مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے 11 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم 12 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 28 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے میں 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 12 اشیا سستی ہوئیں اور 28 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے چکن کی قیمت میں4.
وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ انڈوں کی قیمت میں 1.80 فیصد، پیازکی قیمت میں0.02 فیصد، جلانے والی لکڑی کی قیمت میں1.11فیصد، بیف کی قیمت میں0.10 فیصد، خشک پاؤڈر دودھ کی قیمت میں 0.49 فیصد، انرجی سیور کی قیمت میں 0.25فیصد، لہسن کی قیمت میں 0.24 فیصد، سگریٹ کی قیمت میں 0.13 فیصد،گڑ کی قیمت میں 0.04 فیصد اورمٹن کی قیمت میں0.13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.42 فیصد کمی کے ساتھ 2.14فیصد، 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.42 فیصد کمی کے ساتھ 2.80 فیصد رہی۔
اسی طرح 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.37 فیصد کمی کے ساتھ 2.26 فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار037 فیصد کمی کے ساتھ 1.90فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے مطابق 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار0.33 فیصدکمی کے ساتھ 1.23فیصدرہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، قیمتوں میں اضافہ ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے واضح کیا ہے کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، اور گراؤنڈ پر صورتحال اتنی خراب نہیں جتنی بعض حلقے بیان کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال چینی کی پیداوار 68 لاکھ میٹرک ٹن رہی جبکہ ملکی ضرورت 63 لاکھ ٹن تھی۔ اوپنگ اسٹاک ملا کر مجموعی طور پر 13 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی بنیاد پر برآمد کی اجازت دی گئی جب بین الاقوامی قیمت 750 ڈالر فی ٹن تھی۔
رانا تنویر نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاقی وزرا کے ساتھ چاروں صوبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، اور چینی کی برآمد و درآمد کے فیصلے اسی پلیٹ فارم پر کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران چینی 130 روپے فی کلو فروخت ہوئی، جبکہ اس سال گنے کی پیداوار زیادہ متوقع تھی، مگر ہیٹ ویو اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کمی آئی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
اس وقت چینی کا اسٹاک 20 لاکھ میٹرک ٹن ہے جو 15 نومبر تک کے لیے کافی ہے۔ وزیر موصوف نے تسلیم کیا کہ ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا، جس پر حکومت نے فوری کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ایکس مل قیمت 165 روپے اور ریٹیل قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں قیمت کا فرق صرف ٹرانسپورٹ لاگت (کیریج چارجز) کی وجہ سے ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ چینی کی برآمد کے وقت مل مالکان کو صرف 2 روپے مارجن دیا گیا، جب قیمت 136 روپے تھی تو ایکس مل ریٹ 140 اور ریٹیل قیمت 145 مقرر کی گئی۔ اگرچہ مارجن کم تھا، لیکن حکومت نے عوامی مفاد میں محدود اضافے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں چینی کی برآمد کے وقت بھی 5 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافی اسٹاک سنبھال کر رکھا گیا تاکہ مقامی منڈی میں قلت نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد چینی رانا تنویر حسین وفاقی وزیر صنعت و پیداوار