Daily Mumtaz:
2025-09-18@12:06:26 GMT

تاریخی دوستی روشن مستقبل کی  ضامن  

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

تاریخی دوستی روشن مستقبل کی  ضامن  

تحریر: اعتصام الحق

 

یہ کہانی اُن راستوں کی ہے جو صدیوں سے ریشم، علم، ثقافت اور دوستی کامان رکھتے چلے آئے ہیں۔ یہ کہانی ہے چین اور وسطی ایشیا کی، دو عظیم خطوں کی، جنہوں نے وقت کے ہر امتحان میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما، اور آج ایک نئے مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔

دو ہزار سال قبل، چین کے ہان خاندان کے شہنشاہ وو دی نے مغرب کی طرف اپنے ایلچی ‘ژانگ چیان’ کو روانہ کیا۔ ژانگ چیان کا یہ تاریخی سفر نہ صرف سفارتی بنیادوں کا آغاز تھا، بلکہ اس نے ‘سلک روڈ’ کی بنیاد بھی رکھی ۔ ایک ایسا تجارتی راستہ جو چین کے  شہر شیان  سے نکل کر قازقستان، ازبکستان، ترکمانستان، اور آگے روم تک جاتا تھا۔

ان راستوں پر نہ صرف ریشم اور مصالحے سفر کرتے رہے ، بلکہ افکار، عقائد، فنون، اور سائنس و ٹیکنالوجی بھی ساتھ چلے۔ چین کا کاغذ بنانے کا فن سمرقند کے راستے اسلامی دنیا تک پہنچا۔ بخارا اور کاشغر کی درسگاہوں میں اسکالرز  بیٹھے  اور چین کے شہزادے ان سے سیکھنے آتے۔یہ تعلق صرف علم یا تجارت تک محدود نہ تھا۔یہ  رشتہ خون کا نہیں، اقدار اور فہم کا تھا۔

پھر وقت بدلا۔ سامراجی طاقتیں آئیں۔ روس اور برطانیہ کے درمیان ‘گریٹ گیم’ میں وسطی ایشیا تقسیم ہوا، اور چین اندرونی کشمکشوں میں الجھ گیا۔ تعلقات کا دھاگہ کمزور ہوا، لیکن کبھی ٹوٹا نہیں۔

انیس سو نوے کی دہائی میں جب وسطی ایشیا کی ریاستیں سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد آزاد ہوئیں، چین نے ان کا کھلے دل سے استقبال کیا۔ قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان، تاجکستان ۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین نے نہ صرف سفارتی تعلقات قائم کیے بلکہ اپنی  ‘ہمسائیگی  پالیسی’ کے تحت دوستی کی نئی بنیاد رکھی۔چین کے صدرشی جن پھنگ نے 2013 میں قازقستان کی یونیورسٹی میں ایک تاریخی تقریر کی۔ وہیں سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو  کا نظریہ دنیا کے سامنے آیا۔ اس منصوبے کا دل وسطی ایشیا ہی ہے۔

آج چین قازقستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ازبکستان کے ساتھ زرعی، صنعتی اور تعلیمی منصوبے چل رہے ہیں۔ کرغزستان میں چین نے سڑکیں، پل، اور بجلی کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔ تاجکستان کے پہاڑوں میں چینی کمپنیاں معدنیات تلاش کر رہی ہیں، اور ترکمانستان سے گیس کی پائپ لائن چین تک پہنچی ہے۔لیکن یہ تعلق صرف معاہدوں تک محدود نہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چین کی جامعات میں وسطی ایشیائی طلبا علم حاصل کرتے ہیں، اور کاشغر کے بازاروں میں آج بھی وسطی ایشیا کے رنگ  نظر آتے ہیں ۔

اس تعلق  کے مستقبل کی راہ بھی روشن نظر آتی ہے۔ گرین انرجی، ڈیجیٹل رابطے، ٹورزم، اور تعلیمی تبادلوں میں دونوں خطے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔ 2023 میں شیان میں ہونے والی چین-وسطی ایشیا سربراہی کانفرنس  اور اب 2025 میں آستانہ میں ہونے والی دوسری سربراہی کانفرنس نے یہ واضح کیا کہ یہ دوستی اب صرف گزری ہوئی عظمت کا حوالہ نہیں، بلکہ آنے والے کل کی بنیاد ہے۔ سترہ جون کو دوسری چین وسطی ایشیا  سمٹ میں   چینی صدر شی جن پھنگ نے  کہا کہ طویل مدتی عرصے میں،   فریقین نے  “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی ” چائنا سینٹرل ایشیا اسپرٹ ” کی جستجو  کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی احترام اور مساوی سلوک پر قائم ، ممالک سے ان کے حجم  سے قطع نظر  یکساں سلوک   اور  بات چیت اور اتفاق رائے سے فیصلے کرنا ہوں گے اور  قومی آزادی، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ میں مضبوطی سے ایک دوسرے کا ساتھ  دینا ہوگا  تا کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے والی چیزوں سے باز رہیں۔

یہ کہانی دو قوموں یا چند معاہدوں کی نہیں  یہ اُن تہذیبوں کی ہے جو صدیوں سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے، طوفانوں سے گزریں، اور ایک دوسرے کو سمجھتی رہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کا رشتہ وقت سے پرانا، اور امید سے نیا ہے۔یہ انہیں  راستوں کا سنگم ہے  جہاں ماضی، حال اور مستقبل ایک ساتھ سانس لیتے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وسطی ایشیا ایک دوسرے چین کے

پڑھیں:

ایشیا کپ: بنگلا دیش کو آج افغانستان کیخلاف کرو یا مرو کا چیلنج درپیش

کراچی:

ایشیا کپ 2025 میں بنگلا دیش کو کرو یا مرو کا چیلنج درپیش ہے۔

منگل کو ابوظبی میں بنگلادیش کا افغانستان سے مقابلہ ہوگا، دونوں ٹیمیں پاکستانی وقت کے مطابق رات 7 بجکر 30 منٹ پر مد مقابل آئیں گی۔

افغانستان نے اپنے افتتاحی میچ میں ہانگ کانگ کو94 رنز سے شکست دیکر اچھی شروعات کی تھی، افغانستان آج اپنا دوسرا جبکہ بنگلا دیش تیسرا میچ کھیلے گا۔

 بنگلہ دیش کو سری لنکا کے خلاف میچ میں شکست کا سامنا رہا تاہم اپنے پہلے میچ میں بنگلہ دیشی سائیڈ بھی ہانگ کانگ کیخلاف کامیاب رہی تھی۔

گروپ بی میں اس وقت سری لنکا 4 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، افغانستان اور سری لنکا دو، دو پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودیہ اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA)خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن
  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  • ایک کیخلاف جارحیت دوسرے پر بھی تصور، پاک فوج حرم شریف، روضہ رسولؐ کی محافظ: پاکستان، سعودی عرب میں تاریخی دفاعی معاہدہ
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف
  • حشد الشعبی عراق کی سلامتی کی ضامن ہیں، عراقی سیاستدان
  • ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • ایشیا کپ: بنگلا دیش کو آج افغانستان کیخلاف کرو یا مرو کا چیلنج درپیش
  • پاک چین دوستی ہر موسم کی شراکت داری، یہ دوستی پھلتی پھولتی رہے گی: صدرآصف علی زرداری
  • سی پیک پاک چین دوستی کا عملی ثبوت، علاقائی ترقی کا منصوبہ ہے، بلاول بھٹو