بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسّی نے کہا ہے کہ ان کے ادارے کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:ایران جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، ٹرمپ

گروسّی نے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں واضح کی کہ ہم نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہمارے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی منظم اور جاری کوشش میں ہے۔

اگرچہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی سائنسدانوں نے ایک کامیاب تجربہ کیا ہے، جس سے انہیں بم بنانے میں چند ہفتوں کا وقت درکار ہے، لیکن گروسّی نے اس کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ۔

امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں رکھنے دیے جائیں گے۔

 ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا صدر ٹرمپ کا مؤقف واضح ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی اے ای اے امریکی محکمہ خارجہ سی این این گروسّی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے امریکی محکمہ خارجہ سی این این ایران جوہری ہتھیار کہ ایران

پڑھیں:

ایران نے جوہری معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا، خطے میں تناؤ شدید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران نے واضح کیا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبرداری جیسے اہم فیصلے کا اختیار صرف متعلقہ اعلیٰ حکام کے پاس ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی قدم احتیاط اور حکمت عملی کے تحت اٹھایا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایسے حساس امور جیسے این پی ٹی سے نمٹنے کا طریقہ کار، اعلیٰ قومی اداروں کی سطح پر طے کیے جاتے ہیں، ایران کسی بھی قسم کے مہلک ہتھیاروں، خصوصاً جوہری ہتھیاروں کو اسلامی تعلیمات کے منافی سمجھتا ہے، ہمارا عقیدہ ہے کہ مہلک ہتھیار، بشمول جوہری بم، اسلامی اصولوں اور انسانی اقدار کے خلاف ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے این پی ٹی سے علیحدگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی قرارداد زیر غور نہیں، نہ ہی مستقبل قریب میں ایسی کوئی تجویز پیش کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) نے بیس سال بعد پہلی مرتبہ ایران کو اپنے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا، جس سے خطے میں سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے ایران کے کئی فوجی اور جوہری مقامات پر بیک وقت فضائی حملے کیے گئے، جس کے بعد تہران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل داغے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جب کہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں اب تک 224 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکتا ہے: جرمن چانسلر
  • عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد
  • ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا.امریکی انٹیلی جنس
  • ایران نے جوہری معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا، خطے میں تناؤ شدید
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات خطرے میں! IAEA کا ہنگامی الرٹ، دنیا محتاط ہو جائے
  • پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، اسحاق ڈار
  • ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارارہ نہیں، جوہری توانائی اور تحقیق کا حق کوئی نہیں چھین سکتا، ایرانی صدر
  • امریکہ بھر میں احتجاج، ڈھول بجاتے اور رقص کرتے مظاہرین کے ٹرمپ کیخلاف نعرے
  • سوچیں،ایران کے پاس جوہری ہتھیار یا 20 ہزار میزائل ہوتے تو کیا ہوچکا ہوتا؟ نیتن یاہو