کوئٹہ میں شدید گرمی کی لہر، سوئمنگ پولز کی مانگ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں رواں سال گرمی کی شدت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ گرمی کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نے ٹھنڈک کے متبادل ذرائع تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں جن میں سب سے زیادہ مقبولیت سوئمنگ پولز کو حاصل ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوکری چھوڑی، ہنر اپنایا: کوئٹہ کی سابق ٹیچر کا کلے آرٹ اور کامیاب آن لائن بزنس
شہر میں نہ صرف پہلے سے موجود سوئمنگ پولز میں رش بڑھ گیا ہے بلکہ درجنوں نئے سوئمنگ پولز بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رواں سال گرمی کی شدت معمول سے کہیں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو نہ صرف راحت کی ضرورت ہے بلکہ انہیں محفوظ تفریحی مقامات کی تلاش بھی ہے۔ ایسے میں سوئمنگ پولز نہ صرف گرمی سے نجات کا ذریعہ بنے ہیں بلکہ نوجوانوں کے لیے ایک پرکشش تفریح بھی فراہم کر رہے ہیں۔
مقامی کاروباری طبقہ بھی اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف علاقوں میں نئے سوئمنگ پولز قائم کر رہا ہے۔ کئی افراد نے گھریلو سطح پر چھوٹے پولز تعمیر کیے ہیں جنہیں کرائے پر دیا جا رہا ہے جبکہ بعض نے باقاعدہ کمرشل پولز کے ساتھ کیفے، ریسٹ ایریاز اور فیملی زونز بھی قائم کر دیے ہیں۔
مزید پڑھیے: مارشل آرٹ میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی کوئٹہ کی باہمت خواتین
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ان پولز کے معیار، صفائی اور حفاظتی اقدامات پر نظر رکھے تو یہ تفریحی سہولیات نہ صرف عوام کو سکون فراہم کریں گی بلکہ مقامی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گی۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان کوئٹہ کوئٹہ کے سوئمنگ پول کوئٹہ میں شدید گرمی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان کوئٹہ کوئٹہ میں شدید گرمی
پڑھیں:
آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔
ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔
مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔