واشنگٹن:

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر کے بیان پر امریکی جوہری آبدوزیں روس کے قریبی علاقوں میں تعینات کرنے کرنے کا حکم دے دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں جاری بیان میں کہا کہ سابق روسی صدر دیمتری میڈویڈوف کے انتہائی اشتعال انگیز بیان کے بعد میں نے دو جوہری سمبرینز کو مناسب خطے میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق روسی صدر دیمتری میڈویڈوف اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین ہیں۔

ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے تاکہ یہ احمقانہ اور اشتعال انگیز بیانات کہیں بیانات سے بڑھ کر کچھ اور نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور غیرارادی نتائج کا سبب بھی بن سکتے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ یہ بیانات اس طرح کے نہیں ہوں گے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت

تہران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کو ’غیر ذمہ دارانہ اور رجعت پسندانہ‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ایک جوہری طاقتور ملک جو اپنے دفاعی محکمے کو جنگ کا محکمہ کہتا ہے، اب ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی ملک ہے جو ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو شیطانی رنگ دے کر ہمارے محفوظ جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دیتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ

ٹرمپ نے یہ اعلان جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون (APEC) سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا روس اور چین کے مساوی سطح پر جوہری تجربات شروع کرے گا۔

Having rebranded its “Department of Defense” as the “Department of War”, a nuclear-armed bully is resuming testing of atomic weapons. The same bully has been demonizing Iran’s peaceful nuclear program and threatening further strikes on our safeguarded nuclear facilities, all in… pic.twitter.com/ft4ZGWnFiw

— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) October 30, 2025

ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا فیصلہ روس اور چین کی حالیہ جوہری سرگرمیوں کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔

یاد رہے کہ جوہری تجربات پر 1996 کے جامع پابندی معاہدے کے تحت عالمی پابندی عائد ہے، تاہم امریکا، چین اور ایران نے اسے تاحال توثیق نہیں کی۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے

ایران نے ایک بار پھر موقف دہرایا کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی ٹرمپ جوہری تجربات مذمت

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کی، ایک لاکھ کے قریب اہلکار تعینات ہوں گے
  • خطرناک تر ٹرمپ، امریکہ کے جوہری تجربات کی بحالی کا فیصلہ
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • 33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت