ٹریفک جرمانوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سٹی 42 : نئے مالی سال کے آغاز جولائی 2025 سے ٹریفک جرمانوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کے فنانس بل میں ٹریفک جرمانوں میں نمایاں اضافے کی تجاویز پیش کی، جس کا مقصد سڑک کی حفاظت کو بڑھانا اور ٹریفک کے ضوابط کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانا ہے۔ مجوزہ فنانس بل کے مطابق تین پہیوں والی گاڑیوں کو پہلی بار الگ کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے،رکشہ، چنگ چی اور لوڈر گاڑیوں پر جرمانہ 200 روپے سے شروع ہوکر 100 ہزار روپےتک ہو سکے گا۔
ریلوےحکام کاٹرین کرایوں میں3فیصداضافےکافیصلہ
ایک اہم تجویز میں روٹ پرمٹ کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 5,000 روپے کا جرمانہ بھی شامل ہے جب کہ دوبارہ خلاف ورزی کرنے والوں کو دوہرے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹس کے غلط استعمال کی مزید حوصلہ شکنی ہو گی۔ فنانس بل میں جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر بھی سلیب شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت 5,000 سے 10,000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سینیٹر عرفان صدیقی نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا باضاطہ مطالبہ کر دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ کو تحریری طور پر تجویز پیش کی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے کیونکہ بجٹ تجاویز میں مختص کی گئی رقم ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے فروغ کے لئے بہت کم ہے۔ سینٹ سیکرٹیریٹ کے ذریعے قائمہ کمیٹی امور خزانہ کو باضاطہ طور پر بھیجی گئی اپنی تجویز میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ (Recurrence Grant) اور ترقیاتی (Development) بجٹ میں مسلسل کمی آ رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری یونیورسٹیوں، انسٹیٹیوٹس اور تحقیقی اداروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان اداروں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے تقریباً وہی رقم رکھی گئی ہے جو گزشتہ 6 سال سے چلی آ رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے اخراجات جاریہ کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 125 ارب روپے مانگے تھے جبکہ اسے صرف 66 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں جو تقریباً وہی ہیں جو 2017-18 کے بجٹ میں دیئے گئے تھے۔
سینٹر عرفان صدیقی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے کہا کہ سال 2023-24 کے بجٹ میں کمیشن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تقریباً 70 ارب روپے اور گزشتہ سال کے بجٹ میں 66 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ حیران کن طور پر آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے لیے یہ رقم کم کر کے 39 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتایا کہ خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت، مالدیپ اور بھوٹان اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز میں ترمیم کر کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے کم از کم 80 ارب روپے مختص کئے جائیں۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ بھی 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیا جائے تاکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیاری، تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے ایسی نوجوان نسل پیدا کی جائے جو عالمی معیارکا مقابلہ کر سکے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں بجٹ کے بارے میں سینیٹرز کی تجاویز پر غور کرنے کیلئے مسلسل اجلاس کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات 19 جون تک اپنی حتمی سفارشات ایوان میں پیش کر دے گی۔ ایوان کی منظوری کے بعد یہ سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گی۔