جھیل سیف الملوک کے راستے میں پھنسے 500 سیاح بحفاظت ریسکیو کرلیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے کامیاب ریسکیو آپریشن کے دوران 500 سے زائد پھنسے ہوئے سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا، سیاح جھیل سیف الملوک کی طرف جانے والی سڑک پر اس وقت محصور ہو گئے تھے جب کلاؤڈ برسٹ کے باعث تودہ گرنے سے سڑک بند ہو گئی تھی۔
سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبرپختونخوا عبدالصمد کے مطابق کلاوڈ برسٹ کے باعث تودہ گرنے سے جھیل سیف الملوک کی طرف جانے والی سڑک بند ہوگئی تھی۔
ریسکیو کیے گئے افراد میں 82 شہری، پاک فوج کے 25 اہلکار اور پاک فضائیہ کے 18 اہلکار شامل ہیں۔
سڑک پر 117 سے زیادہ جیپوں میں سوار500 سے زائد سیاح پھنس گئے تھے۔
کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی ریسکیو ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام جیپوں اور سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا ہے۔
سیکرٹری سیاحت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت سیاحوں کی حفاظت کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری اقدامات کیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں 1422 سیاحتی ہیلپ لائن پر فوری رابطہ کریں تاکہ بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-9
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)لطیف اباد نمبر 9 اور 11 کے بیج گرین بلیٹ پر بنے مین ہول کے اندر بچے گر جانے کا واقعہ جائے وقوعہ پر موجود عینی شائدین کے مطابق یہ واقعہ جب پیش آیا جب اس گرین بلیٹ کے سامنے دھوم دھام سے ساوئنڈ سسٹم کے ساتھ بارات ماجی کلب پہنچی جوکے الخدمت ہسپتال کے بلکل برابر میں واقع ہے جہاں باراتوں کی جانب سے پیسے لٹائے جا رہے تھے جہاں بھگدر مچ جانے سے گرین بلیٹ پر بننے مین ہول کے اندر بچے گرجانے کا شور مچ گیا جس کے بعد وہاں موجود ایک بندہ رسی باند کر اندر مین ہول میں کودا مین ہول کافی گہرا تھا بندہ واپسی باہر اگیا جس کے بعد جائے وقوعہ پر ریسکیو ٹیم 1122 کے جوان پہنچے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر موجود شہریوں کے خدشات دور کرنے کیلئے مین ہول کے اندر کافی گہرائیں تک جاکر سرچ اپریشن کیا تاہم بچے مین ہول کے اندر نہیں دیکھا جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے جائے وقوعہ کو کلیئر قرار دے کر ریسکیو اپریشن ختم کیا۔تاہم جائے وقوعہ پر موجود مین ہول اب بھی کھولا ہوا ہے جوکے کسی کی جانب سے اب تک اس مین ہول کو بند نہیں کیا جاسکا ہے۔