووٹ دینے کا کہا لیکن ہم نے صاف انکار کردیا تھا۔
آج خبر آئی ہے کہ امریکی صد رڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف حملوں میں ایران کی مدد روس اور شمالی کررہے ہیں، جس کے شواہد ملے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق ایران ایران کی
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔