قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکانِ اسمبلی نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا، جو کہ صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی، جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک بڑے اتحادی ہیں، انہوں نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر اپنی تنقید جاری رکھی اور وفاقی حکومت کو صوبہ سندھ کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران تقریباً تمام پی پی پی ارکان نے یکساں نوعیت کی تقاریر کیں، جن میں انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کو اجاگر کیا۔

ان کے مطابق سندھ کو ترقیاتی منصوبوں میں اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک اور اہم اتحادی ہیں، انہوں نے بھی سندھ کے مختلف منصوبوں کے لیے مختص بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے پی پی پی کی زیر قیادت سندھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کراچی کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

پی پی پی کے ارکان نے بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے پر احتجاج کیا جو سابقہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعے چلائے جارہے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلے ہی یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے تمام منصوبے صوبوں کے حوالے کیے جائیں گے، لیکن باقی تین صوبوں کے برعکس یہ فیصلہ سندھ پر لاگو نہیں کیا جارہا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے کے وفاقی اقدام کی حمایت کی۔

ان کا مؤقف تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ صوبائی حکومت ان منصوبوں کو مکمل نہیں کر پائے گی۔

بحث کے دوران پی پی پی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان زبانی جھڑپیں بھی ہوئیں اور دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو کراچی کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔

شازیہ مری کی تقریر پر ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے احتجاج کیا، جب انہوں نے بالواسطہ ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو بھی کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ کراچی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔

ایم کیو ایم-پی کی آسیہ اسحاق کو پی پی پی کی نشستوں کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا تاکہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں، جس پر کئی پی پی پی رہنما اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے تاکہ کسی ممکنہ تصادم کو روکا جاسکے، کیونکہ آصفہ بھٹو زرداری بھی شازیہ مری کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں۔

ایم کیو ایم کی نکہت شکیل نے الزام لگایا کہ وفاق اور سندھ دونوں حکومتیں کراچی کو نظرانداز کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت سندھ میں کچھ منصوبے مکمل کررہی ہے، تو پی پی پی کو بلاوجہ شور مچانے کی ضرورت نہیں۔

ادھر پی ٹی آئی کے رائے حسن نواز نے پی پی پی اور ایم کیو ایم کی اس چپقلش کو ایک ڈرامہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ دونوں جماعتیں بجٹ پر تنقید کررہی ہیں، لیکن آخر میں دونوں بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گی۔

پی پی پی کے صادق میمن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اُن کی جماعت حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور اہم آئینی عہدے بھی رکھتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے سندھ کے عوام کا مینڈیٹ بھی حاصل ہے۔

پی پی پی کے عبدالقادر گیلانی نے پنجاب حکومت کی جنوبی پنجاب کے ساتھ امتیازی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ اس خطے میں احساسِ محرومی بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لیے صرف تین ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ لاہور اور وسطی پنجاب کے لیے تقریباً 40 منصوبے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہم تختِ لاہور سے کب نجات پائیں گے، لیکن ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جو کہ الگ جنوبی پنجاب صوبے کے مطالبے کی جانب اشارہ تھا۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج (بدھ) صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تنقید کا نشانہ وفاقی حکومت ایم کیو ایم کے ارکان انہوں نے ارکان نے پی پی پی کے ساتھ سندھ کے کی جانب ایم کی کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

لیجنڈز لیگ فائنل کے بائیکاٹ کی تجویز مسترد

لیجنڈز لیگ فائنل کے بائیکاٹ کی تجویز مسترد کردی گئی۔ گورننگ بورڈ میٹنگ کے دوران کھیل میں سیاست نہ لانے کی پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ ہوا۔

آئندہ ایونٹ میں کسی کو پاکستان کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ٹیم بھیجنے کا فیصلہ بی او جی کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق  پی سی بی گورننگ بورڈ کا ہنگامی ورچوئل اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں تمام ارکان نے شرکت کی۔ ایجنڈے کا واحد پوائنٹ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز تھا۔

امریکا سے ویڈیو کال پر چیئرمین محسن نقوی نے صدارت کی۔ ذرائع کے مطابق شرکا نے فیصلہ کرلیا کہ آئندہ لیجنڈز لیگ میں کسی کو پاکستان کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے جائے گی۔ اگر ایسا ہوا تو اس کی گورننگ بورڈ سے اجازت لینا پڑے گی۔

بعض ارکان نے مشورہ دیا کہ ایونٹ کے فائنل کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے،  دونوں اونرز اور اسپانسرز بھارتی ہیں، چونکہ بھارت کو جنگ اور پھر اے سی سی کے محاذ پر ہزیمت اٹھانا پڑی اس لیے وہ کھیل میں سیاست لے آیا۔

بھارتی ٹیم نے پاکستان چیمپئنز کے ساتھ دونوں میچز کا بائیکاٹ کیا، پہلے میچ سے دستبرداری کے بعد اسے کوئی پوائنٹ نہیں دینا چاہیے تھا لیکن سیمی فائنل میں پہنچانے کےلیے منتظمین نے ایک پوائنٹ دیا۔ چونکہ پاکستان چیمپئنز کے ساتھ ہمارے ملک کا نام لگا ہے تو ہم کو ہی فیصلہ کرنا چاہیے، البتہ ظہیر عباس و بعض دیگر ارکان نے فائنل کا بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حد تک نہیں جانا چاہیے، ہم کبھی کھیل میں سیاست نہیں لاتے اب بھی ایسا ہی کریں گے۔

تمام شرکا نے محسن نقوی کو اس حوالے سے حتمی فیصلے کا اختیار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کیا، وہ جو بہتر سمجھیں وہی کریں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔

بیشتر کی رائے تھی کہ یہ میچ کھیلنے دیں آئندہ کا فیصلہ ہم ہی کریں گے، البتہ اگلے ایڈیشن میں پاکستان کے نام سے کوئی ٹیم نہیں جائے گی، اگر بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو وہ گورننگ بورڈ ہی کرے گا۔

ارکان نے محسن نقوی کو ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی، جس پر انھوں نے کہا کہ یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سابق وفاقی وزیر کیخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل
  • پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے،گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی پیپلز لبریشن آرمی کو 98ویں یومِ تاسیس پر مبارکباد
  • لیجنڈز لیگ فائنل کے بائیکاٹ کی تجویز مسترد
  • این اے 129 ضمنی الیکشن، ن لیگی رہنما سعد رفیق نے معذرت کرلی
  • سندھ حکومت کا یوم آزادی کو معرکہ حق کے عنوان سے منانے کا اعلان، سجاوٹ پر انعام دیا جائے گا
  • ذوالفقار جونیئر کا سیاسی مستقبل
  • غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑی