بجٹ میں ایک ہزار 240 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 64 فیصد ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلیے رکھا گیا ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
مریم اورنگزیب— فائل فوٹو
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ایک ہزار 240 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 64 فیصد ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے رکھا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگلے مالی سال میں ہر شعبے میں ریکارڈ کام ہوگا، ماحولیاتی شعبے میں خطرات میں کمی لانے کا سنگ میل عبور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ماحولیاتی خطرات میں کمی لانے کے اقدامات کے لیے 371.
ان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق جدید طریقے رائج کرنے کےلیے 277.437 ارب روپے رکھے گئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےلیے تمام شعبوں میں اقدامات کےلیے حکومتی سطح پر اجتماعی سوچ اختیار کی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کی ہیں
مریم اورنگزیب نے کہا کہ تمام شعبوں میں بہتری لاکر مجموعی ماحولیاتی بہتری کا ہدف حاصل کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کی استعداد بڑھائیں گے، 65.172 ارب روپے سے اقدامات کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کےلیے 269.479 ارب اور موسمیاتی مسائل سے عوام کو آگاہ کرنے کےلیے 95.285 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے کہا کہ ارب روپے
پڑھیں:
افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت مخصوص زرعی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایت دینے کا فیصلہ کرلیا اور اس معاہدے کے تحت افغانستان کی 4 مصنوعات پر 5 سے 26 فیصد ٹیکس رعایت دیا جائے گا۔
وفاقی وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے وزارت تجارت کی سمری کی منظوری لی گئی ہے، ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت وفاقی کابینہ نے ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت پاک-افغان دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ارلی ہارویسٹ پروگرام کا معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا تھا، پروگرام کے تحت مخصوص زرعی مصنوعات پر ترجیحی ٹیرف رعایتیں ملیں گی، افغانستان کی 4 مصنوعات پر پاکستان 5 سے 26 فیصد ٹیکس رعایت دے گا۔
اسی طرح افغانستان کے ٹماٹر پر پاکستان 5 فیصد ڈیوٹی ختم کرے گا، اس کمی کے بعد ٹماٹر پر ٹیکس27 سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار اور سیب پر پاکستان 26 فیصد ڈیوٹی ختم کردے گا اور کمی کے بعد ان 3 مصنوعات پر ٹیکسز 53 سے کم ہو کر 27 فیصد رہ جائیں گے۔
دوسری طرف افغانستان بھی 4 پاکستانی مصنوعات پر 20 سے 35 فیصد ٹیکس رعایت دے گا، فغانستان پاکستانی آلو پر 35 فیصد اور کیلے پر 30 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا، افغانستان کو آلو کی برآمدات پر ٹیکسز 57 سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغانستان پاکستانی کینو اور آم پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا جس کے بعد ان مصنوعات پر ٹیکسز 47 سے کم ہو کر 27 فیصد پر آجائیں گے، دونوں ممالک چار چار زرعی مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی ختم یا کم کریں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں رعایت کے باوجود دونوں ممالک کی جانب سے 22 سے 27 فیصد ٹیکس لاگو رہیں گے، ٹیکس رعایتوں کا اطلاق یکم اگست 2025سے 31جولائی 2026 تک ہوگا اور دونوں ممالک جامع ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات ارلی ہارویسٹ پروگرام کی کارکردگی اور باہمی اطمینان کی بنیاد پر ہوں گے۔