ٹریفک جرمانوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سٹی 42 : نئے مالی سال کے آغاز جولائی 2025 سے ٹریفک جرمانوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کے فنانس بل میں ٹریفک جرمانوں میں نمایاں اضافے کی تجاویز پیش کی، جس کا مقصد سڑک کی حفاظت کو بڑھانا اور ٹریفک کے ضوابط کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانا ہے۔ مجوزہ فنانس بل کے مطابق تین پہیوں والی گاڑیوں کو پہلی بار الگ کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے،رکشہ، چنگ چی اور لوڈر گاڑیوں پر جرمانہ 200 روپے سے شروع ہوکر 100 ہزار روپےتک ہو سکے گا۔
ریلوےحکام کاٹرین کرایوں میں3فیصداضافےکافیصلہ
ایک اہم تجویز میں روٹ پرمٹ کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 5,000 روپے کا جرمانہ بھی شامل ہے جب کہ دوبارہ خلاف ورزی کرنے والوں کو دوہرے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹس کے غلط استعمال کی مزید حوصلہ شکنی ہو گی۔ فنانس بل میں جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر بھی سلیب شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت 5,000 سے 10,000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کا خوف؛ مودی نے روس سے خام تیل کی خریداری روکدی
بھارت کی تیل صاف کرنے والی سرکاری کمپنیوں نے روسی خام تیل کی خریداری عارضی طور پر روک دی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پٹرولیم، ہندوستان پٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل لمیٹڈ جیسی بڑی سرکاری کمپنیوں نے روسی تیل کی کسی نئی کھیپ کے لیے درخواست نہیں دی۔
رائٹرز کو ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ان کمپنیوں نے روسی خام تیل کے بجائے مشرق وسطیٰ کے ممالک، خاص طور پر ابوظہبی کا مربان خام تیل اور مغربی افریقا سے متبادل سپلائی خریدنے کے لیے اسپاٹ مارکیٹ کا رخ کیا ہے۔
بھارتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر روسی خام تیل کی خریداری روکنے کا فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر جرمانے کی دھمکی کے بعد کیا جب کہ ایک وجہ روس کے رعایتی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔
رائٹرز نے جب بھارت ان آئل ریفائنری کمپنیوں اور مودی سرکار کی وزارت پیٹرولیم سے اس معاملے پر مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس سے تیل خریدنے پر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
اگرچہ بھارت پرائیویٹ کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی اب بھی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار ہیں لیکن بھارت کی مجموعی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ اب بھی سرکاری کمپنیوں کے پاس ہے جو روزانہ پانچ اعشاریہ دو ملین بیرل تیل صاف کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت دنیا میں روس سے تیل خریدنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک اور روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔