ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور کا عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں اپنے فیصلے نے کہا کہ ججز اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے، ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے، ججز کواندروانی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے۔
فیصلہ کے مطابق ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو چھوٹے، قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے، تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے، جب انصاف کی روح کو خطرہ عدالتوں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ ہونا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، تاریخ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، سپریم کورٹ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔ عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔