لاہور ٹریفک پولیس کی تنظیم نو اور افسران کی تعیناتیوں پر اعتراضات
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
عرفان ملک :لاہور سٹی ٹریفک پولیس لاہور کی تنظیم نو اور افسران کی نئی تعیناتیوں کی سمری پر چیف سیکرٹری اور محکمہ خزانہ نے اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ارسال کی گئی سمری میں موجودہ ٹریفک وارڈن سسٹم کو ناکافی قرار دیا گیا تھا۔ سمری میں لاہور میں موجود 8.4 ملین گاڑیوں کے مقابلے میں صرف 2 ایس پی اور 14 ڈی ایس پی کو ناکافی بتایا گیا۔
اٹک: کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے ضلع بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
آئی جی پنجاب نے سی ٹی او لاہور کے عہدے کو گریڈ 20 میں اپ گریڈ کرنے اور 5 نئے ایس پی و 14 نئے ڈی ایس پی تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔ تجویز کے مطابق 6 ڈویژنز کیلئے 6 ایس پی اور ہیڈکوارٹر کیلئے ایک ایس پی مختص کیے گئے تھے، جس پر سالانہ 71.
تاہم محکمہ خزانہ نے صرف 3 ایس پی اور 7 ڈی ایس پی کی منظوری دی، جبکہ چیف سیکرٹری نے لاہور جیسے ایک ضلع میں 7 ایس پی کی تعیناتی کو غیر ضروری قرار دیا۔ اضافی اخراجات کی فراہمی موجودہ بجٹ سے کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.81 ارب ڈالر سرپلس رہا: سٹیٹ بینک آف پاکستان
حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کیا جائے گا، جس کے لیے معاملہ ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لاہور؛ وقف جائیدادوں پر قبضے اور غیرقانونی تعمیرات روکنے میں ناکامی پر افسران کو شوکاز نوٹس جاری
لاہور:متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) نے ننکانہ صاحب میں وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضے اور غیر قانونی تعمیرات روکنے میں ناکامی اور غفلت پر تین سینیئر افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ای ٹی پی بی نے یہ اقدام بورڈ کے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائے گئے ون مین کمیشن کی ہدایت پر سیکریٹری متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے دورہ ننکانہ صاحب کے بعد تیار کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر کیا ہے۔
رپورٹ میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران وقف املاک پر وسیع پیمانے پر ناجائز تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی نشان دہی ہوئی ہے، جس کے ساتھ تصویری شواہد بھی منسلک ہیں۔
شوکاز نوٹس حاصل کرنے والے افسران میں دو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرز اور ایک سیکیورٹی سپروائزر شامل ہیں، ان پر الزام ہے کہ وہ اپنی بنیادی سرکاری ذمہ داری یعنی وقف املاک کو قبضہ مافیا اور غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے نہ تو بروقت تجاوزات کی نشان دہی کی اور نہ ہی ان کی روک تھام یا مسماری کے لیے کوئی مؤثر قدم اٹھایا۔
ای ٹی پی بی کے چیئرمین نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد یہ قرار دیا کہ معاملے میں باقاعدہ انکوائری کی ضرورت نہیں اور سول سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے تحت متعلقہ افسران کو سخت سزا دی جا سکتی ہے، جن میں ملازمت سے برطرفی جیسی بڑی سزا بھی شامل ہے۔
تینوں افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 10 دن کے اندر تحریری وضاحت جمع کروائیں کہ ان کے خلاف مذکورہ سزائیں کیوں نہ دی جائیں۔
ای ٹی پی بی کی جانب سے مذکورہ افسران کو ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر وہ ذاتی طور پر پیش ہوکر اپنا مؤقف دینا چاہتے ہوں تو اس کا اظہار بھی تحریری طور پر کریں، بصورت دیگر ان کے خلاف یک طرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ شوکاز نوٹسز ای ٹی پی بی کے سیکریٹری فرید اقبال کی جانب سے چیئرمین کی منظوری کے بعد جاری کیے گئے ہیں اور ان کی نقول متعلقہ افسران اور دفاتر کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔