بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے خفیہ معاشی و انٹیلی جنس تعلقات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے بعد کا نقشہ کیا ہوگا؟ رضا پہلوی کا اہم بیان سامنے آگیا
اے پی پی کے مطابق بی بی سی رپورٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔
اس گٹھ جوڑ نے خطے کی سیاست اور سیکیورٹی کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ کی بندرگاہ پر بھارتی کنٹرول واضح ہو چکا ہے۔
اڈانی گروپ نے سنہ 2023 میں اس بندرگاہ کا 70فیصد حصہ حاصل کیا جبکہ باقی 30فیصد حصہ اسرائیل کے ایک کاروباری گروپ کے پاس ہے۔
یہ بندرگاہ اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری اور گوگل و مائیکروسافٹ جیسی عالمی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر کا مرکز ہے جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت واضح ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سنہ 1980کی دہائی سے جاری بھارتی خفیہ ایجنسی را اوراسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے درمیان باہمی روابط مودی حکومت کے دور میں باضابطہ دفاعی اور انٹیلی جنس اتحاد میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی بن چکی ہے اور اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی ایجنسیاں اندرون اور بیرون ملک جاسوسی کا نیٹ ورک چلا رہی ہیں۔
آپریشن بنیان مرصوص، معرکہ حق کے دوران بھارتی افواج کا اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال، یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت تنازع: مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی مسترد کردی، انڈیا کا دعویٰ
بی بی سی کی تہلکہ خیز ویڈیو نے اس اتحاد کے خفیہ معاشی ایجنڈے اور اس کی جڑوں میں چھپے اسٹریٹجک مفادات کو بے نقاب کیا ہے۔
اس انکشاف نے نہ صرف خطے میں مسلم دنیا کو تشویش میں مبتلا کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت اسرائیل تعلقات کی شفافیت پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈانی گروپ اسرائیل بھارت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بی بی سی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈانی گروپ اسرائیل بھارت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ رپورٹ میں گٹھ جوڑ گیا ہے اور اس
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔