بیجنگ :اپریل 2025 کے بعد سے ، چین نے ریئر ارتھ میٹلز سے متعلق اشیاء پر اپنے برآمدی کنٹرول کو اپ گریڈ کیا ہے ، جس سےبہت سی ایسوسی ایشنز ،یہاں تک کہ بین الاقوامی برادری میں بھی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ بعض مغربی ذرائع ابلاغ اسے تجارتی تنازعات سے نمٹنے کے لیے چین کے “قاتل ہتھیار” یا “سفارتی کارڈ” کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن اگر ہم اسے ریئر ارتھ میٹلز کی صنعت کے ترقیاتی قانون اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ واضح ہوگا کہ چین کا یہ اقدام دراصل قانون کی حکمرانی کی روح کے مطابق ملک کی پائیدار ترقی کا تحفظ کرنے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو کھلے ذہن کے ساتھ پورا کرنے کے لئے ایک بڑے ملک کے طور پر چین کی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔اس ذمہ داری کا اظہار سب سے پہلے قومی حالات اور قانون کی حکمرانی کی بنیاد پر وسائل کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں ہوتا ہے۔ ریئر ارتھ میٹلز کی کان کنی اور ریفائننگ ایک انتہائی آلودگی پھیلانے والی صنعت ہے اور چین نے ماضی میں وسیع پیمانے پر کان کنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے.

اگر چین کے صوبہ جیانگ شی کے شہر گان چو کی مثال لیں جس کے پاس دنیا کے ہیوی ریئر ارتھ میٹلز کے ذخائر کا 70 فیصد موجود ہے، تو وہاں دہائیوں کی بے ترتیب کان کنی نے مقامی کھیتوں کو آلودہ کر دیا تھا اور کھیتی باڑی کرنا ناممکن بنا دیا تھا۔ چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق 2011 میں گان چو میں ریئرارتھ میٹلز کی کان کنی سے منافع صرف 6.4 ارب یوآن تھا، جبکہ مقامی ماحول کی بحالی کی لاگت 38 ارب یوآن تک تھی۔ یہ سبق سیکھنے کے بعد ، چینی حکومت نے 2011 میں “ریئر ارتھ میٹلز کی صنعت کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے بارے میں متعدد آراء” کا اجراء شروع کرکے جون 2024 میں “ریئر ارتھ کے انتظام پر ضوابط” جاری کئے اور آخر کار 2025 میں برآمدی کنٹرول کے ساتھ “مقدار پر کنٹرول” اور “پورے عمل کی ٹریسیبلٹی” کے قانون پر مبنی گورننس سسٹم تشکیل دیا۔ دنیا میں ریئر ارتھ کے سب سے بڑے ذخائر اور پیداوار والے ملک کی حیثیت سے ، چین کا اقدام بلاشبہ سنگین ماحولیاتی نقصانات کے تکلیف دہ سبق کا ایک منطقی جواب ہے ، اور یہ وسائل کی پائیدار ترقی کے لئے ذمہ دارانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔اس ذمہ داری کا اظہار بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری اور شفاف قوانین کے ذریعے مشترکہ سلامتی کے تحفظ میں بھی ہوتا ہے۔ ریئر ارتھ میٹلز کو جدید صنعت کے “وٹامنز” کے طور پر جانا جاتا ہے، اور عسکری اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کی جگہ نہیں لی جا سکتی۔ چین کے ریئر ارتھ میٹلز کے مستقل مقناطیسی مواد نے ، جو دنیا کا 90فیصد سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں ، حالیہ برسوں میں نئی توانائی اور برقی گاڑیوں جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ دوہرے استعمال کے شعبے میں کلیدی مواد کی برآمدات پر منظم نگرانی ہمیشہ سے ایک “بین الاقوامی عمل” رہی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین، برآمدی کنٹرول کے لئے چار بین الاقوامی کثیر الجہتی میکانزم کے اراکین کی حیثیت سے جن میں واسینار انتظامات (ڈبلیو اے)، میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر)، نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) اور آسٹریلیا گروپ (اے جی) شامل ہیں طویل عرصے سے 35 اقسام کے اسٹریٹجک معدنی مواد کو کنٹرول کرتے رہے ہیں. چین کی نگرانی نہ صرف اپنی قومی سلامتی کا بہتر تحفظ کرے گی اور جوہری عدم پھیلاؤ جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی بلکہ یہ اعلیٰ معیار کی ترقی اور سلامتی کو مربوط کرنے کے چین کے انتظامی فلسفے کی عکاسی بھی کرتی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ برآمدی نگرانی کی پالیسی کا نفاذ ہوتے ہی چین نے اہل غیر ملکی درخواستوں کے لئے “گرین چینل” قائم کیا ۔ چین کی وزارت تجارت نے 12 جون کو کہا کہ اس نے قانون کے مطابق اہل درخواستوں کی مخصوص تعداد کی منظوری دے دی ہے۔ بی ایم ڈبلیو اور ووکس ویگن جیسی جرمن کمپنیوں کو اپریل اور مئی میں ریئر ارتھ میٹلز کی فراہمی کے لائسنس دیے گئے تھے۔ چینی اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت کے بعد چین نے جی ایم اور فورڈ جیسی امریکی کمپنیوں کے سپلائرز کو عارضی برآمدی لائسنس بھی جاری کیے۔ یہ شفاف اور منظم اقدام بین الاقوامی برادری کے شکوک و شبہات کے لئے سب سے طاقتور وضاحت ہے۔یہ ذمہ داری بالآخر بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی طرف اشارہ کرتی ہے، یعنی تعاون کے جذبے کے ساتھ وسائل کے پرامن استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ” سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم وسائل” کے طور پر، ریئر ارتھ میٹلز کی تقسیم عالمی سبز تبدیلی اور سائنسی اور تکنیکی انقلاب کی کامیابی یا ناکامی سے تعلق رکھتی ہے. ریئر ارتھ میٹلز کو “وسائل کی اجارہ داری” یا “زیرو سم گیم” میں یا سودے بازی کی چپ کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے ، چین “قواعد اور کھلے پن” کے فریم ورک کے تحت عقلی تعاون کا خواہاں ہے۔ چین نے اپنے اقدامات کے ذریعے یہ واضح کر دیا ہے کہ جب تک یہ چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان نہیں پہنچائیں گے ، ریگولیٹری اقدامات معمول کی تجارت اور عالمی صنعتی چینز کے استحکام میں کبھی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔چین قانون کی حکمرانی کے ساتھ وسائل کا تحفظ کرتا ہے اور کھلے ذہن کے ساتھ مشترکہ مفادات کو فروغ دیتا ہے ، جو بلاشبہ عالمی اہم وسائل کی حکمرانی میں “چینی دانشمندی” کا واضح کردار ہے۔ اس قسم کی حکمرانی کی حکمت کی قدر کسی کو روکنا نہیں بلکہ بنی نوع انسان کی مشترکہ ترقی کے لیے پائیدار قوت محرکہ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ فراہم کرنا ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی ذمہ داریوں کی حکمرانی کی پائیدار کے طور پر وسائل کی کو فروغ کان کنی کے ساتھ کرتا ہے چین نے چین کی کے لئے چین کے

پڑھیں:

اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام

تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائدکیاہے کہ قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے اس لیے دوحہ پر حملہ جائزتھا‘صحافیوں سے گفتگو میں نیتن یاہو نے کہا کہ قطر حماس سے جڑا ہوا ہے، اسے سہارا دیتا ہے، پناہ دیتا ہے اور مالی مدد فراہم کرتا ہے اس کے پاس اثرورسوخ ہے مگر اس نے استعمال نہیں کیا، لہٰذا ہمارا اقدام مکمل طور پر درست تھا.

(جاری ہے)

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے متعدد جنگی جہازوں کے ساتھ قطری دارالحکومت دوحہ کے ہائی سیکورٹی زون میں واقع رہائشی علاقے پر حملہ کیا جس میں چھ افرادہلاک ہوئے تاہم اسرائیل حماس کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا جو مذکراتی عمل کے لیے قطر میں موجود ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان طویل جھڑپوں کے خاتمے کے لیے قطر فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کررہا ہے.

اسرائیلی حملے کے ردعمل میں قطر نے عرب لیگ اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جس میں لگ بھگ 60 ممالک نے شرکت کی اجلاس کے اعلامیہ میں اسرائیل کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا قطر کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں مگر وہ طویل عرصے سے حماس کی قیادت کی میزبانی کرتا رہا ہے اور غزہ جنگ میں فریقین کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے.

اسرائیلی جریدے کے مطابق نیتن یاہو کے دو قریبی ساتھیوں پر قطر سے رقوم وصول کرنے کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں جسے قطر گیٹ اسکینڈل کہا جا رہا ہے نیتن یاہو نے اس کیس کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ میں عسکری جارحیت بند نہیں کرے گاان کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ شہر کے باشندگان کے خروج کو آسان بنانے کی ہدایت دی تاہم حماس انہیں جانے سے روک رہی ہے.

نیتن یاہو نے کہا کہ سات اکتوبر2023 کے حماس کے حملے سے حاصل ہونے والے اسباق نے ایک ”آزادانہ ہتھیار ساز صنعت“ قائم کرنے کی ضرورت ثابت کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں کے سامنے بھی قابض فوج ثابت قدم رہ سکے انہوں نے کہا کہ وہ اس ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے انہوں نے کہاکہ ٹرمپ نے مجھے وائٹ ہاﺅس کی دعوت دی ہے میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد ان سے ملاقات کروں گا.

نیتن یاہو نے پہلے بھی کہا تھا کہ فوج غزہ شہر میں دشمن کو ختم کرنے اور اسی دوران شہری آبادی کو خالی کروانے کے لیے کام کر رہی ہے اپنے ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ حکومت غزہ کے رہائشیوں کو تیزی سے نکالنے کے لیے اضافی گزرگاہیں کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو جنگجوو¿ں سے علیحدہ کیا جا سکے جو فوج کے اہداف ہیں. قابض فوج نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے اہداف حاصل کرنے تک پوری سختی کے ساتھ اپنے آپریشنز جاری رکھے گی اور حماس کی حملہ آور صلاحیت کو ختم کرے گی ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ شہر پر قبضہ اور صفائی جیسی کاروائیاں مہینوں تک جاری رہ سکتی ہیں اور یہ کہ فوج کے لیے اس کا کوئی ٹایم فریم نہیں انہوں نے کہا کہ فورسز غزہ میں تب تک باقی رہیں گی جب تک جنگ کے اہداف حاصل نہ ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ ہر لازمی سختی کے ساتھ لڑیں گی تاکہ یہ مقصد حاصل کیا جا سکے.

قابض فوج نے گزشتہ روز ابتدائی طور پر اعلان کیا کہ غزہ کے سب سے بڑے اور تباہ حال شہر میں زمینی کارروائی شروع ہو گئی ہے ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ شہر میں تقریباً تین ہزار حماس کے جنگجو موجود ہو سکتے ہیں فوج نے بتایا کہ زمینی دستے شہر کے اندر گہرائی میں داخل ہو رہے ہیں اور وسطی شہر کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیںبیان میں کہا کہ فوج ہر اس وقت تک آپریشنز جاری رکھنے کے لیے تیار ہے جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی.

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے کہا فوج نے ایک تیز عسکری عمل شروع کیا ہے اور کہا کہ فوج فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دھمکی دی کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور وہ اسے حماس کی قبر کا نشان بنانے کی بات کر رہے ہیں ووسری جانب ہزاروں افراد، شہر کے بے شمار باشندگان، جاری شدید بمباری کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ چند گھنٹوں میں تقریباً پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • محکمہ موسمیات نے کراچی میں بوندا باندی اور ہلکی بارش کا امکان ظاہر کردیا
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • امریکی ٹینس اسٹار کو چینی پکوانوں پر تبصرہ مہنگا پڑ گیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • فٹ بال ٹیم ظاہر کرکے 17 نوجوانوں کو بیرون ملک بھیجنے والا انسانی اسمگلر گرفتار
  • امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے
  • نابینا بیوی سے وفاداری، چینی شوہر نے لاکھوں دل جیت لیے
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کا جمہوری اقدار کے تحفظ اور فروغ کا عزم