UrduPoint:
2025-09-18@20:55:06 GMT

ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی

پیرس ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔17 جون 2025ء ) فرانس نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر نے ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی، ماضی میں بھی ایسی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے ایران کو جوہری مذاکرات اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی پیشکش کی ہے اور اب دنیا ایران کے جواب کی منتظر ہے۔

اگر ایران نے امریکا کی پیشکش کو قبول کرلیا تو مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ ایران غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈال دے،ہمارا صبر جواب دے رہا ہے،ہمیں معلوم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں چھپے ہیں۔

(جاری ہے)

ایکس پر اپنے ٹویٹ میں امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں ایران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، ایران کے پاس اچھے فضائی ٹریکرز اور دیگر دفاعی سازوسامان موجودہ تھا، ایران کے پاس یہ سامان بڑی مقدار میں تھا، ایران کا سازوسامان امریکی دفاعی سازوسامان کا مقابلہ نہیں کرسکتا،کوئی بھی امریکا سے اچھا دفاعی سازوسامان نہیں بنا سکتا۔

ہمیں معلوم ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں، ہم فی الحال ایرانی سپریم لیڈر کو نہیں مارنے جارہے ، ایرانی سپریم لیڈر آسان ہدف ہیں،ہم ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے نہیں جارہے ، ہمارا صبر جواب دے رہا ہے، ایران غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈال دے، ہم نہیں چاہتے کہ میزائل شہریوں یا امریکی فوجیوں کو نشانہ بنائیں۔اسی طرح امریکی حکام نے برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج مشرق وسطیٰ میں مزید لڑاکا طیارے بھیج رہی ہے، امریکی فوج مشرق وسطیٰ لڑاکا طیاروں کی تعداد میں اضافہ کررہی ہے۔

دوسری جانب چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ہر سلطنت کو زوال کا سامنا کرنا پڑا، دنیا امریکہ کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے دنیا کا احترام کھو دیا تو وہی انجام دیکھے گا جو ماضی کی زوال پذیر سلطنتوں کا ہوا کیوں کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر طاقتور سلطنت نے خود کو ناقابلِ شکست سمجھا مگر ہر ایک کا سورج آخرکار غروب ہوا، آج سے 100 سال پہلے برطانوی سلطنت عالمی تجارت پر چھائی ہوئی تھی، لوگ سمجھتے تھے اس سلطنت کا سورج کبھی غروب نہیں ہوگا لیکن وہ وقت بھی آیا جب برطانیہ عالمی منظرنامے سے پیچھے ہٹ گیا۔

شی جن پنگ نے مزید کہا کہ 200 سال قبل فرانس یورپ کے افق پر غالب تھا اور ایک وقت تھا جب ہسپانوی تخت و تاج منیلا سے لے کر میکسیکو تک حکومت کر رہا تھا، ہسپانوی بادشاہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کی عظمت ہمیشہ قائم رہے گی لیکن تاریخ نے ثابت کیا کہ ہر سلطنت کو زوال کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ عالمی سیاست و معیشت میں ہمیشہ کے لیے ناگزیر ہے تو وہ ماضی کی ان سلطنتوں سے سبق لے، وقت بدلتا ہے اور قومیں بدلتی ہیں جو قوم دنیا کا احترام نہیں کرتی وہ خود اپنے زوال کی راہ ہموار کرتی ہے۔

علاوہ ازیں چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی دارالحکومت تہران سے شہریوں کو فوری انخلاء کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ تنازعے کو ہوا دینے کی بجائے کشیدگی میں کمی کے لیے کام کرے، آگ پر تیل ڈالنے، دھمکیاں دینے اور دباؤ بڑھانے سے صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی بلکہ اس سے خطے میں تنازعہ مزید گہرا اور وسیع ہو جائے گا، اس لیے عالمی طاقتیں ایران اسرائیل کشیدگی مزید بڑھانے کی بجائے اسے ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایرانی سپریم لیڈر ہے کہ ایران ایران کے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔  تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • جیوانی : سمندر کے راستے غیرقانونی طور پر ایران جانے کی کوشش پر 13 ملزمان گرفتار
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو