ایف اے ٹی ایف نے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا: پہلگام واقعے پر پاکستان کلیئر
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پہلگام واقعے پر جاری کردہ بیان میں پاکستان کو شامل نہ کر کے بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو سخت دھچکا دیا اور نئی دہلی کا پاکستان مخالف بیانیہ خاک میں ملا دیا۔
بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر ڈالنے کی مسلسل کوشش ناکام ایف اے ٹی ایف کے بیان میں پاکستان کا ذکر ہی نہیں کیا گیا، یہ نئی دہلی کی جھوٹ پر مبنی مہم پر زوردار طمانچہ ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے بھارت کو دہشتگردی کا مظلوم یا متاثرہ تسلیم نہ کرنا مودی سرکار کے لیے سفارتی سطح پر ایک تلخ شکست ہے، جو خود کو جان بوجھ کر مظلوم ظاہر کرنے کی آخری کوششوں میں مصروف ہے۔ بھارت کا جھوٹ عالمی سطح پر نہ چل سکا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آئندہ رپورٹ جس میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی پر بات ہوگی، جو كے بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پاکستان، کینیڈا اور امریکہ میں دہشتگردی کو اسپانسر کرنے والے بھارتی نیٹ ورک RAW اور NIA کے ذریعے کروڑوں کی فنڈنگ جلد بے نقاب ہونے والی ہے۔
پاکستان نے سخت کارروائی کی: 4,000 دہشتگردوں کو جیل بھیجا گیا، 12 کروڑ ڈالر سے زائد کے اثاثے ضبط کیے گئے۔ دوسری طرف بھارت ان راجوری حملہ آوروں کو اعزازات دے رہا ہے جنہوں نے معصوموں کا خون بہایا۔ FATF کی یکطرفہ دباؤ پالیسی سامراجی تعصب کی غماز ہے۔
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 15 سخت جائزے برداشت کیے، لیکن بھارت اب تک بچا ہوا ہے۔ بھارت کی سنگھ پریوار سے وابستہ این جی اوز جو ہر سال 220 ملین ڈالر دہشتگردوں تک “خیرات” کے نام پر پہنچاتی ہیں— ان پر کوئی ایف اے ٹی ایف نگرانی کیوں نہیں؟ ہم بھارت کا فوری “میوچوئل ایویلیوایشن” کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو پہلگام حملے میں ملوث کرنے کی سازش اس وقت ناکام ہوئی جب ایف اے ٹی ایف کے مذمتی بیان میں پاکستان کا نام تک نہیں لیا گیا، یہ نئی دہلی کے زہریلے پراپیگنڈے پر ایک عالمی سطح کی ذلت آمیز چوٹ ہے۔
بھارت کی منافقت کھل کر سامنے آ گئی ہے، ایک طرف دہشتگردی کے خلاف وعظ، دوسری طرف کشمیر اور بلوچستان میں دہشتگردی کو فنڈنگ۔ FATF کو فوراً NIA اور RAW کے خفیہ بجٹز کا آڈٹ کرنا چاہیے۔ بھارت کی دہشتگردی فیکٹری کو مزید کھلی چھوٹ نہ دی جائے۔
مزیدپڑھیں:ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ہوشیار ہوجائیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایف اے ٹی ایف بھارت کی
پڑھیں:
چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
10 دن سے دہشتگردی کی کارروائیوں اور اس کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھ چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہے ہیں۔ 3 دہشتگردوں کو مارتے ہوئے ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ اس سے آپ کارروائیوں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگا لیں۔
پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی ہے۔ گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کے مطابق فوجی طاقت کے حساب سے ہمارا رینک 12واں بنتا ہے۔ فوجیوں کی تعداد کے حساب سے ہمارا 7واں نمبر ہے۔ ایئر فورس چھٹے نمبر پر آتی ہے۔ ٹینکوں کے حساب سے 7ویں، ہیلی کاپٹر اور آرٹلری کے حساب سے ہم 10ویں نمبر پر ہیں۔
ہماری معیشت کا سائز 2.08 کھرب ہے اور ہم 40ویں بڑی معیشت ہیں۔ قوت خرید کے حساب سے ہم 26ویں نمبر پر آتے ہیں۔ قوت خرید میں سنگاپور، سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ملک پاکستان سے پیچھے ہیں۔ کریٹکل منرل کے ذخائر میں پاکستان کی رینکنگ ابھی طے نہیں کی جاسکی ہے۔ کریٹکل منرل کی مارکیٹ اور سپلائی پر چین کی اجارہ داری ہے۔
امریکا کریٹکل منرل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اے آئی کو اپنے سیکیورٹی ڈومین میں لاتا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستان کا پوٹینشل اسے امریکا کا قریبی اتحادی بنا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت 4 روزہ جنگ میں پاکستان نے دنیا کا وہم دور کردیا ہے کہ یہ کوئی فیل ہوتی ریاست ہے۔ یہ اب ثابت ہوچکا کہ پاکستان کو فوجی حساب سے کوئی شکست دینا ممکن نہیں۔
اس نو دریافت اعتماد نے پاکستان کی عالمی لینڈ اسکیپ پر سفارتی، سیاسی اور علاقائی پوزیشن بالکل تبدیل کردی ہے۔ اب معیشت بہتر کرنا واحد فوکس رہ جاتا ہے۔ معاشی بہتری کے لیے امن و امان کی صورتحال، سیاسی عدم استحکام، دہشتگردی اور افغانستان کے ساتھ مسائل بڑی رکاوٹ ہیں۔ اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس تناسب پر غور کریں جس کے مطابق ہر 3 دہشتگردوں کے مقابل ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ پھر یہ دھیان میں لائیں کہ یہ نقصان جس فوج کو اٹھانا پڑ رہا اس کی طاقت اور رینکنگ کیا ہے۔
یہیں رک کر کپتان کے جیل سے دیے گئے حالیہ بیان پر غور کریں، جس میں اس نے اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ ملک میں 71 جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ پارٹی کے منتخب ممبران دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر ڈرون حملوں کی مخالفت کریں اور اس آپریشن کو رکوائیں۔ پھر ان معززین کی بات پر ایمان لے آئیں جو بتاتے رہتے ہیں کہ کپتان جیل میں بیٹھا بڑی گیم لگا رہا ہے۔ یہ بڑی گیم بھائی اپنے ہی خلاف لگا کر بیٹھا ہے۔
آپ دہشتگردی کو مانیٹر کرنے والی کسی بھی سائٹ کو کھولیں۔ اس پر صرف یہ سرچ کریں کہ پاک بھارت جنگ بندی سے پہلے اور بعد میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دہشتگردوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے ڈرون اور کواڈ کاپٹر کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو اب حوالدار بشیر کی آنکھ سے دیکھیں، دوسری آنکھ سے کپتان کا بیان پڑھیں اور توبہ استغفار کرتے ہوئے اس پارٹی کی خیر مانگیں۔
بیجنگ میں 17 سے 19 جنوری تک شیانگ شانگ سیکیورٹی فورم کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں روس، امریکا اور ایران سمیت 10 ملکوں کے وفود شریک ہورہے ہیں۔ اس بار اجلاس کی تھیم ہے کہ عالمی آرڈر برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا فروغ۔ سیکیورٹی فورم کا ایجنڈا بھی امن اور ترقی ہو جس کے لیے بظاہر متحارب ملک بھی سر جوڑ کر بیٹھیں۔ تو ایسے میں دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
افغانستان کی موجودہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ یو این سے لے کر ہر اہم فورم پر افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کی بات ہوتی ہے۔ ان گروپوں سے خطے کے سارے ملک خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطرہ حقیقی ہے۔ اس کے خلاف مکمل اتفاق رائے بنتا جارہا ہے۔ افغان طالبان کو لگتا ہے کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر ان کی مخالفت کررہا ہے جبکہ افغانستان میں موجود مسلح گروپوں کے خلاف اتفاق رائے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان لاکھوں افغانوں کا دوسرا گھر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں وہ پاکستانیوں کی طرح کاروبار، روزگار اور جائیدادیں بناتے ترقی کرگئے اور تعلیم حاصل کی۔ اب اسی افغانستان سے پاکستان کے اندر مسلسل کارروائیاں ہو رہی ہیں جن میں افغان باشندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جو جانی نقصان ہورہا ہے وہ کم از کم ریاست پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اب صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان مسلح تنظیموں کو ہر جگہ نشانہ بنائے گا۔
چھوٹی عینک لگا کر مقامی، سیاسی اور معاشی صورتحال دیکھیں یا بڑی عینک لگا کر خطے اور عالمی سیاست، معیشت اور سفارت کو دیکھ لیں۔ پاکستان اپنی نو دریافت طاقت کے مطابق ہی پوزیشن لیتا اور معاملات کو حل کرتا ہی دکھائی دے گا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔