ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے، خالد کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن آج زراعت زبوں حالی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے۔ اور فوڈ سیکیورٹی ہو گی تو کسان خوشحال ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے۔ صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن آج زراعت زبوں حالی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے اور فوڈ سکیورٹی ہو گی تو کسان خوشحال ہو گا۔ دنیا بھر میں فوڈ سکیورٹی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ حکومت اگر یہ کہہ دے کہ کسان کو نفع ہوا ہے تو ہم آواز اٹھانا چھوڑ دیں گے۔ لیکن حکومت کیوں نہیں آکر واضح بتاتی کہ کسان کو نفع ہوا ہے یا نقصان۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے مطابق کپاس کی فصل میں 34 فیصد کمی آئی۔ لیکن حقیقت میں کپاس کی فصل میں 60 فیصد کے قریب کمی آئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چاول کی فصل میں 15 فیصد کمی آئی۔ اور اس سال آم کی فصل میں75 فیصد کمی آئی۔ صدر کسان اتحاد نے کہا کہ گندم کی فصل سے کسان کو پیسے آئیں گے تو دیگر فصلوں پر پیسہ لگائے گا اور آج کسان کے پاس فصل لگانے کیلئے پیسے ہی نہیں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خالد کھوکھر نے صدر کسان اتحاد کی فصل میں نے کہا کہ
پڑھیں:
شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کیلیے پُرعزم ہیں‘خالد مقبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے نذیر حسین یونیورسٹی اور سٹی گلڈز کے تعاون سے سرٹیفائیڈ ٹیکنیکل کورسز کے آغاز کے لیے این ایچ یو میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نذیر حسین یونیورسٹی اور طلبہ کے لیے آج فخر کا دن ہے، کراچی کے لیے طلبہ کے بہترین اور روشن مستقبل کا چراغ بڑی آب و تاب سے چمک رہا ہے، وفاقی وزارت تعلیم شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہر چلتا ہے تو ملک میں خوشحالی آتی ہے، آج کے تیز رفتار دنیا میں وہ نہیں بدلا جس نے خود کو بدلنے کی کوشش نہ کی ہو، اس شہر میں تبدیلی نعرے کی شکل میں نہیں ارادے کی شکل میں آ رہی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سب کچھ تبدیل کر دے گی، جنہوں نے آج خود کو تبدیل نہیں کیا تو تیس سال بعد ایک ارب افراد غیر متعلق ہو جائیں گے۔ پاکستان کے مجموعی حالات پر تبصرہ کررے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں کی جمہوریت جاگیردارانہ بنیاد پر چل رہی ہے اور اس جاگیردارانہ نظام کو توڑنے کا تعلیم ہی واحد طریقہ ہے، 18 کروڑ 35 سال سے کم عمر نوجوانوں کو تبدیل کر دیا جائے تو پاکستان تبدیل ہو جائے گا۔