سابق روسی صدر اور روسی سلامتی کونسل کے چیئرمین دمتری میدویدیف کے بیانات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 امریکی جوہری آبدوزیں ’ممکنہ فوجی خطرات‘ کے پیش نظر مخصوص علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ دمتری میدویدیف نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں امریکا کو روس کی ’خودکار جوہری حملے‘ کی صلاحیت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ ’دی واکنگ ڈیڈ‘ سیریز دیکھیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق، اس بیان کو ٹرمپ نے امریکا کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے ‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان

ٹرمپ نے جمعے کے روز ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا:

’میں نے 2 جوہری آبدوزیں مناسب علاقوں میں روانہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، صرف اس لیے کہ اگر یہ بیانات صرف باتیں نہ نکلیں بلکہ کچھ اور ہوں۔ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور بعض اوقات نادانستہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔‘

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کے سابق صدر کی جانب سے ایک دھمکی دی گئی ہے، اور ہم اپنے لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

تاہم، ٹرمپ انتظامیہ یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ آبدوزیں کہاں تعینات کی جا رہی ہیں اور ان کی صلاحیتیں کیا ہیں۔ ایک وائٹ ہاؤس اہلکار نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ صدر ’اس معاملے میں اسٹریٹیجک ابہام’ کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سابق روسی صدر میدویدیف نے اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کو 50 دن سے کم کرکے 10 دن کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

میدویدیف نے کہا کہ ٹرمپ روس کے ساتھ الٹی میٹم کا کھیل کھیل رہے ہیں: 50 دن یا 10۔ اُنہیں 2 باتیں یاد رکھنی چاہئیں: روس نہ تو اسرائیل ہے اور نہ ہی ایران۔ ہر نیا الٹی میٹم جنگ کی طرف ایک قدم ہوتا ہے۔

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے مزید کہا وہ سلیپی جو (بائیڈن) کے راستے پر نہ چلیں۔!

قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ روسی صدر پیوٹن پر یوکرین میں جنگ بندی میں تاخیر کا الزام لگا چکے ہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ صدارت سنبھالنے کے بعد 24 گھنٹوں میں جنگ ختم کر سکتے ہیں۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز کہا کہ وہ یوکرین میں ’پائیدار اور مستحکم امن‘ چاہتے ہیں، تاہم انہوں نے ٹرمپ کے الٹی میٹم کا کوئی جواب نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق روسی صدر دمتری میدویدیف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق روسی صدر دمتری میدویدیف امریکی صدر کرتے ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک آسٹریلوی صحافی کے سوال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’آسٹریلیا کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ABC) کے صحافی جان لیونز نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد کتنے امیر ہوئے ہیں؟

ٹرمپ نے جواب دیا ’ مجھے معلوم نہیں، میرے بچے کاروباری امور دیکھتے ہیں لیکن میری رائے میں آپ ابھی آسٹریلیا کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں، اور وہ میرے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز سے ملاقات کریں گے ’میں انہیں آپ کے بارے میں بتاؤں گا۔ آپ نے بہت برا تاثر قائم کیا ہے۔‘

جب لیونز نے مزید سوال کرنے کی کوشش کی تو ٹرمپ نے انگلی ہونٹوں پر رکھ کر انہیں ’چپ‘ رہنے کا اشارہ کیا اور دوسرے صحافی کی طرف متوجہ ہوگئے۔

پس منظر

البانیز گزشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر سے ملاقات کے خواہاں تھے، مگر جون میں جی 20 اجلاس سے ٹرمپ کے اچانک مشرقِ وسطیٰ کے بحران کے باعث واپسی پر ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔

اب دونوں رہنما اگلے ہفتے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ملاقات کریں گے۔ البانیز نے تصدیق کی کہ وہ منگل کو ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوں گے۔

تعلقات میں تناؤ

حالیہ مہینوں میں امریکا اور آسٹریلیا کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے آکوس (AUKUS) آبدوز معاہدے کا دوبارہ جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے، جس کی مالیت تقریباً 239 ارب ڈالر ہے۔

اپریل میں امریکا نے آسٹریلیا کی تمام برآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کیا، جسے البانیز نے ’دوستی کے برعکس حرکت‘ قرار دیا تھا۔

صحافی کا مؤقف

جان لیونز نے کہا کہ یہ فضول بات ہے کہ جائز سوالات کرنے سے 2 اتحادیوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے سوالات مہذب اور تحقیق پر مبنی تھے، کسی بھی طرح توہین آمیز نہیں۔

ABC کے مطابق، یہ سوالات ان کی معروف پروگرام ’فور کارنرز‘ کی تحقیقات کا حصہ تھے، جو ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کے کاروباری سودوں پر روشنی ڈال رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ اور آسٹریلوی صحافی کے درمیان جھگڑا

متعلقہ مضامین

  • جاپان: درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل تعینات
  • پروفیسر عبدالحمید جونیجو کو پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ ڈگری کالج بدین تعینات کردیاگیا
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی