ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کا خوف، مودی نے روس سے خام تیل کی خریداری روک دی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کا خوف، مودی نے روس سے خام تیل کی خریداری روک دی WhatsAppFacebookTwitter 0 31 July, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز)بھارت کی تیل صاف کرنے والی سرکاری کمپنیوں نے روسی خام تیل کی خریداری عارضی طور پر روک دی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پٹرولیم، ہندوستان پٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل لمیٹڈ جیسی بڑی سرکاری کمپنیوں نے روسی تیل کی کسی نئی کھیپ کے لیے درخواست نہیں دی۔رائٹرز کو ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ان کمپنیوں نے روسی خام تیل کے بجائے مشرق وسطی کے ممالک، خاص طور پر ابوظہبی کا مربان خام تیل اور مغربی افریقا سے متبادل سپلائی خریدنے کے لیے اسپاٹ مارکیٹ کا رخ کیا ہے۔
بھارتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر روسی خام تیل کی خریداری روکنے کا فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر جرمانے کی دھمکی کے بعد کیا جب کہ ایک وجہ روس کے رعایتی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔رائٹرز نے جب بھارت ان آئل ریفائنری کمپنیوں اور مودی سرکار کی وزارت پیٹرولیم سے اس معاملے پر موقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس سے تیل خریدنے پر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔اگرچہ بھارت پرائیویٹ کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی اب بھی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار ہیں لیکن بھارت کی مجموعی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ اب بھی سرکاری کمپنیوں کے پاس ہے جو روزانہ پانچ اعشاریہ دو ملین بیرل تیل صاف کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت دنیا میں روس سے تیل خریدنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک اور روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیلاب سے تباہی،گلگت بلتستان حکومت نے 37دیہات کو آفت زدہ قرار دیدیا سیلاب سے تباہی،گلگت بلتستان حکومت نے 37دیہات کو آفت زدہ قرار دیدیا عدالتی فیصلہ خوش آئند، ملک کیلئے منفی سوچ رکھنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی، عظمی بخاری کا سزائوں پر ردعمل پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ کی اجازت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع وفاقی حکومت نے سول سروس رولز 1993میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا سینیٹ کی تجارت اور خزانہ کمیٹیوں کا کوئٹہ میں مشترکہ اجلاس،پاک ایران تجارت میں درپیش رکاوٹوں پر تبادلہ خیال الیکشن کمیشن ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے اثاثہ جات سے متعلق کیس 5اگست کو سماعت کیلئے مقررCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خام تیل کی خریداری
پڑھیں:
بھارتی ریفائنریز نے روسی تیل کی خریداری روک دی
نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی ریفائنریز نے پچھلے ہفتے سے روسی تیل کی خریداری روک دی، کیونکہ رواں ماہ ماسکو سے ملنے والی رعایتیں کم ہوگئیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممالک کو روس سے تیل خریدنے سے خبردار کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھارت روسی خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، جو ماسکو کے لیے یوکرین کے خلاف چوتھے سال کی جنگ میں اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔
ریفائنریز کے منصوبوں سے واقف 4 ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت کی ریاستی ریفائنریز نے پچھلے ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے سے روسی خام تیل کی خریداری نہیں کی، جن میں انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی)، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن (ایچ پی سی ایل)، بھارت پٹرولیم کارپوریشن (بی پی سی ایل) اور منگلور ریفائنری پیٹروکیمیکل لمیٹڈ (ایم آر پی ایل) شامل ہیں۔
انڈین آئل کارپوریشن، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن، بھارت پٹرولیم کارپوریشن، منگلور ریفائنری پیٹروکیمیکل لمیٹڈ اور وفاقی تیل وزارت نے رائٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ چاروں ریفائنریز باقاعدگی سے روسی تیل کی خریداری کرتی ہیں وہ اب اس کے متبادل کے لیے اسپاٹ مارکیٹس کی طرف رجوع کر رہی ہیں، جن کی زیادہ تر توجہ مشرق وسطیٰ کے گریڈ جیسے ابو ظبی کا مرابن خام تیل اور مغربی افریقی تیل پر مرکوز ہے۔
نجی ریفائنرز، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی، جو روسی کمپنیوں، بشمول روسنفت، کی اکثریتی ملکیت ہیں، ماسکو کے ساتھ سالانہ معاہدے رکھتے ہیں اور بھارت میں روسی تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کا یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہ ہونے تک روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ریفائنرز روسی خام تیل سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کیونکہ رعایتیں 2022 کے بعد اپنی کم ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں، جب ماسکو پر مغربی پابندیاں عائد کی گئیں، جس کی وجہ کم روسی برآمدات اور مستحکم طلب تھی۔
واضح رہے کہ 30 جولائی (گزشتہ روز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر تھا۔
اس سے قبل پیر کو ماسکو کے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی برآمدات پر پابندیاں عائد کرنے کی مدت 50 دن سے کم کر کے 10 سے 12 دن کر دی تھی۔
روس بھارت کو تیل کی مجموعی سپلائی کا تقریباً 35 فیصد برآمد کرتا ہے۔
نجی ریفائنرز نے 2025 کی پہلی ششماہی میں بھارت کی اوسط 1.8 ملین بیرل یومیہ روسی تیل کی درآمدات کا تقریباً 60 فیصد خریدا، جبکہ ریاستی ریفائنرز جن کے پاس بھارت کی مجموعی 5.2 ملین بیرل یومیہ ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد سے زیادہ ہے، باقی تیل درآمد کیا۔
تاجروں نے بتایا کہ ریلائنس نے اس ماہ اکتوبر کے لیے ابو ظبی کا مرابن خام تیل خریدا، جو ریفائنر کے لیے ایک غیر معمولی قدم تھا۔
Post Views: 8