اروشی روٹیلا کا زیورات سے بھرا بیگ ایئرپورٹ سے چوری، کتنی مالیت تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا زیورات سے بھرا ہوا قیمتی بیگ لندن کے گیٹ وِک ایئرپورٹ سے چوری ہو گیا ہے۔
اداکارہ اروشی روٹیلا نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ وِمبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے لندن گئی تھیں۔ جس سے واپسی پر ائیرپورٹ پر ان کا تقریباً 70 لاکھ روپے مالیت کے زیورات سے بھرا بیگیج بیلٹ سے غائب ہو گیا۔
A post common by BollywoodShaadis.
اروشی نے ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کی خامیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اتنی سخت سیکیورٹی کے باوجود بیگ کس طرح غائب ہو سکتا ہے۔
اداکارہ نے اپنے بیگ اور ٹکٹ کی تفصیلات اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل، 2023 میں اروشی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کا 24 قیراط سونے سے بنا ہوا آئی فون نریندر مودی اسٹیڈیم میں گم ہو گیا تھا۔
اروشی کی حالیہ چوری سے متعلق دعووں پر سوشل میڈیا پر صارفین بھرپور تبصرے کر رہے ہیں۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر اداکارہ نے جولائی کے دوسرے ہفتے میں لندن سے واپسی کی تھی تو انہیں چوری شدہ بیگ کے بارے میں جولائی کے اختتام پر اعلان کرنا کیوں یاد آیا؟
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ
طرابلس: لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ ’’رداع فورس‘‘ کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا ہے تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکی کی سہولت کاری سے انجام پائے۔
صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے چار مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ایئرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ایئرپورٹ 2011 سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ایئرپورٹ ہے۔
مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ زیاد دغم نے اس موقع پر ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن (UNSMIL) کی کوششوں کو بھی سراہا۔
لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف طرابلس میں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت جبکہ مشرقی حصے میں خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ حریف قوتیں موجود ہیں۔