چین وسطی ایشیا روح کی روشنی میں تعاون کا نیا باب کھل گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
چین وسطی ایشیا روح کی روشنی میں تعاون کا نیا باب کھل گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :قازقستان کے آستانہ میں منعقد ہونے والی دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ میں تعاون کے متعدد اتفاق رائے کو عملی شکل دی گئی ہے۔ خاص طور پر چینی صدر شی جن پھنگ نے سمٹ میں اپنی کلیدی تقریر میں پہلی مرتبہ “چین وسطی ایشیا روح” کی تجویز پیش کی، جو آنے والی نسلوں کے لئے دوستی اور تعاون کا ایک اہم رہنما اصول فراہم کرتی ہے۔ پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماؤں نے “چین کو ایک اسٹریٹجک پارٹنر اور مخلص دوست کے طور پر سراہا جس پر وسطی ایشیائی ممالک ہمیشہ بھروسہ کرسکتے ہیں۔”رواں سال چین وسطی ایشیا میکانزم کے قیام کی پانچویں سالگرہ ہے۔
ماضی اور مستقبل کو ملانے والے ایک اہم موڑ پر کھڑے ہو کر صدر شی جن پھنگ نے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعاون کے تجربے کا خلاصہ “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے اور باہمی مدد، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدت کو فروغ دینے” کی “چین-وسطی ایشیا روح” کی صورت میں پیش کیا، جو نہ صرف گہری تاریخی کامیابیوں کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ وقت کے ترقیاتی رجحان سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔
اس “روح” کا تذکرہ سمٹ کے آستانہ اعلامیہ میں بھی کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ اسے پانچ وسطی ایشیائی ممالک نے متفقہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی ہمسایہ ممالک کی سفارت کاری میں ہمیشہ وسطی ایشیا کو ترجیح دیتا ہے اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ برابری اور خلوص کے ساتھ پیش آتا ہے۔ چین نے علاقائی سلامتی کی حکمرانی کو مضبوط بنانے، انتہا پسند نظریات کے خلاف تحفظ اور مزاحمت کے لئے مل کر کام کرنے، “تین قوتوں” کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کرنے اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔
جو چیز لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتی ہے وہ یہ ہے کہ چھ ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس نے نسلوں سے جاری دوستی کے اصول کو قانونی شکل دی ہے۔ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ یہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد کی ایک نئی بلندی کی علامت ہے، جو چھ ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے، اور خطے میں تعاون کو گہرا کرنے کے لئے ایک ٹھوس بنیاد رکھے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکلبز لوگوں کی عیاشی کیلئے ہیں‘، چیئرمین ایف بی آر، بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور ریئر ارتھ میٹلز کی برآمدات پر چین کا اتنظام چین کو ایک ذمہ دار ملک ظاہر کرتا ہے، چینی میڈیا مالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، گورنر چینی مرکزی بینک چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کے معیار کو بہتر بنانے کا نیا باب رقم کیا گیا ہے ، وزارت خارجہ چین نے وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل کر لیا، چینی میڈیا ایف بی آر کو نان فائلرز کو زبردستی رجسٹر کرنے کا اختیار مل گیا چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر پر مزید گہرائی سے عمل درآمد کیا ہے، چینی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین وسطی ایشیا روح میں تعاون
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔