امریکی ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن کا 71 برس کی عمر میں انتقال
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) نے جمعرات کے روز بتایا کہ امریکی ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن کی 71 برس کی عمر میں موت ہو گئی۔
ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ نے سوشل میڈیا ایکس پر "ہوگن کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے تعزیت" کرتے ہوئے لکھا کہ "یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے ہال آف فیمر ہلک ہوگن کا انتقال ہو گیا ہے۔
"فلوریڈا کی پولیس نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ حکام نے کلیئر واٹر شہر میں دل کا دورہ پڑنے پر ہوگن کو ہنگامی طور پر مدد پہنچائی، تاہم بعد میں ہسپتال میں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
پرو ریسلنگ کے علمبردارہوگن کا اصل نام ٹیری بولیا تھا، جو ڈبلیو ڈبلیو ای کے معروف ترین اسٹارز میں سے ایک تھے۔
(جاری ہے)
سن 1985 میں ڈبلیو ڈبلیو ای ادارے کے پہلے معروف ایونٹ ریسل مینیا کے پہلے ایڈیشن کے دوران وہ مرکزی توجہ کا مرکز تھے۔
سن 1980 کی دہائی میں ان کی مقبولیت اتنی تھی کہ انہیں لوگ گھر گھر جانتے تھے، اپنے ابتدائی عروج کے دوران وہ ایک بڑی نمایاں شخصیت بن کر چمکے اور بھاری بھرکم جسم کے سبب وہ پرو ریسلنگ کی نمایاں تصویر بن کر ابھرے۔
ہوگن ڈبلیو ڈبلیو ای مقابلوں کے سرکردہ فائٹر تھے جو بعد میں اربوں ڈالر کی مالیت والی اس تفریحی کمپنی میں شراکت دار بھی بن گئے۔
ہوگن برسوں تک ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایک بہت بڑے اسٹار رہے، جنہوں نے رنگ میں ڈوین "دی راک" جانسن اور کمپنی کے مالک ونس میک موہن جیسے دیگر ریسلر کے ساتھ مقابلہ کیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ای کے کم از کم چھ چیمپئن شپ ٹائٹل جیتنے کے بعد انہیں 2005 میں ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔
رنگ سے باہر بھی معروف شخصیتسن دو ہزار تین میں ریسلنگ سے ریٹائر ہونے کے بعد ہوگن نے ایک کامیاب فلم اور ٹی وی کیریئر کا بھی آغاز کیا۔
انہوں نے فلموں اور ٹیلی ویژن شوز میں بھی متعدد اہم کردار ادا کیے، جس میں "راکی سوم" اور "سانٹا ود مسل" جیسی اہم فلمیں شامل ہیں۔انہوں نے اپنی زندگی کے بارے میں 'ہوگن نوز بیسٹ نامی' ایک ریئلٹی شو میں بھی کام کیا۔
بعد کے سالوں میں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی 'میک امریکہ گریٹ اگین' مہم کے حامی کے طور پر انہوں نے اپنی آواز بلند کی اور ٹرمپ کو انہوں نے اپنے پسندیدہ ہیرو "گلیڈی ایٹر" کا خطاب دیا۔
ہوگن نے گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات میں بھی ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی تھی اور ان کی انتخابی مہم میں بھی اہم رول ادا کیا تھا۔
امریکی صدر نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا: "ہلکسٹر پوری طرح سے میک امریکہ اگین کا حامی تھا، بہت مضبوط، سخت، ہوشیار، لیکن سب سے بڑی بات بڑے دل والا تھا۔"
ٹرمپ نے کہا، "اس نے پوری دنیا کے شائقین کو محظوظ کیا اور ان کا ثقافتی اثر بہت زیادہ تھا۔
"ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ جونیئر نے بھی ہوگن کو خراج تحسین پیش کیا اور ایکس پر ان کی تصاویر پوسٹ کی ہیں۔
تنازعاتہوگن کا کیریئر بھی متعدد سکینڈلز سے پر تھا۔ انہیں 2015 میں ڈبلیو ڈبلیو ای نے اس وقت معطل کر دیا تھا، جب خفیہ ویڈیو ریکارڈنگ میں انہیں سیاہ فام لوگوں کے خلاف نسل پرستی کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
انہیں 2018 میں اس وقت بحال کیا گیا جب ڈبلیو ڈبلیو ای نے کہا کہ ہوگن نے "متعدد بار معافی" مانگی ہے اور وہ "نوجوانوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔۔۔۔ یہ انہیں اپنی غلطی سے سیکھنے میں ان کی مدد کر رہا ہے۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ڈبلیو ای کے انہوں نے ہوگن کا میں بھی
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور معتدل موقف رکھنے والے پروفیسر عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سری پرات کالج سرینگر سے حاصل کی بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی اور قانون میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں، اپنی عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا لیکن بعد میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ وہ ایک بہترین استاد مانے جاتے تھے اور مختلف کالجز میں طلبہ کو تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے، 1986ء میں انہیں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے بعد وہ عملی سیاست میں آئے، سیاسی میدان میں پروفیسر بھٹ نے مسلمانوں کی سیاسی تنظیم مسلمان یونائیٹڈ فرنٹ کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں وہ آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے اور ایک عرصے تک اس پلیٹ فارم سے کشمیری عوام کے مؤقف کی نمائندگی کرتے رہے۔ وہ مسلم کانفرنس جموں و کشمیر کے صدر بھی رہے، اپنی سیاست میں ہمیشہ مکالمے، افہام و تفہیم اور پرامن تصفیے کی بات کرتے رہے، اسی وجہ سے انہیں معتدل موقف رکھنے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا تھا، مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ان کی وفات کو ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جدوجہد، عزم اور قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گی۔